محسن بیگ کی رہائی کی درخواست ناقابل سماعت قرار

محسن بیگ کی رہائی کی درخواست ناقابل سماعت قرار

محسن بیگ کی جانب سے ایف آئی آر کی اخراج کے لیے ایک اور درخواست پر سماعت ہوئی،اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کھوسہ صاحب پولیس کی ایف آئی آر سے متعلق یہ عدالت نہیں سنے گی،جس پر لطیف کھوسہ نے کہا کہ ایف آئی اے کے پاس کوئی وارنٹ گرفتاری نہیں تھے نہ تب تک کوئی ایف آئی آر تھی، یہ گھر میں جتھا داخل ہوا اور غل غپاڑہ کیا، ہم نے ون فائیو پر کال کر کے ساری صورتحال بتائی، ایس ایس پی موقع پر آئے تو انہوں نے بھی سرچ وارنٹ پوچھا، انہیں ایک فون کال آئی مجھے نہیں معلوم کس کی کال تھی، محسن بیگ کو تھانے لے گئے کہ وہاں چل کے بات کرتے ہیں،تھانے میں دس پندرہ لوگوں نے شدید تشدد کا نشانہ بنایا، پسلیاں ٹوٹ گئیں، ایڈیشنل سیشن جج نے بیلف بھیجی تو تھانے کا گیٹ نہیں کھولا گیا، بیلف کو بعد ازاں جو روزنامچہ رکھایا گیا اس میں کوئی انٹری نہیں، محسن بیگ کو ایڈیشنل سیشن جج کے حکم پر بھی عدالت میں پیش نہیں کیا گیا، محسن بیگ کو انسداد دہشت گردی عدالت میں پیش کر کے ریمانڈ لے لیا گیا، شام تک ان جج صاحب کے پاس کوئی دستاویز نہیں لے کر گئے تو عدالت نے اپنی آبزرویشن دی، مراد سعید تو لاہور گیا بھی نہیں اور لاہور میں مقدمہ درج ہوا،چیف ایگزیکٹو ایک میٹنگ بلا کر حکم دیتے ہیں کہ اس جج کے خلاف ریفرنس لائیں، اس بات کا یہ اثر پڑا کہ میرے دلائل کے باوجود کوئی وجہ نہ ہونے پر جج نے تین دن کا مزید ریمانڈ دے دیا

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کسی جج کو دھمکایا نہیں جا سکتا، آپ فکر نہ کریں، ایڈوکیٹ جنرل نے کہا کہ جس جلدی میں آپ نے اخراج مقدمہ کی درخواست لائی ہے اسکا جواب میں دونگا،اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ تنقید سے کسی کو بھی نہیں گھبرانا چاہیے، عوام کے منتخب نمائندوں کو تو بالکل بھی تنقید سے نہیں گھبرانا چاہیے،شاید شکایت کنندہ مراد سعید بھی اتنا نہیں چاہتے تھے جتنا ایف آئی اے نے کر دیا، سیکشن 21 ڈی لگا کر شکایت کنندہ کی بھی تضحیک کی گئی، لطیف کھوسہ نے کہا کہ ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ نے رپورٹ میں لکھا کہ تھانے کے اندر تشدد کا کوئی گواہ نہیں،میں تھانے میں تشدد کا گواہ کہاں سے دے سکتا ہوں،

سردار لطیف کھوسہ نے رپورٹس عدالت میں پڑھ کر سنائیں ،کہا کہ آئی جی نے رپورٹ میں لکھا کہ تھانے میں معمولی جھگڑا ہوا اور معمولی زخمی ہوئے، کہا گیا کہ سب انسپکٹر پر تشدد ہوا جو کہ وہ سب انسپکٹر ہے بھی یا نہیں .،عدالت نے کہا کہ جو بھی آپکی ریمیڈی ہے وہ آپ ٹرائل کورٹ میں بتا دے ، لطیف کھوسہ نے کہا کہ چھاپے کے دوران نہ کوئی وارنٹ ہے، نہ کوئی رپٹ ہے، عدالت نے کہا کہ پیکا کی جو درخواست ہے وہ آپ سے الگ ہے کیونکہ اس حوالے سے یہاں کیس زیر سماعت ہے، لطیف کھوسہ نے کہا کہ وہ الگ درخواست نہیں ہے، اگر ایف آئی اے ایسا نہ کرتی تو یہ واقع ہوتا ہی نہ، عدالت نے کہا کہ پیکا ایکٹ کے حوالے سے اٹارنی جنرل اس عدالت کو مطمئن کریں گے، آپکی حد تک جو درخواست ہے وہ ٹرائل کورٹ دیکھ لیں گی، یہ عدالت کوئی ابزرویشن نہیں دے گی،اگر کوئی میرے گھر آئے اور کہیں کہ ہم ایف آئی اے سے ہیں آپ تھانہ چلے تو مجھے چلے جانا چاہیے،

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے محسن بیگ کی رہائی کی درخواست کو ناقابل سماعت قرار دیدیا،دوران سماعت عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کھوسہ صاحب، آپ کی مقدمہ اخراج کی درخواست قابل سماعت نہیں،جو کچھ ہوا عدالت اس پر کوئی آبزرویشن نہیں دے گی، ٹرائل کورٹ کو بتائیں .میرے گھر کوئی ایف آئی اے سے آکر ساتھ چلنے کو کہے تو مزاحمت نہیں کروں گا، پیکا کے تحت معاملہ الگ ہے اسے ہم دیکھ رہے ہیں، محسن بیگ نے جو کیا وہ انسداد دہشتگردی عدالت دیکھے گی،

محسن بیگ کے وکیل لطیف کھوسہ نے عدالت میں درخواست دائر کی تھی درخواست میں سیکرٹری داخلہ،آئی جی ، ڈی جی ایف آئی اے،ایس ایچ او تھانہ مارگلہ ، ایڈیشنل ڈائریکٹر ایف آئی اے ،ریاست سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے ،درخواست میں کہا گیا ہے کہ مقدمے اور تمام نتیجہ خیز کارروائیوں کو منسوخ کیا جائے، درخواست گزار کے خاندان کو بھی سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا گیا ہے ایف آئی آر کا شکایت کنندہ ایک وفاقی وزیر ہے، سیاسی عزائم، رنجش کی بنیاد پر فوجداری مقدمات بنائے گئے، محسن بیگ سرکاری اہلکاروں کےطرز عمل سےشدیدزخمی ہوا تاہم محسن بیگ کے زخمی ہونے کا تذکرہ ایف آئی آر میں نہیں کیا گیا درخواست گزار کی جانب سے کہا گیا کہ کچھ نامعلوم افراد محسن بیگ کے گھر میں سول ڈریس میں گھس گئے تھے پولیس کو ایمرجنسی کال 15 بھی کیا گیا سول افراد سے وارنٹ اور سرچ وارنٹ دکھانے کا کہا گیا تھا

دوسری جانب محسن بیگ کی جانب سے ایک اور متفرق درخواست دائر کی گئی جس میں کہا گیا کہ محسن بیگ کو سول لباس میں افراد نے حملے کا نشانہ بنایا اور حسن بیگ کوغیرقانونی طورپرحراست میں لے کرتھانے میں پندرہ افراد اُن پر تشدد کیا، اتنا مارا کہ ناک سے خون بہنے لگا ان کی جان کو خطرہ ہے متفرق درخواست کے مطابق محسن بیگ کا بیٹا تاحال لاپتا ہے، محسن بیگ کے بیٹے کو اگر کچھ ہوا تو ایف آئی اے حکام ذمےدار ہوں گے، سیشن جج نے بھی قانون کے غلط استعمال کا مشاہدہ کیا، استدعا ہے کہ محسن بیگ کو عدالت میں ذاتی طور پر پیش کرنے کا حکم دیا جائے۔

محسن بیگ کی غیر قانونی گرفتاری پر عدالت نے بیلف مقرر کر دیا، پیش کرنیکا حکم

مارگلہ کی پہاڑیوں پر تعمیرات پر پابندی عائد

ایف نائن پارک میں شہری پر حملے کا مقدمہ تھانہ مارگلہ میں درج کر لیا گیا

وفاقی وزیر ریلوے اعظم سواتی بھی اسلام آباد پولیس کے خلاف بول اٹھے

اسلام آباد جرائم کا گڑھ بن گیا، روز پولیس مقابلے، ڈکیتیاں، وجہ کیا؟ تہلکہ خیز انکشاف

محسن بیگ نے کچھ بولا ہی نہیں اب تو پوری دنیا آپ کے راز کھولے گی،ریحام خان

محسن بیگ کو گرفتار کیوں اور کس کے کہنے پر کیا گیا؟

سادہ کپڑوں میں چھاپہ مارا گیا،سمجھا ڈاکو گھس آئے،محسن بیگ کا عدالت میں بیان

محسن بیگ کی گرفتاری کیخلاف پی ایف یو جےکا ملک گیر احتجاج کا اعلان

محسن بیگ کےگھر پرچھاپہ غیر قانونی ہے:عدالت کافیصلہ

مریم نوازمحسن بیگ کے بیانیے کے ساتھ کھڑی ہوگئیں

محسن بیگ کے خلاف دہشت گردی کا مقدمہ ختم کرنے کی درخواست سماعت کے لئے مقرر

مزید کئی صحافی بھی حکومتی نشانے پر ہیں،عارف حمید بھٹی کا انکشاف

محسن بیگ کی گرفتاری، اقرار الحسن پر تشددکیخلاف کئی شہروں میں صحافی سراپا احتجاج

کسی جج کو دھمکی نہیں دی جا سکتی،عدالت،محسن بیگ پر تشدد کی رپورٹ طلب

ایس ایچ او کے کمرے میں ایف آئی اے نے مجھے مارا،محسن بیگ کا عدالت میں بیان

جس حوالات میں آج میں ہوں جلد اسی حوالات میں عمران خان ہوگا۔ محسن بیگ

وزیراعظم کا بیان دھمکی،اس سے بڑی توہین عدالت نہیں ہوسکتی ،لطیف کھوسہ

آخر ریحام خان کی کتاب میں ایسا کیا ہے جو قومی ایشو بن گیا،حسن مرتضیٰ

محسن بیگ کیس،فیصلہ کرنیوالے جج کے خلاف ریفرنس دائر کیا تو..اسلام آباد بار کا دبنگ اعلان

گرفتار محسن بیگ پر ایک اور مقدمہ درج

کامیاب تحریک عدم اعتماد،محسن بیگ،پاکستانی صحافت اور ہمارا پوری دنیا میں نمبر

https://baaghitv.com/char-baap-ye-adalat-dcyber-crime-kkhlilaf-kion-na-karvai-karayr-court/

Comments are closed.