واشنگٹن: بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے جمعرات کو دو روزہ دورے پر امریکا کا سفر کیا، جس کے دوران ان کی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات ہوئی۔ اس ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے دو طرفہ تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے عزم کا اظہار کیا اور متعدد اہم معاملات پر بات چیت کی۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ امریکا کے پاس بھارت کو فراہم کرنے کے لیے کافی مقدار میں تیل اور گیس موجود ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت اور امریکا کے درمیان توانائی، بجلی، اور دیگر شعبوں میں تعاون جاری رہے گا۔ٹرمپ نے اس بات کا ذکر کیا کہ امریکا اور بھارت کے درمیان تجارتی خسارہ 100 ملین ڈالر ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان اس خسارے کو کم کرنے اور تجارتی تعلقات کو مزید مضبوط کرنے پر بات ہوئی۔ امریکی صدر نے ممبئی حملوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ امریکا بھارت کے ساتھ مل کر انتہا پسند دہشت گردوں کا مقابلہ کرے گا۔
ٹرمپ نے اعلان کیا کہ امریکا بھارت کو ایف 35 جنگی طیارے اور دیگر دفاعی سازوسامان فراہم کرے گا۔ یہ اقدام دونوں ممالک کے درمیان دفاعی تعاون کو مزید بڑھانے کا حصہ ہے۔
بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے امریکی یونیورسٹیوں کو بھارت میں کیمپس کھولنے کی دعوت دی اور امریکی صدر ٹرمپ کو بھارت کا دورہ کرنے کی دعوت دی۔ ان کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک کے تعلقات میگا خوشحالی کے لیے ہیں۔مودی نے کہا کہ امریکا اور بھارت مصنوعی ذہانت (AI) اور سیمی کنڈکٹر ٹیکنالوجی کے شعبوں میں مل کر کام کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک انڈو پیسیفک خطے میں امن کے قیام کے لیے بھی تعاون کریں گے۔ بھارتی وزیراعظم نے کہا کہ بھارت امریکا کے ساتھ اپنے دفاعی تعاون کو مزید بڑھائے گا اور دہشت گردی کے خلاف ٹھوس اقدامات کی ضرورت ہے۔
مودی نے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ہمیشہ قومی مفادات کو ترجیح دی ہے اور یہ سبق انھوں نے خود سے سیکھا ہے۔ انھوں نے ٹرمپ کی روسی صدر پیوٹن سے جنگ ختم کرنے کے لیے بات چیت کی تعریف بھی کی اور کہا کہ بھارت کا مؤقف ہمیشہ امن کی طرف ہے، نہ کہ جنگ کی طرف۔
مودی نے ٹرمپ سے ملاقات سے قبل ایلون مسک سے بھی ملاقات کی، جہاں انہوں نے جنوبی ایشیا کے لیے اسٹارلنک انٹرنیٹ سروس کی فراہمی پر بات چیت کی۔ اس ملاقات میں ایلون مسک کے تین بچوں سمیت خاندان کے افراد بھی موجود تھے۔
مودی اور ٹرمپ کے درمیان یہ ملاقات دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کی مزید مضبوطی کی طرف اشارہ کرتی ہے اور دونوں ممالک کے لیے ایک نئی سفارتی اور اقتصادی سمت کی بنیاد رکھتی ہے۔