کتاب ” #حجیت_حدیث”
بقلم:- #عبدالرحمن ثاقب سکھر
مولانا محمد اسماعیل سلفی رحمۃ اللہ علیہ مرکزی جمعیت اہل حدیث پاکستان کے ناظم اعلی بعد ازاں امیر منتخب ہوئے۔ اللہ تعالٰی نے آپ کو بڑی صلاحیتوں سے نوازا تھا۔ آپ بیک وقت منتظم، مدرس، کہنہ مشق صحافی، بےمثال ادیب، مناظر، مصنف اور بلند پایہ خطیب اور عظیم قائد تھے۔
آپ نے مدرسہ نذیریہ میں شیخ الحدیث مولانا عبد الجبار عمر پوری،مدرسہ غزنویہ امرتسر میں مولانا عبد الغفار غزنوی، مولانا عبد الرحیم غزنوی، قیام امرتسر میں ہی مولانا مفتی محمد حسن ( دیوبندی) بانی جامعہ اشرفیہ لاہور اور سیالکوٹ میں مولائے میر مفسر قرآن علامہ محمد ابرہیم میرسیالکوٹی سے علمی اکتساب کیا۔ فراغت کے بعد آپ نے گوجرانولہ کو اپنا مرکز بنایا اور گوجرانولہ کی جامع مسجد اہل حدیث میں مدرسہ محمدیہ کی بنیاد رکھی۔
آپ کی علمی شخصیت کو دیکھتے ہوئے مفتی اعظم سعودی عرب شیخ عبد العزیز بن باز رحمہ اللہ نے آپ کو جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ میں پڑھانے کے لیے بلوا بھیجا لیکن آپ نے گوجرانولہ میں رہ کر پاکستان میں خدمت دین کو ترجیح دی۔
مولانا محمد اسماعیل سلفی رحمۃ اللہ علیہ پانچ وقت نمازیں بھی پڑھاتے، تدریس بھی کرتے، تبلیغی و تنظیمی اسفار بھی جاری رہتے، آپ نے کثیرالاشتغال زندگی گذاری۔ سب کاموں کے باوجود قلم و قرطاس سے ناطہ جوڑے رکھا۔ آپ نے بہت زیادہ تو نہیں لکھا لیکن جو لکھا وہ خوب لکھا۔ آپ کی تحریر میں روانی، سلاست بیانی، الفاظ کا چناؤ اور ان کا برمحل استعمال اور شیفتگی بدرجہ اتم موجود ہوتی تھی۔ آپ کو اردو زبان وادب، اور انشا پردازی کے ساتھ ساتھ عربی زبان اور اس کے لب و لہجہ کے اس کی لطافتوں اور نزاکتوں پر بھی عبور کامل حاصل تھا۔
مولانا سلفی صاحب کا قرآن مجید کے بعد پسندیدہ موضوع حدیث،حجیت حدیث، تدوین حدیث اور محدثین کے کارنامے تھا۔ال پاکستان اہل حدیث کانفرنس کے موقع پر آپ کی عموماً گفتگو حجیت حدیث، مقام حدیث، مسلک اہل حدیث، تاریخ اہل حدیث اور خدمات اہل حدیث کے موضوع پر ہوا کرتی تھی۔
برصغیر میں فتنہ انکار حدیث نے اسلام کا لبادہ اوڑھ کر مقام رسالت اور احادیث مبارکہ سے راج فرار کی کوشش کی۔ انہیں دراصل دشمنان اسلام مستشرقین کی سرپرستی حاصل رہی ہے۔ یہ گروہ تحقیق و جستجو کے نام پر مقام رسالت، حفاظت حدیث، تدوین حدیث اور محدثین عظام کی کوششوں کے بارے شکوک وشبہات پیدا کرکے اسلام کا تشخص ختم کرنے پر درپے ہے۔ عبداللہ چکڑالوی سے لےکر جاوید غامدی تک کی یہی کوشش اور چاہت رہی ہے کہ کسی نہ کسی طرح سے اسلام کا حلیہ بگاڑ دیا جائے۔لیکن عاملین بالحدیث کی جماعت نے ہمیشہ سے ان کے ارادوں کو خاک میں ملا دیا ہے۔ اور عملی میدان میں تحریری و تقریری ان کا علمی محاسبہ کیا اور جواب دیاہے۔ اس میں بہت سے علماء اہل حدیث کی کوششیں شامل ہیں۔
زیرنظر کتاب ” حجیت حدیث” مولانا محمد اسماعیل سلفی صاحب کی ہے جس میں چار رسائل موجود ہیں۔ جس حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی عظمت و اہمیت، تشریعی حیثیت، حدیث کی حجت، درایت حدیث کے ساتھ ساتھ منکرین حدیث، مولانا مودودی، مولانا امین احسن اصلاحی وغیرہ کے شبہات اور اعتراضات کا بڑے عمدہ اور دلنشین انداز میں جواب دیا گیا ہے۔ اپنے موضوع پر ایک عمدہ کتاب ہے جو طنز و تشنیع سے ہٹ کر خالص علمی انداز میں لکھی ہے۔ مولانا سلفی صاحب کی کتب فرقہ واریت کے حبس میں ہوا کا تازہ جھونکا کی حیثیت رکھتی ہیں۔ جن میں آپ کا محدثانہ رنگ نظر آتا ہے۔ حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے شغف رکھنے والے اور جس کے دل میں حدیث کے بارے معمولی سا بھی شائبہ ہو وہ ضرور اس کا مطالعہ کرے۔ مبتدی طلباء سے لے کر علماء کرام اور عام بندوں کے لیے یکساں مفید ہے۔
اللہ تعالیٰ جزائے خیر عطا فرمائے محترم جناب حافظ شاہد محمود صاحب حفظہ اللہ کو جنہوں نے مولانا اسماعیل سلفی صاحب کے علاوہ نواب جاہ والا حضرت نواب صدیق حسن خان قنوجی رحمت اللہ علیہ و دیگر علماء کی کتابوں کو پردہ عدم سے نکال کر ایک نئے انداز اور جدید تقاضوں کے مطابق منظر عام پر لائے ہیں اور ہم جیسے طلبہ ان سے مستفید ہورہے ہیں۔