مودی راج میں خاتون ہونا جرم ،بھارت میں اجتماعی زیادتیاں عروج پر ہیں
مودی سرکار میں خواتین کی جان، عزت اور آزادی غیر محفوظ تعلیمی ادارے جنسی درندگی کے مرکز بن گئے،بیٹی بچاؤ، بیٹی پڑھاؤ” صرف نعرہ رہ گیا، مودی حکومت خواتین کو تحفظ دینے میں مکمل ناکام ہو گئی ہے،این ڈی ٹی وی رپورٹ کے مطابق کولکتہ لاء کالج میں 24 سالہ طالبہ کے ساتھ اجتماعی زیادتی کی گئی ہے، ملزمان میں دو سینئر طالبعلم اور ایک سابق طالبعلم شامل ہیں،متاثرہ طالبہ کو زبردستی گارڈ روم میں بند کر کے زیادتی کا نشانہ بنایاگیا، ملزمان طالبہ کو بلیک میل کرتے رہے،زیادتی کا مرکزی ملزم منوجیت مشرا، سابق طالبعلم اور استاد، کالج میں بااثر سیاسی رابطوں کی بدولت آزاد ہیںً،ملزم منوجیت مشرا "ترنمول کانگریس طلبہ تنظیم” سے وابستہ ہے,واقعے کی اطلاع کالج انتظامیہ کو پولیس یا طلبہ کی بجائے میڈیا کے ذریعے ملی،انتظامیہ کی بے خبری اور سکیورٹی کی سنگین ناکامی بے نقاب ہو گئی
"25 جون کی رات جنوبی کولکتہ لاء کالج میں، مجرمان نے گارڈ کو ڈرا کر گارڈ روم میں طلبہ کیساتھ زیادتی کی، گارڈز خاموش تماشائی بنے رہے،متاثرہ لڑکی نے ملزمان کی شناخت حروف J، M اور P کے ذریعے کی، سی سی ٹی وی اور میڈیکل رپورٹ نے دعوے کی تصدیق کر دی بھارت کے تعلیمی ادارے اندرونی سکیورٹی کے بحران کا شکار ہیں،وائس پرنسپل کی سنگین غفلت نے کالج کے سکیورٹی نظام کو مکمل طور پر تباہ کر دیا، وائس پرنسپل نے لڑکی کی جان کو خطرے میں ڈال کر ذمے داری سے فرار اختیار کر لیا, بھارت خواتین کے لیے ایک جیل بن چکا ہے،قومی جرائم ریکارڈ بیورو کے مطابق بھارت میں ہر سال 30,000 سے زائد ریپ کیسز رپورٹ ہوتے ہیں،بھارت میں ہر گھنٹے تقریباً 43 خواتین جنسی استحصال کا شکار ہوتی ہیں،حال ہی میں امریکہ کی جاری کردہ نئی ٹریول ایڈوائزری نے بھی مودی سرکار کی ناکامی پر مہر ثبت کر دی