ارض پاک کی ترقی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ حکومتی اداروں سے ٹکراءو ہے جس سے پاکستانی گورنمنٹ کے علاوہ عام پاکستانی عوام کا جانی اور مالی نقصان بھی ہوتا ہے یوں تو قیام پاکستان کے بعد سے ہی ایسے شر پسند عناصر اپنے ذاتی مفاد کی خاطر ابھرنے لگے تھے مگر پچھلی تین دہائیوں سے ایسے شر پسند عناصر اور تنظمیوں میں بہت حد تک اضافہ ہوا ہے جس کے پیچھے خالصتا پاکستان مخالف بیرونی ہاتھ ہیں جیسا کہ ٹی ٹی پی اور پی ٹی ایم کی تانیں اسرائیلی موساد اور ہندوستانی خفیہ ایجنسی را سے ملتی ہیں
حالانکہ آئین پاکستان 1973 کے آرٹیکل 256 کے تحت کوئی بھی سیاسی و مذہبی جماعت، تنظیم یاں فرد ایسی کوئی بھی ٹیم تیار نہیں کر سکتا جو فوج جیسی صلاحیت رکھتی ہو یعنی کہ ایسا دستہ جو مسلح ہو یاں غیر مسلح ہو کر فوج جیسی کاروائیاں کر سکے، مار کٹائی وگوریلا جنگ اور روایتی جنگ جیسی صلاحیتیں رکھتا ہو آئین میں اس آرٹیکل کا ہونا اس بات کی دلیل ہے کہ کوئی شخص یاں گروہ اپنی فوج بنا کر ارض پاک کو نقصان نا پہنچا سکے کیونکہ ماضی میں اسی بدولت مکتی باہنی بنا کر چند بے ضمیروں نے 1971 میں ارض پاک کو دو ٹکڑوں میں تقسیم کیا تھا
آئین پاکستان کے علاوہ احادیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں بھی اپنے مسلمان ملک کے اداروں سے مسلح ٹکراؤ کی بڑی سختی سے ممانعت کی گئی ہے اور ایسا کرنے والوں کو خارجی یعنی دائرہ اسلام سے خارج قرار دیا گیا ہے اور خارجیوں کے متعلق ارشاد ہے کہ یہ جہنم کے کتے ہیں
آئین پاکستان کے مطابق کوئی بھی فرد ،گروہ یاں جماعت کسی بھی حکومتی ادارے کے خلاف عدالت میں اپیل دائر کر سکتا ہے
پاکستان میں ایسی کئی سیاسی و مذہبی جماعتیں ہیں جو آئین پاکستان اور احادیث نبوی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پاکستانی اداروں پر یلغار کر چکی ہیں جن میں حالیہ دہائی میں سر فہرست تحریک طالبان پاکستان، ایم کیو ایم بی ایل اے ،بی ایل ایف اور پی ٹی ایم یعنی پشتون تحفظ موومنٹ ہیں جو کھلم کھلا آئین پاکستان کی خلاف ورزی کرتی رہی ہیں بلکہ کئی بار مسلح ریاستی اداروں پر یلغار بھی کر چکی ہیں جیسا کہ رواں سال 26 مئی کو شمالی وزیرستان کے علاقے بویا میں آرمی چیک پوسٹ پر پی ٹی ایم کے کارکنان نے حملہ کیا اور 5 فوجی شہید اور درجن کے قریب زخمی ہوئے مگر افسوس تو مولانا فضل الرحمن کی سیاسی جماعت کی ذیلی عسکری ونگ انصار الاسلام پر ہے کہ جس نے کل بروز پیر بلوچستان کے علاقے برکھان میں لیویز فورس کی چیک پوسٹ پر قبضہ کرنے کی کوشش کی جس پر لیویز فورس نے اپنے دفاع میں ہوائی فائرنگ کی جس سے انصار الاسلام کے بدمعاش بھاگ گئے مولانا صاحب آپ تو ایک عالم دین اور بزرگ سیاستدان ہیں کیا آپ نے احادیث نبوی اور آئین پاکستان کا مطالعہ نہیں کیا؟ اگر آپ واقعی اسلام آباد کی بجائے اسلام کے ،مجاہد ہیں تو اپنی اس جماعت انصارالاسلام سے برات کا اعلان کیجئے تاکہ واضع ہو سکے کہ آپ پاکستان کی بقاء اور سلامتی کے ضامن ہیں اور آپ کا مقصد اسلام ہے ناکہ کرسی وزارت اسلام آباد یقینا مولانا صاحب آپ کو اپنی جماعت کی کرتوت کی خبر تو مل ہی گئی ہوگی تو پھر دیر نا کیجئے وضع کیجئے کہ کرسی وزارت اسلام آباد یاں صرف اسلام
#قصوریات

Shares: