نئی دہلی(باغی ٹی وی رپورٹ) بھارتی حکومت نے سکھ گلوکارہ زارا گل کے پاکستان سے محبت پر مبنی گانے "اسیں مُردہ باد نئیں کہہ سکدے بُھل کے وی پاکستان نوں” پر پابندی عائد کر دی ہے، جس نے یوٹیوب اور سوشل میڈیا پر مقبولیت کے نئے ریکارڈ قائم کیے تھے۔
یہ گانا جو بین المذاہب ہم آہنگی اور امن کا پیغام لیے ہوئے ہے، حالیہ پہلگام حملے کے بعد بھارتی حکومت کی جانب سے سینسرشپ کا نشانہ بنایا گیا۔ گانے میں سکھ مذہب کے بانی بابا گرونانک کی تعلیمات کو بنیاد بناتے ہوئے اس امر کا اظہار کیا گیا ہے کہ جس سرزمین پر گرو نانک نے زندگی گزاری، اسے "مردہ باد” کہنا نہ صرف تاریخ سے انکار بلکہ روحانی ورثے کی توہین ہے۔
گلوکارہ زارا گل کے اس گانے نے یوٹیوب، فیس بک، انسٹاگرام اور دیگر پلیٹ فارمز پر زبردست پذیرائی حاصل کی اور خاص طور پر سکھ برادری اور امن پسند حلقوں میں اسے بہت سراہا گیا۔ سوشل میڈیا صارفین نے گانے کو سچائی، محبت اور رواداری کا پیغام قرار دیا ہے۔
تاہم بھارتی حکام نے اسے "قومی سلامتی کے منافی” قرار دے کر مشرقی پنجاب سمیت کئی علاقوں میں اس گانے کی اشاعت، نشر و اشاعت اور آن لائن موجودگی پر پابندی عائد کر دی ہے۔
انسانی حقوق کے کارکنوں، صحافیوں اور سماجی تنظیموں نے اس فیصلے کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ مودی حکومت اظہارِ رائے، ثقافتی آزادی اور مذہبی ہم آہنگی کو کچلنے کی پالیسی پر گامزن ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق بھارتی حکومت ایک منظم بیانیہ کے ذریعے فالس فلیگ آپریشنز، میڈیا کنٹرول اور پاکستان مخالف پروپیگنڈا کو فروغ دے رہی ہے مگر عوامی سطح پر ایسے اقدامات کو شدید مخالفت کا سامنا ہے۔
واضح رہے کہ حالیہ دنوں میں بھارتی حکومت نے نہ صرف پاکستان کے 16 یوٹیوب چینلز پر پابندی لگائی بلکہ بین الاقوامی میڈیا اداروں کو بھی متنبہ کیا ہے کہ وہ "بھارت مخالف بیانیہ” سے گریز کریں۔
تجزیہ نگاروں کا ماننا ہے کہ زارا گل کا گانا صرف موسیقی کا فن پارہ نہیں بلکہ ایک تاریخی سچائی کی گواہی بھی ہے جسے کسی حکومتی حکم سے دبایا نہیں جا سکتا۔ بھارتی سوشل میڈیا پر جاری بحث نے ایک بار پھر سوال اٹھایا ہے کہ کیا بھارت واقعی دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہے یا محض اکثریتی حکومت کی سنسرشپ کی تجربہ گاہ؟