لاہور کی اسپیشل کورٹ سینٹرل میں منی لانڈرنگ کے مقدمے کی سماعت ہوئی جس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اور سابق وزیرِ اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہٰی کے بیٹے راسخ الہٰی اور دیگر افراد کے خلاف تحقیقات جاری ہیں۔ اس دوران عدالت نے پی ٹی آئی کے رہنما مونس الہٰی کی اہلیہ کو بھی کیس میں طلب کر لیا۔
سماعت کے دوران مونس الہٰی کی اہلیہ کی طرف سے ایک درخواست دائر کی گئی، جس میں کہا گیا تھا کہ ان خواتین کو مقدمے کی پیشیوں سے مستقل طور پر استثنیٰ دیا جائے۔ وکیل نے مؤقف اپنایا کہ ایف آئی اے نے سیاسی بنیادوں پر یہ مقدمہ درج کیا ہے اور ان خواتین کو بھی اس میں نامزد کر دیا ہے، حالانکہ تحقیقات میں ان کے خلاف ابھی تک کوئی جرم ثابت نہیں ہو سکا۔عدالت نے اس درخواست پر اپنا مؤقف بیان کرتے ہوئے کہا کہ پہلے ایک یا دو سماعتوں میں ان خواتین کو عدالت میں پیش ہونا پڑے گا، جس کے بعد عدالت درخواست پر غور کرے گی اور ممکنہ طور پر خواتین کو مقدمے کی پیشیوں سے استثنیٰ دے دیا جائے گا۔
سابق وزیرِ اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہٰی کے بیٹے راسخ الہٰی اور دیگر کے خلاف منی لانڈرنگ کے مقدمے کی مزید سماعت 6 جنوری 2024 کو ہوگی، جس میں عدالت مزید دلائل سن کر فیصلہ کرے گی۔
یہ مقدمہ وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کی جانب سے درج کیا گیا ہے، جس میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ چوہدری پرویز الہٰی اور ان کے اہل خانہ نے مبینہ طور پر غیر قانونی طریقے سے مالیاتی سرگرمیاں کیں اور منی لانڈرنگ کی۔ اس کیس کی سیاسی نوعیت بھی زیر بحث ہے اور اپوزیشن جماعتیں اسے سیاسی انتقام کے طور پر دیکھتی ہیں۔
منی لانڈرنگ کیس میں پی ٹی آئی کے رہنما مونس الہٰی کی اہلیہ کو عدالت نے طلب کر لیا ہے، اور خواتین کی پیشی سے استثنیٰ کی درخواست پر فیصلہ آئندہ سماعت تک مؤخر کر دیا گیا ہے۔ کیس کی تحقیقات اور سماعت 6 جنوری 2024 کو دوبارہ ہوں گی۔