سیالکوٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ 8 فروری کے بعد حالات ان فولڈ ہورہے ہیں، کل جو واقعہ ہوا اس کی شام تک حقیقت سامنے آچکی تھی، الیکشن کمیشن نے اس بیان کو ٹیک اپ کرلیا کمیٹی بنادی ہے۔خواجہ آصف نے کہا کہ کمشنر راولپنڈی کے بیان پر کمنٹ کرنا غیرمناسب ہوگا، اگر الیکشن کمیشن نے کمیٹی نہ بنائی ہوتی تو ضرور کمنٹ کرتا، الیکشن پراسس آراو، ڈی آراو کے ذریعے ہوتا ہے، کمشنر صاحبان کا الیکشن سے کوئی تعلق نہیں ہوتا، کمشنر راولپنڈی کا بیک گراؤنڈ بھی سامنے آچکا ہے۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی سے مل کر وفاق میں حکومت بنانے پر غور جاری ہے، کل شام کو وفاق کی حکومت کے لئے پیش رفت ہوئی ہے، پنجاب میں مسلم لیگ سادہ اکثریت سے حکومت بنانے کی پوزیشن میں ہے۔انہوں نے کہا کہ سیاسی قائدین ماضی کے بیانات سے انحراف کر رہے ہیں، اقتدار کے لئے جو فیصلے کئے جا رہے ہیں اس سے عوام مایوس ہوں گے، پیپلزپارٹی سے ہماری ورکنگ شراکت داری رہی ہے، سیاست دانوں کو ذات سے ہٹ کر عوام کے وسیع تر مفاد کے لئے فیصلہ کرنا ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمان سے دوریاں پیدا نہیں ہوئیں، مولانا نے خیبرپختونخوا میں پی ٹی آئی سے تعاون کا سلسلہ شروع کیا ہے، جن پر دھاندلی کا الزام ہے، ان کے ساتھ اتحاد اور احتجاج میری سمجھ سے بالاتر ہے، سیاسی استحکام آنے تک معاشی استحکام کا خواب پورا نہیں ہوگا۔مسلم لیگ ن کے رہنما کا مزید کہنا تھا کہ اگر ان کا ضمیر اتنا بے چین تھا تو 9 دن پہلے بات کرتے، کمشنر کا بیان مشکوک بن گیا جو کسی منصوبے کے تحت دیا، جو حکومتیں بن رہی ہیں اس کے پراسس پر میں نے ٹویٹ بھی کیا تھا۔
مسلم لیگ ن کے رہنما کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی اور ن لیگ میں گفتگو ہورہی ہے، فارم 45 الیکشن کمیشن کی پراپرٹی بن چکے ہیں، 2018 میں سفید کاغذ پر فارم 45 دیے گئے جو قمرباجوہ کو بھجوادیے تھے، 2018 میں یہ سب کچھ کون کررہا تھا؟، آپ نے اگر ان کے فارم 45 دیکھے ہیں تو مجھے بتادیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ مولانافضل الرحمان سے دوریاں پیدا نہیں ہوئیں، ہمارا آج بھی مولاناصاحب سے بڑااچھا تعلق ہے، مولانا صاحب نے پی ٹی آئی سے تعاون کا سلسلہ شروع کیا ہے، جو دھاندلی کے بینفشری ہیں ان سے اتحاد یا احتجاج کرنا سمجھ سے باہر ہے۔خواجہ آصف نے یہ بھی کہا کہ ایم کیوایم نے ایک بار پھر کراچی سے مینڈیٹ لیا ہے، دھاندلی کے الزامات کے باوجود کراچی سے ایم کیوایم کو اکثریت ملی ہے، ظاہر ہوتا ہے کراچی نے ایم کیوایم کے حق میں ووٹ دیے ہیں۔

Shares: