مودی راج میں مسلم مخالف اقدامات شدت اختیار کرگئے، مسلمان توہین اور ذلت آمیز رویے کا شکارہیں
مودی کے ہندواتا نظریے نے اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کا جینا محال کردیا ،مودی راج میں مسلمان گوشت خریدیں یا سانس لیں، دونوں جرم بن گئے، آر ایس ایس کی سرپرستی میں مسلمانوں کے خلاف مہم تیز ہو گئی،بھارتی ریاست اتر پردیش میں مسلم گوشت فروش ہراساں، قبرستان اور مساجد کی بے حرمتی شدت اختیار کر گئی ،بھارتی اخبار دی وائر کی رپورٹ کے مطابق،”متھرا میں مسلم مخالف رویے شدت اختیار کر گئے، مسلمانوں کو روزمرہ کے معمولات میں بھی خطرات کا سامنا ہے،ستمبر 2021 میں متھرا کو مقدس قرار دیے جانے کے بعد سے مسلم اکثریتی علاقوں میں گوشت کی دکانیں اور ہوٹل بند، مقامی روزگار متاثر ہوا،پولیس کو گائے کے تحفظ کے قوانین کے تحت وسیع اختیارات ملنے سے جھوٹے الزامات اور ناحق گرفتاریوں کے واقعات بڑھ گئے،
مسلم کمیونٹی گوشت کھانے سے خوفزدہ ،گرفتاری اور الزامات کے ڈر نے محتاط رہنے پر مجبور کر دیا،
متھرا میں مسلم مخالف نفرت انگیز بیانات میں اضافہ دیکھا جارہا ہے، ہندو سیاسی رہنما مسلمانوں کو دیمک کہہ کر پکارتے ہیں، شدت پسندوں کے حملوں سے بچنے کے لیے مسلمان نوجوان ہندو علامتی زعفرانی کپڑے پہننے پر مجبور ہوتے ہیں،متھرا میں مسلمانوں کےقبرستانوں کے پاس کچرے کے ڈھیر لگائےجںکہ مساجد کے قریب بیت الخلا تعمیر کیے جارہے ہیں،مساجد پر قبضوں کی قانونی درخواستیں، آذان پر پابندی اور گھروں کی مسماری آر ایس ایس کے ہندوتوا ایجنڈے کا حصہ ہیں، مساجد پر قبضے، قبرستانوں کی بے حرمتی،گوشت کھانے پر پابندیاں اور خوف کے پھیلتے ہوئے سائے سب مودی کی ہندوتوا سوچ کا نتیجہ ہے