مودی کی دفاعی خود انحصاری کا کھوکھلا نعرہ، ناقص پالیسیوں کی بدولت بھارت دفاعی بحران کا شکار ہے
بھارت کا دفاعی نظام زوال پذیر، 62 سال پرانے جنگی جہازوں پر انحصارکیا جا رہا ہے، مودی کے میک اِن انڈیا کی قلعی کھل گئی، سوویت دور کے مگ 21 جنگی طیاروں پر آج بھی انحصار کیا جا رہا ہے،مودی کا دفاعی ماڈل فیل ,میک اِن انڈیا نہ ہتھیار لا سکا، نہ پرانا نظام بدل سکا , صرف ایک کھوکھلا سیاسی نعرہ ثابت ہوا ، دی وائر کی رپورٹ کے مطابق "میگ 21 کے آخری اسکواڈرن کی ریٹائرمنٹ تقریب 19 ستمبر کو چندی گڑھ میں منعقد ہوگی”بھارتی فوج کی "جگاڑ” سے مگ 21 طیارے 62 سال تک چلتے رہے ،جگاڑ بھارتی فوج کی منفرد ثقافت ہے جس میں فوری حل، جدت، اور انجینئرنگ کے طریقے شامل ہیں، اب تک بھارت میں تقریباً 450 MiG-21 طیارے حادثات کا شکار ہو چکے ہیں، جن میں 170 سے زائد پائلٹ جاں بحق ہوئے، بھارتی میڈیا میں MiG-21 کو ‘اڑتا ہوا تابوت’ اور ‘بیوائیں بنانے والا’ جیسے نام دیے گئے ہیں،تحقیقات سے معلوم ہوا کہ حادثات کی وجوہات میں پائلٹ کی غلطی کے ساتھ پرانے جہاز، انجن کی خرابی، اور بوسیدہ ٹیکنالوجی شامل ہیں ،حادثات کے باوجود MiG-21 طیارے صرف مجبوری کے تحت چلائے گئے تاکہ اسکواڈرن کی تعداد برقرار رکھی جا سکے.مقامی لڑاکا طیاروں میں تاخیر اور متبادل کی سست خریداری نے MiG-21 کی تکنیکی عمر بڑھا کر اسے اصل صلاحیت سے کہیں زیادہ کاموں پر مجبور کیا .مگ-21 کی طویل سروس کی اہم وجہ مقامی لائٹ کمبیٹ ایئرکرافٹ (LCA) منصوبے میں مسلسل تاخیر تھی، جو 1983 میں اس کی جگہ لینے کے لیے شروع کیا گیا تھا، عارضی حل کے طور پر 1990 کی دہائی کے آخر میں 125 MiG-21 ‘Bis’ طیارے کو ‘Bison’ معیار تک اپ گریڈ کیا گیا، جس میں بھارتی، روسی، فرانسیسی اور اسرائیلی ریڈار و ایویونکس شامل کیے گئے ،اپ گریڈ شدہ MiG-21 Bison طیارے ستمبر میں آخرکار ریٹائر کیے جا رہے ہیں، جس سے بھارتی فضائیہ کے اسکواڈرنز کی تعداد 29 رہ جائے گی ،یہ کمی مجاز 42.5 اسکواڈرنز کی سطح سے کہیں کم ہے، جو آپریشنل کارکردگی پر بڑھتے دباؤ کو ظاہر کرتی ہے
مودی سرکار کا "میک اِن انڈیا” صرف میڈیا گِمک ہے زمینی حقائق صفر ہیں ، مودی حکومت کی دفاعی پالیسی میں سنگین ناکامیاں سامنے آ گئیں،ڈیڑھ دہائی پرانا LCA منصوبہ اب تک صرف فائلوں میں قید ہے،بھارتی فوج کا "جگاڑ کلچر” قومی سلامتی پر سوالیہ نشان بن چکا ہے