مودی سرکار کی ایک اور اسلام دشمنی، مغل گارڈن کا نام بھی برداشت نہ ہو سکا

0
38

مودی سرکار کی ایک اور اسلام دشمنی، مغل گارڈن کا نام بھی برداشت نہ ہو سکا

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق بھارت کی ہندو انتہا پسند جماعتیں شدید بوکھلاہٹ کا شکار ہیں وہ مسلمانوں کے خلاف میدان میں آ چکی ہیں، انہیں بھارت میں مسلمانوں کے نام بھی برداشت نہیں، مسلم دشمنی میں ہندو نے تمام حدیں عبور کر لیں. بھارت میں شہروں، ریلوے اسٹیشنوں اور سڑکوں کے مسلم نام بدلے جانے کا سلسلہ تو ایک طرف چل ہی رہا تھا کہ تاریخی مغل گارڈن کا بھی نام بدلنے کی آواز بلند ہونی شروع ہو گئی ہے۔ ہندو مہا سبھا کے سربراہ سوامی چکرپانی نے اس کا نام بدل کر ’راجندر پرساد اُدیان‘ رکھنے کا مطالبہ کیا ہے۔

بھارتی میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے سوامی چکرپانی کا کہنا تھا کہ وہ جلد ہی مغل گارڈن کا نام بدلنے کے بارے میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات کر کے بات کریں گے۔ وہ اس سلسلے میں مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ سے بھی جلد ملاقات کریں گے۔

سوامی چکریانی کا مزید کہنا تھا کہ ہم سبھی جانتے ہیں کہ میہم کو مغلوں نے اپنے دور میں بنایا تھا۔ آج یہ راشٹرپتی بھون کا باغ ہے اور مغلوں کے نام پر ہی اس کا نام رکھا ہوا ہے، جو کہ ناقابل قبول ہے۔ اسی لیے میں نے اس باغ کا نام ملک کے پہلے صدر جمہوریہ ڈاکٹر راجندر پرساد کے نام پر کرنے کا مطالبہ کیا ہے.

واضح رہے کہ چند روز قبل دہلی کے اورنگ زیب روڈ کا نام بدل کر سابق صدر جمہوریہ اے پی جے عبدالکلام کے نام پر رکھ دیا گیا گیا۔ اتر پردیش واقع مغل سرائے اسٹیشن اور الٰہ آباد جیسے تاریخی شہروں کا نام بھی بدل دیا گیا، اورنگ آباد شہر کے نام کی جگہ سمبھاجی نگرکا پوسٹرنصب کیا گیا.

قبل ازیں بھارتی ریاست اترپردیش کے وزیراعلیٰ‌یوگی ناتھ نے ایک بارپھر اعلان کیا ہےکہ ریاست میں مسلمان دورحکومت کے دوران جتنے بھی نام رکھے گئے ہیں ان کو فی الفورتبدیل کیا جائے،وزیراعلیٰ‌نے ریاست کے ضلع آگرہ کا نام تبدیل کرکے اگروان رکھنےکا فیصلہ کیا ہے،

اس سے قبل بھارت میں اسی یوگی ناتھ کےدور میں بہت سے تاریخی مقامات کے نام تبدیل کرکے ان کو نام ہندومذہب کے مطابق رکھے گئے ہیں،اس کے باوجود بھارتی انتہا پسندوں کیطرف سے یہ مطالبہ کیا جارہا ہےکہ پورے بھارت میں‌ اسلام اورمسلمانوں سے وابستہ مقامات کے نام تبدیل کردیئے جائیں

Leave a reply