معروف صحافی اور سابق ڈائریکٹر نیوز اے آر وائی نیوز محسن رضا خان نے اینکر صابر شاکر پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ “حلال ڈالروں” کی کمائی کے دعوؤں کے برعکس اپنے دورِ ملازمت میں بھاری سرمایہ کاری اور مشکوک اثاثوں کے مبینہ مالک رہے ہیں۔

محسن رضا خان کے مطابق عمران خان کے دورِ حکومت میں صابر شاکر اور اے آر وائی کے ایک اور اینکر نے مبینہ طور پر 53 کروڑ روپے کی خطیر رقم سے G-8 مرکز اسلام آباد میں ایک نجی اسپتال خریدا تھا۔ ذرائع کے مطابق اس اسپتال کی موجودہ مالیت دو ارب روپے سے تجاوز کرچکی ہے، تاہم یہ بھی دعویٰ سامنے آیا ہے کہ اسپتال پر صابر شاکر کے ساتھی اینکر نے قبضہ جما رکھا ہے، جس کے باعث تنازع شدت اختیار کر چکا ہے۔

سابق ڈائریکٹر نیوز نے الزام عائد کیا کہ صابر شاکر کے رزقِ حلال کے بیانیے کا پول کھل چکا ہے، کیونکہ وہ اب تک اسپتال خریداری کی منی ٹریل پیش کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ صابر شاکر کو ماضی میں بعض اعلیٰ عہدیداران کی پشت پناہی حاصل رہی، جن میں سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید، سابق ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور اور بعض دیگر فوجی افسران کے نام بھی لیے جا رہے ہیں۔ محسن رضا خان کے مطابق ان ہی تعلقات کی بنیاد پر صابر شاکر نے مبینہ طور پر ’’انت مچائی‘‘ اور اثر و رسوخ استعمال کیا۔تاہم اب سابق افسران کے عہدوں سے ہٹ جانے کے بعد صورتحال بدل چکی ہے۔ محسن رضا خان کا کہنا ہے کہ صابر شاکر کو مالی نقصان کا سامنا ہے اور ’’دانت نکالنے‘‘ کا اشارہ اسی جانب ہے کہ وہ اپنی پوزیشن برقرار رکھنے میں ناکام ہو رہے ہیں۔

Shares: