مہاراشٹرا بل کے تحت تنظیموں کے دفاتر سیل، فنڈز منجمد، اور کارکنان بغیر ضمانت قید کیے جا سکتے ہیں،مہاراشٹرا پبلک سیکیورٹی بل مودی سرکار کی فاشسٹ سوچ کا عملی مظہر ہے جس کا مقصد حکومت سے اختلاف رائے کرنے والی آوازوں کو کچلنا ہے۔

مہاراشٹر اسمبلی میں منظور کیے گئے ’مہاراشٹر اسپیشل پبلک سکیورٹی بل‘ پر کانگریس اور این سی پی (شرد پوار گروپ) نے سخت اعتراض کیا ہے کانگریس کے سینئر رہنما وجے وڈیٹیوار نے اس بل کو عوامی آواز دبانے کی ایک سازش قرار دیا اور کہا کہ حکومت اس کے ذریعے اپنے ناکام فیصلوں پر اٹھنے والی تنقید کو دبانا چاہتی ہے۔

انہوں نے کہا، ’’یہ بل عوامی حقوق اور اظہارِ رائے کی آزادی پر سیدھا حملہ ہے اگر کوئی شاعر، استاد یا صحافی حکومت کی پالیسیوں پر سوال اٹھاتا ہے تو کیا اسے بھی اس قانون کے تحت ملک دشمن قرار دیا جائے گا؟‘‘ وڈیٹیوار نے مزید الزام لگایا کہ حکومت ایسے قوانین کے ذریعے آئینی اقدار کو کمزور کر کے منوسمرتی کو بڑھاوا دینا چاہتی ہے۔

انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ ایسے قوانین کی مخالفت کریں جو مذہبی تفریق اور سیاسی انتقام کو فروغ دیتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ کانگریس سڑک سے لے کر ایوان تک اس بل کے خلاف لڑائی جاری رکھے گی۔

این سی پی (ایس پی) کے رہنما روہت پوار نے بھی بل کے مبہم نکات پر اعتراض کیا انہوں نے کہا کہ ان کی جماعت نکسلی سرگرمیوں کی مخالفت کرتی ہے اور اسی جذبے کے تحت بل کی نیت پر سوال نہیں اٹھایا، مگر اس میں کچھ شقیں ایسی ہیں جن کا غلط استعمال ممکن ہے۔

دکن کرونیکل کے مطابق مہاراشٹرا بل کسی بھی تنظیم کو بغیر عدالتی ٹرائل کے غیرقانونی قرار دینے کی اجازت دیتا ہے بل میں شہری نکسل ازم اور بدنظمی جیسے مبہم الفاظ شامل، جو کسی بھی تنقیدی یا احتجاجی گروہ پر لاگو کئے جا سکتے ہیں،اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے بل کو سیاسی انتقام کا ذریعہ قرار دیا گیا ہے۔

مودی سرکار پہلے بھی یو اے پی اے جیسے سیاہ قانون کے تحت 24,000 سے زائد افراد کو گرفتار کر چکی ہے۔ پاپولر فرنٹ آف انڈیا کو بغیر شفاف عدالتی کارر وائی کے کالعدم قرار دینا مودی کےجبر کی واضح مثال ہےنفرت انگیز تقاریر کے 1,165 واقعات میں سے 98 فیصد بھارتی مسلمانوں کیخلاف عائد ہو ئے،مودی کی زیر قیادت آزادی اظہار کو دبانے کے لیے بی بی سی اور دیگر اداروں پر چھاپے مارے گئے،مسلمانوں کی املاک کو بلڈوز کر کے ”غیر قانونی“ قرار دینا بھی بلڈوزر راج کا حصہ ہے ۔

بھارتی میڈٰیا کے مطابق مودی سرکار طلبہ، صحافیوں، اور انسانی حقوق کے کارکنوں کو باغی قرار دے کر ان کا گلا گھونٹ رہی ہے، ان تمام تر پالیسیوں کا مقصد ایک ہے ہندوتوا نظریے کا فروغ ہےمہاراشٹرا بل جیسے قوانین سے شہری آزادی، مساوات اور انصاف صرف آئینی صفحات تک محدود ہو چکے ہیں، مہاراشٹرا پبلک سیکیورٹی بل عوامی آزادی پر کھلا حملہ اور جمہوریت کو دبانے کی مودی کی سازش کا حصہ ہے۔

Shares: