مودی کا کرپشن اور بدعنوانی کے لیے دواساز کمپنیوں کے ساتھ گٹھ جوڑ بھارتی عوام کے لیے سنگین خطرہ بن گیا
مودی حکومت کے منافقانہ رویّے اور کرپشن نے بھارت کے شعبۂ صحت کو بھی تباہ کر دیا ہے،بین الاقوامی جریدے رائٹرز کے مطابق؛مدھیہ پردیش سمیت مختلف علاقوں میں کھانسی کا زہریلا شربت پینے سے 14 بچے ہلاک ہو گئے،بھارت میں تیار کردہ کھانسی کے شربتوں میں ڈائیتھائلین گلائیکول اور ایتھائلین گلائیکول جیسے زہریلے کیمیکل پائے گئے،ان اموات نے دنیا میں ادویات بنانے والے تیسرے بڑے ملک بھارت کی ساکھ کو شدید نقصان پہنچایا ہے،
بین الاقوامی خبررساں ادارے ڈوئچے ویلےکے مطابق؛بھارتی وزارت صحت کا کہنا کولڈکف کھانسی کے شربت کے نمونوں میں خطرناک زہریلا کیمیکل پایا گیا،عالمی ادارۂ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے بھی 2022 میں بھارتی کھانسی کے شربت کو گیمبیا میں 70 بچوں کی موت کا سبب قرار دیا،
مظاہرین نے شدید احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ؛حکومت جعلی دوائیں فروخت کر کے عوام کی جانوں سے کھیل رہی ہے،حکومت کے وزراء خود یہ دوا استعمال کر کے دکھائیں، اگر ہوش مند ہیں تو استعفیٰ دیں،2023 میں اسی کمپنی کی ایک دوا معیار کے مطابق نہ ہونے کی وجہ سے مسترد کر دی گئی تھی، یہ کمپنی دوبارہ ٹینڈر کیسے حاصل کر پائی، یہ تحقیقات کا معاملہ ہے،
معصوم بچوں کی ہلاکت بھارت کے ادارہ جاتی زوال، بدعنوانی اور حکومتی بے حسی کا واضح ثبوت ہے
مدھیہ پردیش اور راجستھان میں کف سیرپ کے استعمال سے کم از کم 14 بچوں کی ہلاکت نے بھارت بھر میں تشویش پیدا کر دی ہے۔ اس سنگین معاملے میں وکیل وشال تیواری نے سپریم کورٹ میں مفاد عامہ کی عرضی دائر کی ہے، جس میں غیر جانبدارانہ تحقیقات اور قصورواروں کے لیے سخت سزا کا مطالبہ کیا گیا ہے،عرضی میں کہا گیا ہے کہ کولڈرف کف سیرپ میں ڈائی ایتھیلین گلائیکول (ڈی ای جی) اور ایتھیلین گلائیکول (ای جی) کی مقدار خطرناک حد تک موجود تھی۔ ڈی ای جی کی مقدار 48.6 فیصد پائی گئی، جو معیاری حد سے تقریباً 500 گنا زیادہ ہے۔ یہ کیمیائی مرکب صنعتی استعمال کے لیے ہے اور دوا میں ملا دینے سے گردے فیل ہو سکتے ہیں۔ چھندواڑہ، مدھیہ پردیش میں 9، راجستھان میں 2 اور دیگر ریاستوں میں بھی اموات ہوئی ہیں۔ معاملے کی تحقیقات قومی عدالتی کمیشن یا سی بی آئی کے تحت ماہرین کی کمیٹی کرے اور ریٹائرڈ جج اس کی نگرانی کریں۔ تمام ریاستوں میں درج ایف آئی آر کو ایک جگہ منتقل کر کے یکجا تحقیقات کی جائیں۔ زہریلے کف سیرپ بنانے والی کمپنیوں کے لائسنس فوری طور پر منسوخ کیے جائیں، کمپنیوں کے خلاف فوجداری مقدمات چلائے جائیں اور بازار سے متاثرہ مصنوعات واپس بلائی جائیں۔ ساتھ ہی ڈرگز ریکال پالیسی بھی بنائی جائے تاکہ آئندہ ایسے واقعات روکے جا سکیں۔ متاثرہ خاندانوں کو مناسب معاوضہ بھی دیا جائے۔