مولانا فضل الرحمان اس بات پر غور کر رہے ہیں کہ یہودیوں کو کیسے مسلمان کہا جائے، فیصل کریم کنڈی

0
76

گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے پنجاب حکومت کی جانب سے عوام کو ریلیف فراہم کرنے کی پالیسی کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ایک اچھی بات ہے، لیکن عوام کو مستقل بنیادوں پر فائدہ پہنچانے کے لیے لانگ ٹرم منصوبے بھی دینے چاہئیں۔ انہوں نے یاد دلایا کہ پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے منشور میں 300 یونٹ تک بجلی مفت دینے کا وعدہ کیا گیا تھا۔ کنڈی نے یہ بھی واضح کیا کہ وہ پارٹی کے لیے اپنے 100 عہدے قربان کرنے کے لیے تیار ہیں اور پارٹی جب بھی کہے گی، وہ گورنر شپ چھوڑ دیں گے۔فیصل کریم کنڈی نے جے یو آئی (ف) اور پی ٹی آئی کے ممکنہ اتحاد کو "غیر فطری” قرار دیتے ہوئے کہا کہ دونوں پارٹیاں ایک دوسرے کے بارے میں شدید پریشان ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ مولانا فضل الرحمان اس بات پر غور کر رہے ہیں کہ یہودیوں کو کیسے مسلمان کہا جائے، جبکہ پی ٹی آئی کے ارکان اس بات پر پریشان ہیں کہ انہیں مولانا فضل الرحمان کو کس طرح پیش کیا جائے۔انہوں نے اس بات کی وضاحت کی کہ صدر مملکت آصف علی زرداری کی مولانا فضل الرحمان سے ملاقات ذاتی حیثیت میں ہوئی تھی۔ گورنر کے پی نے کہا کہ حکومت آئینی ترمیم سے متعلق جب بھی مشاورت کرے گی تو وہ اپنی رائے دیں گے۔ اگر حکومت کے پاس قانون سازی کے لیے مطلوبہ اراکین کی تعداد پوری ہے، تو وہ قانون سازی کر سکتی ہے۔
فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ گورنر بننے کے بعد انہوں نے خیبر پختونخوا حکومت کو صوبے کے مسائل کے حل کے لیے تعاون کی پیشکش کی تھی، لیکن اس کے جواب میں حکومت کے نمائندوں نے انہیں فون کرانے شروع کر دیے۔ انہوں نے کہا کہ جب ان کے والد کے بارے میں بات کی جائے گی تو وہ بھی جواب میں بات کریں گے۔ اس کے بعد وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نے اپنے وزراء کو فیصل کریم کنڈی کے حوالے سے بات کرنے کا کہا۔ گورنر کے پی نے واضح کیا کہ انہوں نے وزراء کے لیے عام معافی کا اعلان کر دیا ہے اور کہا کہ خیبر پختونخوا میں جلسے نہیں ہو رہے اور نہ ہی آئندہ ہوں گے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ انہوں نے پہلے ہی بتایا تھا کہ خیبر پختونخوا میں نوکریاں بیچی جا رہی ہیں، حتیٰ کہ کلاس فور کی نوکریاں بھی فروخت کی جا رہی ہیں اور نوکریوں کے نرخنامے لگے ہوئے ہیں۔
فیصل کریم کنڈی نے علیمہ خان کے حوالے سے کہا کہ وہ یہ نہیں چاہتیں کہ پی ٹی آئی کے بانی باہر آئیں۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے بانی این آر او چاہتے ہیں تاکہ وہ بیرون ملک سے واپس آسکیں۔ گورنر کے پی نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی میں جس نے بھی کرپشن کے بارے میں آواز اٹھائی، اس کو عہدے سے ہٹا دیا گیا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ خیبر پختونخوا میں علی امین گنڈا پور نے صرف وفادار لوگوں سے دستخط کروا کر کرپشن کی تحقیقات کے لیے کمیٹیاں بنائیں، جنہیں "چوروں کی کمیٹیاں” کہا گیا۔گورنر کے پی کے نے پی ٹی آئی کی قیادت پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ خیبر پختونخوا میں تاریخ کی بدترین کرپشن جاری ہے، اور ان کا صرف ایک ہی ایجنڈا ہے، "کرپشن”۔

Leave a reply