بھارت میں کسانوں کی حالت زار کسی سے ڈھکی چھپی نہیں، لیکن مہاراشٹر میں 2025 کے ابتدائی تین مہینوں میں سامنے آنے والے کسانوں کی خودکشی کے اعداد و شمار نے ملک بھر میں تشویش کی لہر دوڑا دی ہے۔ سرکاری رپورٹ کے مطابق جنوری سے مارچ کے درمیان مہاراشٹر میں کم از کم 767 کسانوں نے خودکشی کی، جس کی وجہ مالی مشکلات، قرضوں کا بوجھ، فصل کی کم قیمت اور حکومتی لاپرواہی بتائی جا رہی ہے۔
ان تشویشناک اعداد و شمار کو بنیاد بنا کر کانگریس پارٹی نے بی جے پی کی ریاستی حکومت کے ساتھ ساتھ مرکز میں نریندر مودی کی قیادت والی حکومت کو بھی آڑے ہاتھوں لیا ہے۔ کانگریس نے اپنے آفیشل ’ایکس‘ (سابقہ ٹوئٹر) ہینڈل پر ایک انگریزی روزنامہ کی خبر کا اسکرین شاٹ شیئر کرتے ہوئے لکھا ’’2025 کے ابتدائی 3 مہینوں میں مہاراشٹر میں 767 کسانوں نے خودکشی کر لی۔ یہ اعداد و شمار بے حد حیران کن اور افسوسناک ہیں، جو مودی حکومت میں کسانوں کی بدترین حالت کی غمازی کرتے ہیں۔‘‘کانگریس نے مزید دعویٰ کیا کہ کسان بھاری قرض کے نیچے دبے ہوئے ہیں، جی ایس ٹی کے نفاذ نے زراعتی سامان کو مہنگا کر دیا ہے، اور فصلوں کی مناسب قیمت نہ ملنے کی وجہ سے کسان روز بروز کمر توڑ مسائل کا شکار ہو رہے ہیں۔کانگریس نے وزیر اعظم نریندر مودی کے اس پرانے وعدے کو بھی نشانہ بنایا جس میں کہا گیا تھا کہ 2022 تک کسانوں کی آمدنی دوگنی کی جائے گی۔ پارٹی نے طنز کرتے ہوئے لکھا ’’نریندر مودی نے وعدہ کیا تھا کہ 2022 تک کسانوں کی آمدنی دوگنی ہو جائے گی، لیکن آج حالات یہ ہیں کہ کسانوں کی زندگی ہی آدھی ہو گئی ہے۔‘‘
کانگریس نے وزیر اعظم مودی پر الزام عائد کیا کہ وہ ملک کے سرمایہ داروں کے کروڑوں روپے کے قرضے معاف کر رہے ہیں، مگر غریب کسانوں کو کوئی راحت نہیں دی جا رہی۔’’چوتھی بڑی معیشت ہونے کا دعویٰ کرنے والے نریندر مودی ملک کے سرمایہ داروں کا لاکھوں کروڑ روپے کا قرض معاف کر دیتے ہیں، لیکن کسانوں کا ایک روپیہ بھی معاف نہیں کرتے۔ مودی حکومت کسانوں کو تباہی کی جانب دھکیل رہی ہے۔‘‘
زرعی ماہرین کا کہنا ہے کہ مہاراشٹر کے خشک سالی سے متاثرہ علاقوں، جیسے ودربھ اور مراٹھواڑہ، میں کسانوں کی خودکشی ایک طویل عرصے سے جاری مسئلہ ہے، لیکن حالیہ اعداد و شمار میں جو اضافہ دیکھا گیا ہے، وہ حکومت کی پالیسیوں پر سنگین سوالات کھڑے کرتا ہے۔
ماہر معاشیات ڈاکٹر ارون تیواری نے کہا کہ ’’حکومت کو فوری طور پر کسانوں کے لیے قرض معافی، فصلوں کی کم از کم امدادی قیمت کی ضمانت، اور زراعت کو جی ایس ٹی سے خارج کرنے جیسے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ صرف دعووں سے کسانوں کا پیٹ نہیں بھرتا۔‘‘
حیرت کی بات یہ ہے کہ ان خودکشیوں پر ابھی تک نہ تو ریاستی حکومت کی جانب سے کوئی جامع بیان آیا ہے، نہ ہی مرکز نے کوئی ہنگامی اقدامات کا اعلان کیا ہے۔ اگر یہی خاموشی برقرار رہی تو آنے والے مہینوں میں یہ بحران مزید سنگین شکل اختیار کر سکتا ہے۔