اسلام آباد : پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے ایک اہم انکشاف کرتے ہوئے کہا ہے کہ پارٹی کے دو اراکین قومی اسمبلی اس وقت پی ٹی آئی سے رابطے میں نہیں ہیں۔ انہوں نے یہ اعتراف ایک ٹیلی ویژن پروگرام میں گفتگو کے دوران کیا، جس میں انہوں نے پارٹی کے اندرونی مسائل، موجودہ سیاسی حالات اور خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور کے بیان پر روشنی ڈالی۔بیرسٹر گوہر نے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کے حالیہ بیان کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ ان کے کسی بھی صوبے پر چڑھائی کا کوئی ارادہ نہیں تھا۔ بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ علی امین گنڈاپور ہمیشہ پرامن رہے ہیں اور ان کا بیان پارٹی کے لیے کسی زحمت کا باعث نہیں بنا۔ انہوں نے مزید کہا کہ علی امین آئندہ بھی پارٹی کے پرامن جلسوں میں شرکت کرتے رہیں گے۔بیرسٹر گوہر نے اس حوالے سے اپنی علی امین سے گفتگو کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پرامن طور پر عوام کے ساتھ آئے تھے اور ان کی نیت پر کوئی شک نہیں کیا جا سکتا۔ "لاہور میں چھ بجے کے بعد پولیس نے جلسہ ختم کرنے کے لیے اسٹیج پر قدم رکھا کیونکہ احتجاج کا وقت ختم ہو چکا تھا”، انہوں نے وضاحت کی۔اپنی قیادت پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر نے کہا کہ پارٹی کی چیئرمین شپ ان کے پاس بانی پی ٹی آئی کی امانت ہے اور وہ اس ذمہ داری کو بخوبی نبھا رہے ہیں۔ انٹراپارٹی الیکشن کا معاملہ اس وقت الیکشن کمیشن میں زیر سماعت ہے اور اس کی سماعت 2 اکتوبر کو ہو گی۔ بیرسٹر گوہر نے واضح کیا کہ انٹراپارٹی الیکشن کیس کی وجہ سے افواہیں پھیلائی جا رہی ہیں، لیکن انہوں نے پارٹی کے اتحاد اور یکجہتی پر زور دیا۔

بشریٰ بی بی کے حوالے سے کیے گئے سوالات پر بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ان کا توشہ خانہ کیس سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ انہوں نے اس معاملے پر قیاس آرائیوں کو رد کرتے ہوئے کہا کہ بشریٰ بی بی کو بلاوجہ اس کیس میں ملوث کیا جا رہا ہے۔بیرسٹر گوہر نے کہا کہ آئینی ترمیم کے معاملے پر مولانا فضل الرحمان پی ٹی آئی کے ساتھ ہیں اور اس بات پر متفق ہیں کہ پاکستان کے آئین کو مضبوط کرنے کے لیے پارلیمان کو مزید مستحکم کرنا چاہیے۔ "آئین کو توڑنے سے روکنے کے لیے ہم سب کو متحد ہونا ہو گا”، انہوں نے کہا۔ بیرسٹر گوہر نے اس بات پر بھی زور دیا کہ وہ کسی بھی ایسی آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) کا حصہ بنیں گے جو پاکستان کے مفاد میں ہو گی۔عالمی صورتحال پر گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر نے غزہ کی تباہ کن حالت کا ذکر کیا اور اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کا حوالہ دیا جس میں کہا گیا ہے کہ غزہ کی تعمیر نو میں دو دہائیاں لگ سکتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ غزہ میں ہونے والی تباہی اس قدر شدید ہے کہ وہاں سے ملبہ ہٹانے اور بحالی کا عمل ایک طویل اور مشکل مرحلہ ثابت ہو گا۔بیرسٹر گوہر نے اپنی پارٹی کی حکمت عملی اور مستقبل کے لائحہ عمل پر بات کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی اپنے بنیادی نظریات پر قائم ہے اور ملک کے آئین اور جمہوریت کے تحفظ کے لیے ہر ممکن اقدام کرے گی۔ انہوں نے زور دیا کہ پارٹی کی قیادت نے ہمیشہ ملک کے مفادات کو ترجیح دی ہے اور آئندہ بھی یہی راستہ اختیار کیا جائے گا۔

Shares: