جمعیت علماء اسلام (جے یو آئی-ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے پشاور میں منعقدہ ایک تاجر کنونشن میں ملک کی موجودہ معاشی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کی جماعت ملک کی معیشت کی بہتری کے لیے اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔اپنے خطاب میں مولانا فضل الرحمان نے ملک کی ترجیحات پر بات کرتے ہوئے کہا کہ امن اور بہتر معیشت کو سب سے زیادہ اہمیت دی جانی چاہیے۔ انہوں نے تمام متعلقہ فریقوں کو یکجا ہونے کی ضرورت پر زور دیا، جو کہ موجودہ چیلنجز سے نمٹنے کے لیے انتہائی اہم ہے۔جے یو آئی سربراہ نے قانون سازی کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ انسان کی جان، مال اور عزت کا تحفظ درست قانون سازی سے ہی ممکن ہے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ اگر کوئی کسی کی حق تلفی کرے تو اس کا حل کیا ہوگا، جس سے موجودہ قانونی نظام پر سوالیہ نشان لگایا۔
مولانا فضل الرحمان نے ملک کی موجودہ صورتحال کو "انتہائی نازک” قرار دیتے ہوئے کہا کہ جمعیت علماء اسلام ملک کی معیشت کو بہتر بنانے کے لیے ہمیشہ آواز اٹھاتی رہی ہے۔ انہوں نے حاضرین سے پوچھا کہ کیا واقعی ملک میں امن اور مستحکم معیشت موجود ہے، اور خطے میں پاکستان کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا۔موجودہ پارلیمانی نظام پر تنقید کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اسمبلی میں بیٹھے لوگ عوام کے لیے نہیں سوچتے، اور وہاں عوام کے "جعلی نمائندے” موجود ہیں۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ کیا پاکستان کے 77 سالہ وجود میں ہمارے طور طریقے تبدیل ہوئے ہیں۔ٹیکس کے نظام پر تنقید کرتے ہوئے جے یو آئی سربراہ نے کہا کہ مسلسل نئے ٹیکس لگائے جا رہے ہیں، جبکہ عوام کو معلوم ہے کہ یہ ٹیکس بیرونی قرضوں کی ادائیگی میں استعمال ہوں گے۔ انہوں نے طنز کیا کہ "صرف سانس لینے پر ٹیکس نہیں ہے”، جس سے موجودہ ٹیکس نظام کی شدت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔مولانا فضل الرحمان نے اپنے خطاب کے اختتام پر زور دیا کہ ملک کو چلانے کے لیے مضبوط سیاسی قیادت کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی ترقی اور خوشحالی کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز کو مل کر کام کرنا ہوگا۔
Baaghi Digital Media Network | All Rights Reserved