سری نگر, پہلگام حملے کے بارے میں ایک مقامی پولیس اسٹیشن میں درج کی گئی ایف آئی آر نے بھارتی حکومت کے واقعات کے بارے میں سنگین سوالات اٹھائے ہیں، جس سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ سیکورٹی ذرائع مودی انتظامیہ کی طرف سے ترتیب دیے گئے "جھوٹے فلیگ آپریشن” کا نام دے رہے ہیں۔ سیکورٹی حکام کے مطابق، ایف آئی آر – پہلگام پولیس اسٹیشن میں درج کی گئی – ان تضادات کو ظاہر کرتی ہے جس سے حملے کی صداقت پر شک پیدا ہوتا ہے۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ پولیس اسٹیشن مبینہ واقعہ کی جگہ سے تقریباً 6 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ حملہ دوپہر 1:50 سے 2:20 کے درمیان ہوا، لیکن حیران کن طور پر، ایف آئی آر سرکاری طور پر صرف 10 منٹ بعد 2:30 بجے درج کی گئی۔ سیکورٹی ماہرین کا خیال ہے کہ غیر معمولی طور پر تیزی سے ایف آئی آر کا اندراج پہلے سے طے شدہ اسکرپٹ کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ مزید برآں، ایف آئی آر میں نامعلوم "سرحد پار دہشت گردوں” کو مجرم قرار دیا گیا ہے – ایک بیانیہ جو ہندوستانی حکومت اکثر بیرونی عناصر سے حملوں کو منسوب کرنے کے لیے استعمال کرتی ہے۔ ایف آئی آر میں اس حملے کو اندھا دھند فائرنگ کے طور پر بیان کیا گیا ہے، جب کہ بھارتی حکام اور میڈیا نے اسے مسلسل "ٹارگٹ کلنگ” کے کیس کے طور پر بنایا ہے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ایف آئی آر میں استعمال کی گئی اصطلاحات، بشمول "غیر ملکی آقاؤں کے کہنے پر” کی گئی کارروائیوں کے حوالے سے مشتبہ طور پر پہلے سے تیار کیا گیا تھا۔ عہدیداروں کا دعویٰ ہے کہ ایف آئی آر کی رہائی نے مبینہ طور پر پہلگام کے جھوٹے فلیگ آپریشن کو سیاسی جوڑ توڑ کی ایک ناقص کوشش کے طور پر بے نقاب کردیا ہے، جس کا مقصد ایک اسٹریٹجک بیانیہ کے طور پر تھا جسے مودی حکومت کے لیے قومی شرمندگی میں بدل دیاہے۔بھارتی حکومت کی جھوٹ پر مبنی پالیسیوں کی قلعی ایک بار پھر کھل گئی۔ اس بار مقام ہے مقبوضہ کشمیر کا خوبصورت مگر زخم خوردہ علاقہ "پہلگام” اور وقت ہے 22 اپریل 2025۔ کہنے کو یہ ایک عام دن تھا لیکن چند گھنٹوں بعد بھارتی میڈیا، سیکیورٹی ادارے اور سیاسی پنڈت ایک طوفان برپا کر چکے تھے۔ دعویٰ کیا گیا کہ پہلگام میں "سرحد پار سے آئے دہشت گردوں” نے 26 سیاحوں کو نشانہ بنایا۔ لیکن اگلے ہی دن وہ ایف آئی آر سامنے آئی جو اس سارے ڈرامے کی حقیقت کو نہ صرف بے نقاب کرتی ہے بلکہ یہ ثابت کرتی ہے کہ یہ ایک منظم، منصوبہ بند فالس فلیگ آپریشن تھا جس کا مقصد سیاسی مفادات سمیٹنا اور عالمی برادری کی آنکھوں میں دھول جھونکنا تھا۔کشمیر میں دہائیوں سے جاری بھارتی مظالم اور جھوٹے دعوے نئی بات نہیں۔ لیکن اس بار ایف آئی آر ہی نے مودی سرکار کا پردہ چاک کر دیا۔ پہلگام واقعے کے حوالے سے جو ایف آئی آر درج کی گئی، اس میں وقت، ردعمل، اور الفاظ کے انتخاب نے سیکیورٹی ماہرین کو چونکا دیا۔ ایف آئی آر کے مطابق حملہ 13:50 پر شروع ہوا اور 14:20 پر ختم ہوا۔ حیرت انگیز طور پر صرف دس منٹ بعد یعنی 14:30 پر ایف آئی آر درج کر دی گئی۔ سوال یہ ہے کہ کیا واقعی 6 کلومیٹر دور پولیس اسٹیشن تک اطلاع پہنچی، وہاں سے ٹیم آئی، جائے وقوعہ کا جائزہ لیا، رپورٹ تیار کی گئی اور صرف دس منٹ میں مکمل ایف آئی آر درج کر لی گئی؟ یا پھر یہ سب کچھ پہلے سے ہی تیار شدہ اسکرپٹ کا حصہ تھا؟ یہ پہلے سے لکھی کہانی تھی؟ایف آئی آر کے متن میں جو الفاظ استعمال کیے گئے، وہ اس بات کا ثبوت ہیں کہ یہ ایک "ریہرسل شدہ” اسکرپٹ تھی۔ ’’نامعلوم سرحد پار دہشت گرد‘‘، ’’بیرونی آقاؤں کی ایماء‘‘، ’’اندھا دھند فائرنگ‘‘ جیسے الفاظ چند منٹ میں کسی سپاہی یا محرر کے ذہن میں نہیں آتے جب تک انہیں پہلے سے لکھا نہ گیا ہو۔ ماہرین کے مطابق بھارت کی تاریخ ایسے فالس فلیگ آپریشنز سے بھری پڑی ہے جنہیں یا تو الیکشن جیتنے کے لیے استعمال کیا گیا یا پھر کسی سفارتی دباؤ سے بچنے کے لیے۔یہ صرف سیاسی مقاصد کی تکمیل ہے،اب سوال یہ ہے کہ مودی حکومت کو اس فالس فلیگ سے کیا حاصل ہوا؟ اس کا جواب بھی ایف آئی آر کے فوراً بعد سامنے آ گیا۔ بھارت نے اگلے ہی روز سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کا اعلان کر دیا۔ یعنی ایک دن پہلے پہلگام میں "حملہ”، اگلے دن "معاہدہ معطل”۔ یہ واضح ہے کہ فالس فلیگ حملے کو بنیاد بنا کر ایک بین الاقوامی معاہدے کو یکطرفہ طور پر معطل کیا گیا، جو اقوام متحدہ کی قراردادوں اور بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی ہے۔بھارتی میڈیا ہمیشہ سے مودی سرکار کا ترجمان رہا ہے۔ پہلگام واقعے کے بعد بھی ٹی وی چینلز اور اخبارات نے بغیر تحقیق کے دہشت گردی کا لیبل پاکستان پر ڈال دیا۔ حالانکہ کوئی ثبوت پیش نہیں کیا گیا۔ بلکہ الٹا ایف آئی آر کی زبان اور جلدبازی نے پورے واقعے کو مشکوک بنا دیا۔ ایک طرف ایف آئی آر میں "اندھا دھند فائرنگ” کا ذکر ہے، تو دوسری طرف بھارتی میڈیا اسے "ٹارگٹڈ کلنگ” کہہ رہا ہے۔ تضاد اس بات کا ثبوت ہے کہ سچ کہیں چھپ کر رہ گیا ہے۔یہ واقعہ ایسے وقت میں پیش آیا جب بھارت بین الاقوامی سطح پر شدید دباؤ کا شکار تھا۔ یورپی یونین کی ایک رپورٹ میں کشمیر کی انسانی حقوق کی صورتحال پر سوالات اٹھائے گئے تھے۔ اسی دوران بھارت نے پہلگام میں فالس فلیگ کا ناٹک رچا کر عالمی برادری کو یہ باور کرانے کی کوشش کی کہ وہ دہشت گردی کا شکار ہے، مظلوم ہے، اور پاکستان اس کا ذمہ دار ہے۔ لیکن ایف آئی آر کی قبل از وقت تیاری اور اس میں شامل الفاظ نے ان کا بیانیہ زمین بوس کر دیا۔تاریخی جھوٹ اور فالس فلیگز ،یہ پہلا موقع نہیں کہ بھارت نے فالس فلیگ آپریشن کا سہارا لیا ہو۔ ماضی میں پٹھان کوٹ، اوڑی، اور پلوامہ جیسے واقعات میں بھی یہی انداز اپنایا گیا۔ پلوامہ حملے کے بعد تو باقاعدہ الیکشن جیتنے کے لیے فضائی حملہ کیا گیا، جس میں نہ کوئی ہلاکت ہوئی، نہ نقصان۔ بس ایک درخت گرا۔ آج تک دنیا بھارت سے سوال کرتی ہے کہ پلوامہ میں آخر کیا ہوا تھا؟ اور اب پہلگام اس جھوٹ کی تازہ ترین قسط ہے۔پاکستان نے پہلگام واقعے کے بعد اقوام متحدہ، او آئی سی اور دیگر عالمی فورمز پر زور دیا ہے کہ اس کی مکمل اور غیر جانبدار تحقیقات کی جائیں۔ وزیر خارجہ نے اپنے بیان میں کہا کہ بھارت کا یہ نیا ڈرامہ دراصل اصل مسئلے یعنی کشمیری عوام کے حق خود ارادیت سے توجہ ہٹانے کی کوشش ہے۔ پاکستان نے واضح کیا کہ اگر بھارت کے پاس واقعی کوئی ثبوت ہے تو وہ عالمی برادری کے سامنے لائے، صرف الزامات کافی نہیں۔کشمیری عوام کو اچھی طرح معلوم ہے کہ ان پر مسلط حکمران جھوٹ کے کتنے ماہر ہیں۔ پہلگام واقعے کے بعد سوشل میڈیا پر کشمیری نوجوانوں نے جس انداز میں بھارتی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا، وہ قابل ذکر ہے۔ ’’یہ حملہ ہم پر نہیں، ہماری سچائی پر ہے‘‘ جیسے جملے وائرل ہو چکے ہیں۔ کشمیریوں کو معلوم ہے کہ ان کا اصل مجرم کون ہے اور اصل نجات کہاں سے آئے گی۔
پہلگام واقعہ نہ صرف بھارت کے لیے ایک آزمائش ہے بلکہ عالمی برادری کے لیے بھی۔ اگر دنیا واقعی انسانی حقوق، شفاف تحقیقات، اور امن کی دعوے دار ہے تو اسے اس واقعے کی آزادانہ تحقیق کا مطالبہ کرنا ہو گا۔ اگر دنیا خاموش رہی تو اس کا مطلب ہوگا کہ فالس فلیگ آپریشنز جیسے ہتھکنڈے جائز تصور کیے جا سکتے ہیں، جو ایک خطرناک مثال بنے گی۔
پہلگام فالس فلیگ واقعہ مودی حکومت کے لیے ایک نیا ہتھیار ضرور تھا، مگر ایف آئی آر کی جلد بازی نے اس ہتھیار کو خود انہی کے خلاف استعمال کر دیا۔ اب نہ صرف کشمیر بلکہ دنیا بھر کے باشعور انسان جان چکے ہیں کہ بھارت ایک بار پھر جھوٹ کے پہاڑ پر چڑھ کر خود ہی پھسل گیا ہے۔ ایسے جھوٹ زیادہ دیر نہیں چلتے۔ آج اگر ایف آئی آر ہی نے ان کا چہرہ بے نقاب کیا ہے، تو کل کوئی عالمی فورم ان کے خلاف فیصلہ بھی دے سکتا ہے۔ فالس فلیگ کا سورج اب غروب ہونے کو ہے، اور سچائی کی کرنیں آہستہ آہستہ منظر عام پر آ رہی ہیں۔اسی لئے کہتے ہیں نقل کیلئے بھی عقل کی ضرورت ہوتی ہے۔