مونال ریسٹورنٹ اور وائلڈ لائف بورڈ کے دفاتر سیل کرنے کیخلاف کیس کا تحریری فیصلہ جاری
اسلام آباد: مونال ریسٹورنٹ اور وائلڈ لائف بورڈ کے دفاتر سیل کرنے کے خلاف کیس کا تحریری فیصلہ سپریم کورٹ نے جاری کر دیا۔
باغی ٹی وی : سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق مونال ریسٹورنٹ نے 3 ماہ میں جگہ خالی کروانے جبکہ لامونتانا اور گلوریا جینز نے بھی رضاکارانہ طور پر ریسٹورنٹس خالی کرنے کی یقین دہانی کروائی ہے،3 ماہ میں نیشنل پارک سے تمام کمرشل سرگرمیاں ختم کر دی جائیں، پیرسوہاوہ میں نیشنل پارک کی جگہ پر قائم تمام ہوٹل اور ریسٹورنٹس بھی خالی کیے جائیں گے، پیر سوہاوہ روڈ پر لائسنس شدہ کھوکے اور دوکا نیں کام جاری رکھ سکتے ہیں جبکہ وائلڈ لائف بورڈ کی ہدایات کے مطابق کھوکے اور دوکانیں چلائی جائیں گی ۔
کیس کا پس منظر
اسلام آباد ہائی کورٹ نے حکومت کو مارگلہ کی خوبصورت پہاڑیوں پر واقع مونال ریسٹورنٹ کو سیل کر کے اسے قبضے میں لینے کا حکم دیا گیا تھا، عدالت نے انتظامیہ کو مارگلہ ہلز نیشنل پارک میں 8 ہزار 600 ایکڑ زمین کے حقیقی مالک کے نشاندہی کرنے والے بیان کو جمع کروانے کا بھی حکم دیا تھا۔
کینجھرجھیل پر 500 میگا واٹ فلوٹنگ پاور پروجیکٹ بنانے کی تیاری
اپنے فیصلے میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے قرار دیا تھا کہ مونال ریسٹورنٹ کی انتظامیہ اور سی ڈی اے کے درمیان لیز کا معاہدہ ختم ہو چکا ہے، مزید برآں عدالت نے 30 ستمبر 2019 کو مونال ریسٹورنٹ اور ملٹری اسٹیٹ افسر کے تحت کام کرنے والے ملٹری ونگ ریماؤنٹ، ویٹرنری اینڈ فارمز ڈائریکٹوریٹ (آر ایف وی ڈی) کے درمیان ایک معاہدے کو بھی کالعدم قرار دے دیا تھا۔
بعد ازاں 22 مارچ 2022 کو سپریم کورٹ نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے 11 جنوری کے کیپیٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) اور اسلام آباد وائلڈ لائف منیجمنٹ بورڈ کو ریسٹورنٹ کو قبضے میں لینے اور اس کے اطراف کے علاقوں کو سیل کرنے کے فیصلے کو معطل کردیا تھا۔