سابق وزیر اعلیٰ پنجاب میاں منظور احمد وٹو نے کہا ہے کہ اگر یوٹیلٹی سٹورز کے ملازمین کا تعلیمی معیار درست نہیں تو انہیں پچھلے دس برسوں میں کیوں نہیں ہٹایا گیا
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق نیب ہیڈ کوارٹر کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیر اعلیٰ پنجاب میاں منظور احمد وٹو نے کہا کہ میری ڈی جی نیب سے ملاقات ہوئی ہے ملاقات میں نیب اتھارٹی کو بتایا کہ اُن کے خلاف غلط کیس بنایا گیا میرے وزارت کے دوران یوٹیلٹی سٹورز کارپوریشن میں کنٹریکٹ کی بنیاد پر ملازمتیں دی گئیں۔ جو ہر سال ری نیو ہوتی ہیں اگر اُن ملازمین کا تعلیمی معیار درست نہ تھا تو پچھلے دس سالوں سے اُن کو ہٹایا کیوں نہیں گیا۔ میاں منظور احمد وٹو نے مزید کہا کہ موجودہ نیب مہذب اور شائستہ ہے عزت سے پیش آتی ہے اور نیب اہل کار احترام سے بات کرتے ہیں . موجودہ نیب اور سیف الرحمن والی نیب میں بہت فرق ہے سیف الرحمن میاں صاحبان کا ذاتی ملازم تھا جس کو نیب کا چیئرمین لگا دیا تھا جس کو سیاسی مقاصد کے لئے استعمال کیا جاتا تھا۔ اس دور میں میرے بیٹے معظم خان وٹو کے خلاف کیمرہ چوری کا کیس بنا کر چوہدری ظہور الہیٰ کے خلاف بھینس چوری کے کیس کی یاد تازہ کی گئی۔ غرضیکہ میرے خاندان کے ہر فرد کے خلاف کیس بنایا گیا اور پنجاب کے وزیر اعلیٰ بننے کی سزا دی گی .