معروف اینکر پرسن و تجزیہ کار مبشر لقمان نے اپنے تازہ ترین و لاگ میں خطے اور دنیا کی صورتحال پر گفتگو کرتے ہوئے کئی اہم انکشافات اور دعوے کیے ہیں۔

ان کے مطابق ایک جانب بھارت پاکستان کے خلاف جنگی بیانات اور فوجی تیاریاں بڑھا رہا ہے جبکہ دوسری طرف اسرائیل کی جانب سے گولڈن فلوٹلا کے امدادی کارکنوں کی گرفتاری نے عالمی سطح پر شدید ردِعمل کو جنم دیا ہے۔ ساتھ ہی پاک-افغان سرحد پر جھڑپوں اور قطر میں جاری مذاکرات پر بھی غیر یقینی کی فضا قائم ہے۔مبشر لقمان نے کہا کہ اسرائیل نے انسانی امداد لے جانے والے گولڈن فلوٹلا کے کارکنان کو گرفتار کر کے دنیا بھر کو یہ پیغام دیا ہے کہ وہ نہ تو کسی عالمی قانون کا پابند ہے اور نہ ہی انسانی و اخلاقی اقدار کی پرواہ کرتا ہے۔ ان کارکنان کو حراستی مراکز اور جیلوں میں منتقل کر دیا گیا ہے جہاں اب تک ان تک کسی انسانی حقوق کے ادارے یا وکیل کو رسائی نہیں دی گئی۔

انہوں نے کہا کہ گرفتار کارکن غزہ میں محصور شہریوں کے لیے خوراک اور دیگر امدادی سامان لے جا رہے تھے، لیکن اسرائیلی فورسز نے ان کے ساتھ ایسا سلوک کیا جیسے وہ جنگی قیدی ہوں۔ اس واقعے کے بعد یورپ بھر میں عوام سڑکوں پر نکل آئے۔ اٹلی میں مظاہرین نے ٹرین سروس بند کر دی، جرمنی میں پولیس اور عوام کے درمیان جھڑپیں ہوئیں جبکہ اسپین، فرانس، ڈنمارک اور ناروے میں بھی بڑی تعداد میں احتجاج کیا گیا۔ ترکی میں نوجوان اسرائیلی دفاتر کے باہر جمع ہوئے اور اسرائیلی حکومت کے خلاف نعرے بازی کی۔

مبشر لقمان نے انکشاف کیا کہ اس قافلے میں پاکستان سے تعلق رکھنے والے تین شہری بھی شامل تھے۔ ان کے مطابق پاکستانی کشتیوں کو اسرائیلی بحری جہازوں اور ڈرونز نے تقریباً ایک گھنٹے تک تعاقب میں رکھا تاہم وہ سائپرس کے قریب پہنچنے میں کامیاب ہو گئیں۔انہوں نے کہا کہ یہ صورتحال اس بات کا ثبوت ہے کہ امدادی کارکن اب بھی خطرے میں ہیں اور کسی بھی وقت انہیں دوبارہ نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔اپنے و لاگ میں مبشر لقمان نے کہا کہ دوحہ میں جاری مذاکرات میں امریکی صدر ٹرمپ کے امن فارمولا پر کوئی حتمی نتیجہ سامنے نہیں آیا۔ حماس کی سیاسی قیادت جزوی طور پر اس منصوبے پر رضامند دکھائی دیتی ہے لیکن غزہ میں موجود عسکری قیادت اس پر سخت موقف رکھتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ یرغمالیوں کی رہائی سے انکار نے پورے امن عمل کو خطرے میں ڈال دیا ہے اور آنے والے 72 گھنٹے غزہ میں سیز فائر کے لیے انتہائی اہم ہوں گے۔مبشر لقمان نے بھارت کی حالیہ سرگرمیوں پر شدید ردعمل ظاہر کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت میں مذہبی تہواروں کے دوران پاکستان مخالف پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے اور فوجی قیادت کھلے عام اسلحے کی نمائش کر رہی ہے۔ بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے حالیہ بیان میں کہا کہ "کراچی کے لیے ایک راستہ سرکریک سے ہو کر گزرتا ہے”۔

مبشر لقمان کے مطابق بھارتی قیادت کے یہ بیانات اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ نئی دہلی جنگی جنون کو ہوا دے رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر بھارت نے پاکستان کے خلاف کوئی کارروائی کی تو اس کا جواب بھرپور طاقت سے دیا جائے گا۔اپنے و لاگ میں انہوں نے بتایا کہ کنڑ اور نورستان کے علاقوں میں پاک فوج اور سرحد پار موجود مسلح گروہوں کے درمیان جھڑپیں ہوئیں۔ پاک فوج نے جوابی کارروائیاں کیں اور کئی شدت پسندوں کو نشانہ بنایا۔

ساتھ ہی مبشر لقمان نے دعویٰ کیا کہ طالبان نے بگرام ایئربیس کو خالی کرنا شروع کر دیا ہے اور وہاں سے امریکی فوجی سامان دوسرے مقامات پر منتقل کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ افغان وزیر خارجہ جلد بھارت کے دورے پر جا رہے ہیں جس کے نتائج خطے کی صورتحال پر اثر انداز ہو سکتے ہیں۔

مبشر لقمان نے اپنے و لاگ کے آخر میں کہا کہ خطہ ایک نئے دوراہے پر کھڑا ہے۔ اسرائیل کی کارروائیوں کے خلاف عالمی احتجاج، غزہ میں امن مذاکرات کی غیر یقینی کیفیت، بھارت کی جارحانہ پالیسی اور پاک-افغان سرحد پر بڑھتی جھڑپیں — یہ سب مل کر خطے کو ایک بڑے بحران کی طرف دھکیل رہے ہیں۔ ان کے مطابق آنے والے دن خاص طور پر پاکستان، بھارت اور مشرقِ وسطیٰ کے لیے نہایت اہم ہوں گے۔

حماس کا ٹرمپ کی دھمکی پر باضابطہ جواب آگیا، بڑا اعلان کر دیا

بحیرہ عرب میں ڈیپ ڈپریشن، سمندری طوفان میں تبدیل ہونے کا امکان

عوامی ایکشن کمیٹی سے معاملات طے، معاہدے پر جلد دستخط متوقع

Shares: