وزیر داخلہ کوئٹہ پہنچ گئے،وزیراعلیٰ سے ملاقات

0
122
mohsin

وزیراعظم کی ہدایت پر وزیر داخلہ محسن نقوی کوئٹہ پہنچ گئے

وزیر داخلہ محسن نقوی کی کوئٹہ میں وزیر اعلی ہاوس بلوچستان آمد ہوئی، اس موقع پر وزیر اعلی بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے خیر مقدم کیا، دونوں رہنماؤں کے درمیان ملاقات کے دوران تفصیلی ملاقات ہوئی، بلوچستان میں امن و امان کی صورتحال اور عوام کے جان و مال کے تحفظ کے لیے اٹھائے گئے اقدامات پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا، وزیر داخلہ اور وزیراعلیٰ کی ملاقات کے دوران حالیہ دہشتگردی کے واقعات کی شدید مذمت کرتے ہوئے شہداء کی قربانیوں کو خراج عقیدت پیش کیا گیااور ان کے ایصال ثواب کے لیے دعا کی، دونوں رہنماؤں نے شہداء کے خاندانوں کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کیا اور امن و امان کو یقینی بنانے کے لیے مزید اقدامات اٹھانے کے عزم کا اعادہ کیا۔

اس موقع پر وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کا کہنا تھا کہ چند مٹھی بھر عناصر تخریبی کارروائیوں میں ملوث ہیں، مگر یہ جنگ ہر پاکستانی کی جنگ ہے،وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے بلوچستان میں امن کے قیام کے لیے ہر ممکن تعاون فراہم کرنے کا یقین دلایا۔

دہشتگرد ایک ایس ایچ او کی مار، کسی آپریشن کی ضرورت نہیں،ان کا بندوبست ہو گا، وزیر داخلہ
وزیر داخلہ محسن نقوی نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان حکومت جو فیصلہ کرے گی، ہم ساتھ دیں گے، آج کابینہ کی میٹنگ تھی، وزیراعظم نے کہا میٹنگ چھوڑ کر بلوچستان جائیں، بہت سی چیزیں آپ کے سامنے آئیں گی، جو بھی بلوچستان کو سپورٹ چاہئے ہو گی وہ ملے گی، ہم ساتھ کھڑے ہیں، جو واقعات ہوئے ہم سب غمگین ہیں، ایسے واقعات قابل برداشت نہیں ہیں، سب ملکر اس چیزوں کا سدباب کریں گے، ان واقعات سے ہمیں ڈرایا نہیں جا سکتا، ان لوگوں کو جلد پیغام مل جائے گا، دہشت گردوں نے حملہ کیا، چھپ کر کیا، سامنے آتے مقابلہ کرتے، ہم آپریشن کی بات کر رہے تھے ،کسی آپریشن کی ضرورت نہیں،یہ ایک ایس ایچ او کی مار ہیں، یہ دہشت گرد ہیں ،ان کا بندوبست ہو گا، ہماری فورسز مقابلہ کرنا جانتی ہیں.

سوشل میڈیا پر ریاست مخالف پراپیگنڈے کے تدارک کےلیے ایف آئی اے مؤثر کارروائی کرے گی،فیصلہ
دوسری جانب کوئٹہ میں وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی اور وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی کی زیر صدارت امن و امان پر اجلاس ہوا،اجلاس میں ایڈیشنل چیف سیکریٹری داخلہ، آئی جی پولیس، سی ٹی ڈی اور دیگر اداروں کے نمائندے شریک ہوئے،اجلاس کے بعد جاری اعلامیہ میں کہا گیا کہ بلوچستان میں پائیدار امن کےلیے وفاقی اور صوبائی حکومتوں نے مؤثر حکمت عملی پر اتفاق کیا،اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ بلوچستان پولیس اور لیویز کی پیشہ وارانہ استعدادکار میں اضافہ کیا جائے گا، بلوچستان پولیس کو جدید آلات اور سامان فراہم کیا جائے گا،پولیس افسران کی کمی دور کرنے کےلیے نئے اے ایس پیز بلوچستان میں تعینات کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے،بلوچستان میں سیکیورٹی صورتحال کی بہتری کےلیے درکار فنڈز کی اپیکس کمیٹی سے منظوری لینے کا فیصلہ کیا گیا ہے،اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ چمن میں پاسپورٹ کے مسائل حل کرنے کے لیے اسٹاف اور سہولیات میں اضافہ کیا جائے گا، سوشل میڈیا پر ریاست مخالف پراپیگنڈے کے تدارک کےلیے ایف آئی اے مؤثر کارروائی کرے گی۔

بلوچستان میں دہشتگردانہ حملے اور بھارتی میڈیا کا شرمناک کردار بے نقاب

وقت آ گیا ہے دہشت گردوں کا مکمل خاتمہ کیا جائے،وزیراعظم

بلوچستان میں دو بھائیوں سمیت لیہ کے 4 شہری نشانہ بنے

بلوچستان، 21 دہشت گرد جہنم واصل،14 جوان شہید

بلوچستان،جوابی کاروائی میں 12 دہشت گرد جہنم واصل

قلات :فائرنگ سے پولیس انسپکٹر،لیویز اہلکاروں سمیت 10 کی موت

بارکھان،راڑہ شم کے مقام پر بسوں سے اتار کر 23 افراد قتل،10 گاڑیاں نذر آتش

ماہ رنگ بلوچ کا احتجاج ،دھرنا عوام نے مسترد کر دیا

ماہ رنگ بلوچ پیادہ،کر رہی ملک دشمنوں کے ایجنڈے کی تکمیل

مظاہرین کے گوادر جانے کا مقصد تھا کہ سی پیک کو روک دیں،وزیراعلیٰ بلوچستان

گوادر میں پر تشدد ہجوم کا سیکیورٹی فورسز پر حملہ،ایک شہید،افسر سمیت 16 فوجی جوان زخمی

کسی بلیک میلنگ میں آکر قومی سلامتی داو پر نہیں لگا سکتے،وزیر داخلہ بلوچستان

ماہ رنگ بلوچ کا مارچ ناکام: بلوچستان میں اسمگلرز مافیا کی سازش بے نقاب

مسنگ پرسن کے نام پر بلوچ یکجہتی کمیٹی کی ملک دشمنی،ماہ رنگ بلوچ کا گھناؤنا منصوبہ

”بلوچ یکجہتی کونسل“ کےاحتجاجی مظاہرے کی حقیقت

بلوچستان میں دہشت گردی،ایران،چین کی مذمت
دوسری جانب بلوچستان کے علاقوں قلات اور موسیٰ خیل میں دہشت گردی کے واقعات پر چین اور ایران کی جانب سے سخت الفاظ میں مذمت کی گئی ہے،چینی وزارتِ خارجہ کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں دہشت گرد حملوں کی شدید مذمت کرتے ہیں، دہشت گردی کے خلاف کارروائیوں میں پاکستان کی بھرپور حمایت جاری رکھیں گے۔ ایرانی سفارت خانے نے بھی کہا ہے کہ بلوچستان میں دہشت گردی کے واقعات کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہیں، یہ حملے موسیٰ خیل اور قلات میں 33 شہریوں اور پولیس اہلکاروں کی شہادت کا باعث بنے، ہم حکومت پاکستان، عوام اور پیاروں کو کھونے والے خاندانوں کے ساتھ دلی تعزیت کرتے ہیں، اللّٰہ تعالیٰ شہداء پر اپنی رحمتیں نازل فرمائے

Leave a reply