واشنگٹن: بھارتی وزیرِ اعظم نریندر مودی اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ملاقات کے دوران وائٹ ہاؤس کے باہر ایک بڑا مظاہرہ کیا گیا جس میں سکھ کمیونٹی کے ارکان نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ مظاہرین نے خالصتان کے حق میں نعرے بازی کی اور اپنی آواز بلند کی۔
مظاہرین نے اس دوران خالصتان کے حق میں شدید نعرے بازی کی، جس میں دیگر اقلیتی کمیونٹیز کے ارکان نے بھی شرکت کی۔ مظاہرین کا موقف تھا کہ بھارتی حکومت وزیرِ اعظم مودی کی قیادت میں اقلیتوں کے حقوق کی پامالی کر رہی ہے اور اقلیتی گروہ خصوصاً سکھوں کے ساتھ امتیازی سلوک روا رکھا جا رہا ہے۔مظاہرے کے دوران، کچھ بھارتی شہریوں نے مودی کے حق میں نعرے لگائے، جس کے باعث مظاہرین میں کشیدگی پیدا ہوگئی۔ اس کشیدگی کے باعث پولیس کو مداخلت کرنی پڑی اور حالات کو قابو میں کیا گیا۔
مظاہرین کا کہنا تھا کہ مودی حکومت نے اقلیتوں کے خلاف سخت پالیسیاں اپنائی ہیں اور ان کا استحصال جاری رکھا ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ کو اس معاملے کی مذمت کرنی چاہیے اور بھارتی حکومت کی اقلیتوں کے خلاف کارروائیوں کے حوالے سے اپنی آواز بلند کرنی چاہیے۔اس مظاہرے نے عالمی سطح پر مودی حکومت کی اقلیتی حقوق کی پالیسیوں پر ایک نیا سوالیہ نشان اٹھا دیا ہے اور سکھ کمیونٹی اور دیگر اقلیتی گروہ اپنے حقوق کے تحفظ کے لیے عالمی سطح پر آواز بلند کر رہے ہیں۔