مودی حکومت کی خارجہ پالیسی میں خودغرضی، توازن کے فقدان اور غیر مستقل مزاجی نمایاں ہے، مودی حکومت کی خارجہ پالیسی میں دوغلا پن امریکہ سے تعلقات میں دراڑ کا سبب ہے۔

چائنہ ڈیلی کی رپورٹ کے مطابق قلیل مدت کے لیے امریکہ اور بھارت کے تعلقات میں بہتری ممکن ہے، تاہم طویل مدت میں باہمی اعتماد متزلزل ہو چکا ہے اور دونوں ممالک کا دو طرفہ تعاون سطحی حد تک محدود رہنے کا امکان ہے،روس کے ساتھ دیرینہ تزویراتی وابستگی ہے جو امریکہ بھارت تعلقات کی مضبوطی میں رکاوٹ ہے جبکہ چین کے حوالے سے بھارت کا غیر واضح مؤقف امریکہ کے لیے تشویش کا باعث بن رہا ہے۔ یہ تمام عوامل امریکہ کو بھارت پر مکمل اعتماد کرنے سے روک رہے ہیں،رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارتی خارجہ پالیسی میں دوغلاپن بھی نمایاں ہے، جہاں بھارت امریکہ کے ساتھ قریبی تعلقات کا دعویٰ کرتا ہے مگر دوسری جانب روس سے اسلحہ کی خریداری اور تیل کی درآمدات جاری رکھے ہوئے ہے، جو امریکہ کی پابندیوں اور خارجہ پالیسی کے منافی ہیں۔ یہی تضاد واشنگٹن میں پالیسی سازوں کیلئے بھارت کو ایک قابلِ اعتماد شراکت دار تسلیم کرنے میں رکاوٹ بن رہا ہے۔

چین کے ساتھ سرحدی کشیدگی کے باوجود بھارت نے چین کے خلاف کھل کر مؤقف اختیار کرنے سے گریز کیا اور کواڈ اتحاد میں بھی محتاط رویہ اپنایا، جس سے امریکہ میں مایوسی پائی جاتی ہے،رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ اگر مودی حکومت نے اپنی خارجہ پالیسی پر نظرثانی نہ کی تو بھارت کے لیے امریکہ سے قریبی تعلقات برقرار رکھنا طویل مدت میں مشکل ہو جائے گا۔

Shares: