بی جے پی حکومت کے دور میں بھارت میں اقلیتوں، بالخصوص مسلمانوں کے خلاف معاشی استحصال کی نئی شکل سامنے آگئی ہے۔ بھارت میں مذہب کی بنیاد پر روزگار کے مواقع کی تقسیم میں شدت آتی جارہی ہے، جہاں صرف ہندوؤں کے لیے مخصوص جاب پلیٹ فارمز متعارف کروائے جا رہے ہیں۔

تازہ ترین اقدام کے تحت ’کال ہندو‘ کے نام سے ایک موبائل ایپ متعارف کرائی گئی ہے، جو صرف ہندو امیدواروں کو ملازمت کے مواقع فراہم کرتی ہے۔ اس ایپ کی افتتاحی تقریب مہاراشٹرا کے وزیر منگل پربھات لوڈھا نے کی، جبکہ ایپ کے بانی ویشال دوروفے ہیں، جو بھارتیہ جنتا یووا مورچہ کے سابق رکن بھی رہ چکے ہیں۔

ویشال دوروفے کا کہنا ہے کہ "ہمارا ہندو سماج سب سے آگے ہونا چاہیے”، جو اس اقدام کے پیچھے موجود نظریاتی تعصب کی واضح عکاسی کرتا ہے۔ ایپ میں ‘ہندو زون’، ‘ٹریوو ہندو’ اور ‘ہندو منڈی’ جیسے سیکشنز شامل ہیں اور صارفین کو آدھار کارڈ کے ذریعے رجسٹریشن کرنا لازمی ہے۔

‘کال ہندو’ جیسے پلیٹ فارمز کا بنیادی مقصد مسلمانوں کو روزگار کے مواقع سے محروم کر کے ان کا معاشی بائیکاٹ کرنا ہے۔ انتہا پسند بی جے پی رہنماؤں، نیتیش رانے اور ٹی راجہ سنگھ، نے بھی مسلمانوں کے معاشی بائیکاٹ کی کھل کر حمایت کی ہے۔

قانونی ماہرین اور انسانی حقوق کے کارکنان کا کہنا ہے کہ یہ اقدام بھارتی آئین کی سراسر خلاف ورزی ہے، کیونکہ آئین کا آرٹیکل 15 مذہب، ذات یا نسل کی بنیاد پر کسی بھی قسم کے امتیاز کی ممانعت کرتا ہے۔’کال ہندو‘ جیسی ایپس بھارت میں بڑھتے ہوئے مذہبی امتیاز اور اقلیتوں کے خلاف معاشی جنگ کی علامت بن چکی ہیں۔ انسانی حقوق کی تنظیموں نے حکومت سے اس ایپ پر پابندی عائد کرنے اور اس کے ذمہ داران کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔یہ خطرناک رجحان بھارت کے سیکولر تشخص اور آئینی اقدار پر سوالیہ نشان ہے، جو نہ صرف اقلیتوں کے حقوق پامال کرتا ہے بلکہ معاشرتی تقسیم کو بھی ہوا دے رہا ہے

Shares: