کینیڈا نے بھارت پر الزام لگایا ہے کہ لارنس بشنوئی گینگ بھارت کی مودی حکومت کے کہنے پر خالصتان حامیوں کو نشانہ بنا رہا ہے۔ یہ ایک ایسی پیشرفت ہے جو بھارت کینیڈا کے تعلقات کو مزید خراب کر سکتی ہے۔

انڈیا نے گجرات جیل میں بند لارنس بشنوئی گینگ کے سربراہ کے زریعے کینڈا میں اپنے مخالف سکھ رہنما کا قتل کروایا ہے۔ اس الزام پر کیننڈا نے انڈیا کے سفارتکاروں کو ملک سے نکل جانے حکم دے دیا۔ فیڈرل پولیسنگ، نیشنل سیکیورٹی، رائل کینیڈین ماؤنٹڈ پولیس کے اسسٹنٹ کمشنر بریگٹ گاوین نے ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ بھارتی ایجنٹ خالصتان حامی’ افراد کو نشانہ بنانے کے لیے منظم جرائم کے عناصر کو استعمال کر رہے ہیں۔ گاوین نے کہا کہ یہ عناصر جنوبی ایشیائی کمیونٹی کے لوگوں کو استعمال کر رہے ہیں۔ اپنی تفتیش اور رازداری کے تحفظ کے لیے ہم زیادہ کچھ نہیں بتا سکتے لیکن پھر بھی ہم کہہ سکتے ہیں کہ منظم جرائم پیشہ عناصر کا استعمال ہوتا رہا ہے۔ کینیڈا میں خاص طور پر بشنوئی گینگ کا استعمال کیا جا رہا ہے۔اس منظم جرائم پیشہ گینگ کے مودی حکومت کے "ایجنٹوں” سے روابط ہیں، جس سے جاری سفارتی تنازع میں مزید اضافہ ہو رہا ہے، دونوں ملکوں کی جانب سے سفارت کاروں کو نکالنے کی تازہ پیش رفت رائل کینیڈین ماؤنٹڈ پولیس کمشنر مائیک ڈوہیم کے حالیہ الزامات کے بعد سامنے آئی، جنہوں نے دعویٰ کیا کہ ان کے پاس بھارتی حکومت کے "ایجنٹوں” کے ذریعے کی جانے والی بعض مجرمانہ سرگرمیوں کے بارے میں جانکاری تھی،ہندوستان نے پیر کے روز کینیڈا کے چارج ڈی افیئرس اسٹیورٹ وہیلر کو طلب کر کے اوٹاوا میں بھارتی ہائی کمشنر اور دیگر سفارت کاروں اور عہدیداروں کو ے بنیاد طریقے سے نشانہ بنانے کو ناقابل قبول قرار دیا،کینیڈا کے وزیر اعظم ٹروڈو نے بھارت پر معلومات اکٹھا کرنے کی خفیہ تکنیکوں، ایشیائی نژاد کینیڈین شہریوں کو نشانہ بنانے اور دھمکی آمیز اور پرتشدد کارروائیوں میں ملوث ہونے” کا الزام بھی لگایا،انہوں نے رائل کینیڈین ماؤنٹڈ پولیس کے شواہد کا حوالہ دیا اور دعویٰ کیا کہ مودی حکومت کے اہلکار ایسی سرگرمیوں میں ملوث تھے جو عوامی تحفظ کے لیے خطرہ ہیں

غیر ملکی سرزمین پر بھارت کی غیر قانونی اور مجرمانہ سرگرمیاں ایک بار پھر منظر عام پر آگئی ہیں، کینیڈا نے 6 بھارتی سفارت کاروں کو خفیہ سرگرمیوں میں ملوث ہونے پر ملک سے بے دخل کردیا،بے دخل ہونے والوں میں کینیڈا میں بھارتی ہائی کمشنر سنجے کمار ورما اور دیگر سفارتکار اور عہدیداران شامل ہیں،کینیڈین حکام کے مطابق؛ پولیس نے ٹھوس ثبوتوں کی بنیاد پر 14 اکتوبر کو 6 بھارتی سفارت کاروں کو ملک بدر کر دیا۔ کینیڈین پولیس کو مودی سرکار کی سکھوں کیخلاف پرتشدد مہم میں ملوث ہونے کے ٹھوس شواہد حاصل ہوئے تھے،کینیڈین پولیس کمشنر مائیک ڈوہیم نے بتایا کہ تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ کینیڈا میں مقیم بھارتی سفارت کار اور قونصلر اپنی پوزیشن کا فائدہ اٹھاتے ہوئے خفیہ سرگرمیوں میں ملوث ہیں ۔ ان سرگرمیوں کے دوران بھارتی سفارت کار مودی سرکار کے لیے اپنے ایجنٹس کے ذریعے معلومات اکٹھا کرتے ہیں،شواہد سے یہ بھی پتہ چلا ہے کہ بھارتی ایجنٹس کے ذریعے کینیڈا میں مختلف اداروں کو معلومات جمع کرنے کے لیے استعمال کیا گیا ہے۔ کچھ افراد اور اداروں کے ساتھ بھارتی حکومت کے لئے کام کرنے کے لیے زبردستی کی گئی اور دھمکیاں دی گئیں۔ جمع کی گئی معلومات کو جنوبی ایشیائی کمیونٹی کے اراکین کو نشانہ بنانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے،تمام ثبوت براہ راست بھارتی حکومت کو پیش کیے گئے تھے جس میں تشدد کو روکنے کے لیے ان کے تعاون پر زور دیا گیا تھا۔ بھارت سے کینیڈا کی قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں کے ساتھ مل کر کام کرنے کی درخواست کی گئی تھی۔ کینیڈین پولیس نے ایسے شواہد حاصل کیے ہیں جو بہت سنگین مسائل کو ظاہر کرتے ہیں، جبکہ خالصتانی رہنماؤں کے قتل کے مقدمات سے متعلق بھی شواہد حاصل ہوئے ہیں،بھارت میں کینیڈا کے ڈپٹی ہائی کمشنر سٹیورٹ ویلر نے کہا کہ کینیڈا نے بھارتی حکومت کے ایجنٹس کی مجرمانہ کاروائیوں اور کینیڈین شہری کے قتل کے ناقابل تردید ثبوت فراہم کیے ہیں۔ بھارت جنوبی ایشیائی کمیونٹی کے سمیت کینیڈا میں خالصتان کے حامی عناصر کو خاص طور پر نشانہ بنا رہا ہے۔ اس کے باوجود مودی نے ڈھٹائی کا مظاہرہ کرتے ہوئے بھارت میں قائم مقام ہائی کمشنر سمیت 6 کینیڈین سفارت کاروں کو ملک سے بے دخل کر دیا ہے۔

یاد رہے کہ رواں برس کینیڈا نے بھارت سے اپنے 40 سفارتکاروں کو واپس بلوا لیا تھا،ان حالات کے پیش نظر امریکا کی جانب سے بھی بھارت کو سکھ رہنماؤں کے قتل پر سخت ردعمل کا سامنا ہے،عالمی سطح پر دہشت گردی کے فروغ میں ملوث مودی سرکار بری طرح بے نقاب ہو چکی ہے۔

Shares: