باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سینئر صحافی و اینکر مبشر لقمان نے کہا ہے کہ پنڈت جواہر لال نہرو لگاتار تین مرتبہ وزیر اعظم بنے۔اس ریکارڈ کو اب جا کر مودی نے توڑا ہے۔ اور یہ بھی لکھ لیں ۔جلد مودی ایک اور ریکارڈ بھی توڑےگا وہ ہے بھارت کو توڑنے کا ۔
مبشر لقمان آفیشیل یوٹیوب چینل پر اپنے وی لاگ میں مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ اسی لیے میری نظر میں اس سال کی سب سے دھماکا خیز خبر بھارتی انتخابات کے نتائج تھے۔ جس کو عالمی میڈیا نے بھر پور کوریج دی۔اس میں کوئی شک نہیں کہ بھارتی انتخابات کے نتائج خطے کے حوالے سے بڑی اہمیت رکھتے ہیں۔ ایک طرف پاکستان بد ترین سیاسی اور معاشی عدم استحکام سے دو چار ہے۔ ان حالات میں مودی کا دو تہائی اکثریت نہ لے پانا پاکستان کے لیے نیک شگون ہے۔ ورنہ پاکستان کے لیے بہت خطرناک ثابت ہو سکتا تھا۔شرارتیں تو مودی اب بھی کرے گا ایسا نہیں کہ وہ باز آجائے کیونکہ انسان کی خصلت نہیں بدل سکتی ۔ آپ دیکھیں ابھی مودی کو لولی لنگڑی حکومت سنبھالے صرف دو دن نہیں گزرے اوربھارتی سیکیورٹی فورس کے اہلکاروں نے بنگلادیشی سرحد کے نزدیک ایک نہتے شہری کو گولی مار کر ہلاک کر دیا ۔جبکہ اس سال کے چار پانچ ماہ میں بھارتی فوج کی سرحد پر فائرنگ سے ہلاک ہونے والے بنگلادیشی شہریوں کی تعداد دس سے تجاوز کرچکی ہے ۔ پھر گزشتہ دو انتخابات میں مودی نے اپنی جیت پر سارک ممالک کے سربراہوں کو مدعو کیا تھا۔ لیکن اس دفعہ سارک ممالک کے سربراہوں کو مدعو نہیں کیا گیا ہے حیرانی کی بات ہے۔ شاید شاک بہت گہرا ہے۔
مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ مودی کی شرانگیزیوں کا اندازہ پاکستان اور چین سمیت اب کینیڈ ا کو بھی مکمل طور پر ہو چکا ہے ۔ آپ دیکھیں ہردیپ سنگھ کے قتل کو ایک سال مکمل ہونے پر کینیڈا میں ہزاروں افراد نے بھارت کے خلاف مظاہرہ کیا۔ اور یہ کوئی چھوٹا موٹا مظاہرہ نہیں تھا پچاس ہزار سے زائد افراد مودی سرکار کے خلاف اور پردیپ سنگھ سے اظہاریکجہتی کیلیے وینکوور کی سڑکوں پر نکل آئے۔یہ نعرے بھی لگے کہ خالصتان بن کر رہے گا۔ پھر آپ دیکھیں حکومت تشکیل پاتے ہی مودی کی مسلم دشمنی سامنے آچکی ہے ، کیونکہ مودی حکومت کی بہتر رکنی کابینہ میں تیس وزرا ء اور اکتالیس وزرائے مملکت شامل ہیں، جبکہ پانچ اقلیتی اراکین شامل ہیں مگر کسی مسلمان رکن کو شامل نہیں کیا گیا۔اور ایسا پلان کرکے جان بوجھ کر کیا گیا ہے ۔ ویسے مودی کی نئی کابینہ میں کسی مسلم وزیر کے نا ہونے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی کے علاوہ این ڈی اے اتحاد کی کسی دوسری جماعت سے بھی کوئی مسلمان الیکشن جیت کر رکن اسمبلی منتخب نا ہو سکا تاہم بھارتی آئین کے مطابق نریندر مودی کو یہ اختیار بھی حاصل تھا کہ وہ کسی بھی غیر منتخب شخص کو وزیر مملکت یا مشیر مقرر کر سکتے تھے جسے کے لیےچھ ماہ کے اندر الیکشن لڑ کر منتخب ہونا ضروری تھا، تاہم انہوں نے ایسا کرنا بھی گوارا نہ کیا۔ بھارتی آبادی کے چودہ فیصد مسلمانوں کی لوک سبھا میں نمائندگی پانچ فیصد سے بھی کم ہے جبکہ الیکشن میں جو چوبیس مسلمان امیدوار کامیاب ہوکر رکن اسمبلی منتخب ہوئے ان میں سے اکیس کا تعلق اپوزیشن اتحاد ۔۔انڈیا۔۔ سے ہے، ایک رکن کا تعلق انڈیا مجلس اتحاد مسلمین سے جبکہ دو مسلمان امیدوار آزاد حیثیت میں کامیاب ہوکر لوک سبھا پہنچے ہیں ۔
مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ دوسر ی جانب دنیا بھر کے سربراہان مملکت کی طرح پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف اور ن لیگ کے صدر نواز شریف نے مودی جی کو مسلسل تیسری بار وزیراعظم بننے پر گرمجوشی سے مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ الیکشن میں مسلسل تیسری بار کامیابی بھارتی عوام کے اعتماد کا اظہار ہے، آئیں ہم نفرت کو امید سے بدل کر اسےدو ارب انسانوں کی ترقی کا موقع بنائیں۔بات تو اچھی تھی مگر مودی نے اس کا الٹا مطلب لیا بلکہ یوں کہیں ۔ کتے کی دم کبھی سیدھی نہیں ہوتی ۔ردعمل میں مودی نے کہا کہ بھارت کے عوام ہمیشہ امن، سیکیورٹی اور ترقی پسند خیالات کےحامی رہے ہیں، بھارتی عوام کی سیکیورٹی اور خوشحالی ہمیشہ ہماری ترجیح رہے گی۔جبکہ یاد ہو تو اسی سال مارچ میں پاکستانی وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے انڈیا کے ساتھ تجارتی تعلقات کی بحالی کا عندیہ دیا تھا اور کہا تھا کہ پاکستان اس حوالے سے سنجیدگی سے غور کر رہا ہے۔ اس وقت بھی انڈین قیادت کی جانب سے سرحد پار دہشتگردی اور سکیورٹی جیسے اعتراضات اٹھائے گئے تھے۔ اب ایک بار پھر نواز شریف نے مودی کی طرف دوستی کا ہاتھ بڑھایا جن کے ساتھ ان کا اچھا ذاتی تعلق ہے اور شہباز شریف بھی انڈیا کے ساتھ تعلقات میں بہتری لانے کے حوالے سے ماضی میں بات کر چکے ہیں۔ اس پر میں یہ ہی کہوں گا کہ سمجھ سے باہر کہ ن لیگ انڈیا کے معاملے پر پتہ اتنا کیوں نیچے لگ جاتی ہے ۔ یہ پہلے بھی مودی کی اماں کو ساڑھیوں اور آموں کے تحفے بھیجتے رہے ہیں جبکہ بغیر ویزے کے اپنی شادیوں پر بھی مود ی کو مدعو کر تے رہے ہیں مگر بھارت نے ہر بار اس جذبہ خیر سگالی کا جواب نفرت سے دیا ہے ۔ میں تو اتنا جانتا ہوں کہ جب تک مودی ہے پاک بھارت تعلقات معمول پر نہیں آسکتے ہیں کیونکہ ان کی سیاست کا تمام دارومدار ہی پاکستان اور مسلم دشمنی پر ہے ۔ تو وہ کیسے اپنی اس پالیسی کو بدلیں گے ۔ اب آپ دیکھیں بھارتی وزیر خارجہ سبرامنیم جے شنکر نے دوسری بار وزیر خارجہ کا حلف اٹھاتے ساتھ کہا کہ ان کا ملک پاکستان کے ساتھ برسوں پرانے دہشت گردی کے مسئلے کا حل تلاش کرنا چاہتا ہے۔ جس میں دراندازی کا معاملہ بھی شامل ہے۔حالانکہ یہ معاملہ پاکستان کا اٹھانا بنتا ہے گزشتہ چند سالوں میں بھارت نے چن چن کر پاکستان میں ٹارگٹ کلنگ کروائی ہے ۔ جس کے ثبوت دفتر خارجہ دنیا بھر کے سامنے رکھ چکا ہے ۔ پھر کلبوشن یادو جیسا جاسوس پاکستان کی سرزمین سے پڑا گیا اس سے بڑا پاکستان میں بھارتی دراندازی کا ثبوت کیا ہوگا ۔ پتہ نہیں ہم اتنا ڈرتے کیوں ہیں ۔ بہرحال بھارتی وزیر خارجہ سبرامنیم جے شنکر نے چین کے ساتھ تعلقات کے بارے میں بھی کہا ہے کہ اُن کے ساتھ کچھ سرحدی مسائل ہیں اور ہماری توجہ اس بات پر ہوگی کہ انہیں کیسے حل کیا جائے۔
شاہد خاقان عباسی کچھ بڑا کریں گے؟ن لیگ کی آخری حکومت
جبری مشقت بارے آگاہی،انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن کی لاہور میں میڈیا ورکشاپ
بہت ہو گیا،طوائفوں کی ٹیم، محسن نقوی ایک اور عہدے کےخواہشمند
قومی اسمبلی،غیر قانونی بھرتیوں پر سپیکر کا بڑا ایکشن،دباؤ قبول کرنے سے انکار
سماعت سے محروم بچوں کے والدین گھبرائیں مت،آپ کا بچہ یقینا سنے گا
حاجرہ خان کی کتاب کا صفحہ سوشل میڈیا پر وائرل،انتہائی شرمناک الزام
جمخانہ کلب میں مبینہ زیادتی،عظمیٰ تو پرانی کھلاڑی نکلی،کب سے کر رہی ہے "دھندہ”
شیر خوار بچوں کے ساتھ جنسی عمل کی ترغیب دینے والی خاتون یوٹیوبر ضمانت پر رہا
مردانہ طاقت کی دوا بیچنے والے یوٹیوبر کی نوکری کے بہانے لڑکی سے زیادتی