نیویارک میں اسکول کے اوقات میں موبائل فون کے استعمال پر پابندی عائد کرنے کے منصوبے پر تیزی سے پیش رفت ہو رہی ہے.
امریکی میڈیا کے مطابق پیش رفت کو ریاست کی ڈیموکریٹ گورنر کیتھی ہوچل کے لیے ایک بڑی کامیابی قرار دی جا رہی ہے۔ وہ طلبہ پر سوشل میڈیا کے “مسلسل خلل” کو کم کرنے کے لیے سخت اقدامات اٹھانے کی حامی ہیں۔گورنر ہوچل اور قانون ساز ایک مکمل دن کی “بیل ٹو بیل” پابندی کے خدوخال طے کر رہے ہیں، جو ان کے دور حکومت کے دوران سب سے نمایاں اقدامات میں سے ایک ہے۔ ریاستی بجٹ کی منظوری کے لیے پیر کی آخری تاریخ کے باوجود، قانون ساز اس پالیسی کے مسودے کو حتمی شکل دینے میں مصروف ہیں۔
یہ اقدام نیویارک کو امریکہ میں اسکول کے اوقات میں موبائل فون پر پابندی عائد کرنے والی پانچویں ریاست بنا دے گا، جہاں پہلے ہی آرکنساس، لوزیانا، ورجینیا اور ساؤتھ کیرولائنا جیسے ریاستیں اس پر عمل درآمد کر چکی ہیں۔ اس کے علاوہ، درجن سے زائد دیگر ریاستوں میں بھی اسکولوں میں فون کے استعمال پر کسی نہ کسی حد تک پابندی عائد کی جا چکی ہے۔
گورنر ہوچل کا مؤقف
گورنر ہوچل نے پچھلے سال پہلی بار اس مسئلے پر سخت موقف اپنایا اور بچوں کی سیکیورٹی کے حوالے سے اقدامات کیے۔ جون میں، انہوں نے سوشل میڈیا الگورتھمز کے استعمال کو محدود کرنے کا قانون منظور کیا اور جنوری میں بجٹ تقریر کے دوران “بیل ٹو بیل” موبائل فون پابندی کا اعلان کیا۔ ایک حالیہ سروے میں 62 فیصد نیویارک کے ووٹرز نے اسکول کے دوران اسمارٹ فونز پر پابندی کی حمایت کی۔ہوچل کو نیویارک کے اساتذہ کی طاقتور یونینوں کی حمایت حاصل ہو گئی ہے، لیکن ریاست کے اسکول بورڈز اور سپرنٹنڈنٹس کی طرف سے مخالفت کا سامنا ہے، جو سمجھتے ہیں کہ یہ فیصلہ ہر اسکول کو خود کرنا چاہیے۔
قانون سازوں میں بحث
سینیٹ اور اسمبلی کے ارکان اس مسئلے پر مختلف آراء رکھتے ہیں۔ ریاستی سینیٹ نے بجٹ تجاویز میں یہ تجویز دی کہ اسکول غیر تدریسی وقت جیسے لنچ بریک میں موبائل فون کے استعمال کی اجازت دے سکتے ہیں۔ تاہم، اسمبلی کے اسپیکر کارل ہیستی اور سینیٹ کی اکثریتی رہنما اینڈریا سٹیورٹ کزنز نے بالآخر گورنر کے موقف کی حمایت کا عندیہ دیا ہے۔اس منصوبے میں کچھ مستثنیات بھی شامل کی گئی ہیں، جن میں طبی وجوہات، خصوصی طلبہ اور انگریزی سیکھنے والے شامل ہیں۔ مزید برآں، والدین کو اپنے بچوں سے رابطہ کرنے کے لیے کم از کم ایک متبادل طریقہ فراہم کیا جائے گا۔
نیویارک کی ریاستی اساتذہ یونین کی صدر میلنڈا پرسن نے کہا کہ اساتذہ اس پالیسی کو اس لیے بھی سپورٹ کر رہے ہیں کیونکہ غیر تدریسی وقت طلبہ کی سماجی مہارتوں کو بہتر بنانے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔
مخالفت کے باوجود پالیسی کی کامیابی یقینی
ریاستی اسکول بورڈ اور سپرنٹنڈنٹس کی تنظیمیں اب بھی اس پالیسی کی سخت حامی نہیں ہیں اور ان کا مؤقف ہے کہ اسکولوں کو اپنے فیصلے خود لینے کا اختیار ہونا چاہیے۔ تاہم، گورنر ہوچل نے اس قانون پر سخت موقف اپناتے ہوئے کہا ہے کہ "یہ پالیسی نیویارک کے لیے ایک قومی ماڈل ثابت ہوگی۔”یہ معاملہ ریاستی بجٹ میں 13.5 ملین ڈالر مختص کیے جانے کے بعد مزید آگے بڑھا، اور اسمبلی اور سینیٹ کی قیادت کی جانب سے حمایت ملنے کے بعد، توقع کی جا رہی ہے کہ یہ قانون جلد ہی نافذ کر دیا جائے گا۔