فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے سولر پینلز کی درآمدات کی آڑ میں اربوں روپے کی منی لانڈرنگ کرنے والی 13 جعلی کمپنیوں کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے ان پر مجموعی طور پر 111 ارب روپے کے بھاری جرمانے عائد کر دیے ہیں۔

ڈائریکٹر کسٹمز پوسٹ کلیئرنس آڈٹ کی جانب سے کی گئی جامع تحقیقات کے بعد انکشاف ہوا کہ یہ کمپنیاں جعلی درآمدی دستاویزات کے ذریعے سولر پینلز کی درآمد ظاہر کر کے 120 ارب روپے بیرون ملک منتقل کر چکی ہیں۔ تحقیقات میں یہ بھی معلوم ہوا کہ جعلسازی کے اس منظم نیٹ ورک نے فرضی کاغذات کے ذریعے 140 ارب روپے ملکی بینکوں میں جمع کروائے۔ایف بی آر کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ان کمپنیوں کا تعلق پشاور، کوئٹہ اور اسلام آباد سے ہے اور یہ تمام کمپنیاں اصل میں کاغذی کارروائی تک محدود تھیں، جنہیں صرف منی لانڈرنگ کے لیے استعمال کیا گیا۔مزید برآں، ایف بی آر نے انکشاف کیا کہ سولر پینلز سے بھرے 327 کنٹینرز کراچی کی مختلف بندرگاہوں پر موجود ہیں، جن کی نیلامی سے حکومت کو ایک ارب پچاس کروڑ روپے کی آمدنی متوقع ہے۔

معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ سولر پینلز چونکہ موجودہ دور میں درآمدی ڈیوٹی سے مستثنیٰ ہیں اور حکومت کی جانب سے گرین انرجی کو فروغ دینے کے لیے ان پر مراعات دی گئی ہیں، اس لیے جعلسازوں نے اسی سہولت کا غلط فائدہ اٹھا کر بڑے پیمانے پر غیر قانونی ترسیلات کیں۔ایف بی آر نے تمام ملوث کمپنیوں کے مالکان اور ملوث افراد کے خلاف فوجداری مقدمات درج کرنے کے لیے اقدامات شروع کر دیے ہیں، جبکہ متعلقہ بینک اکاؤنٹس اور جائیدادوں کو منجمد کرنے کی کارروائی بھی جاری ہے۔حکام کا کہنا ہے کہ ایف بی آر کی ٹیم مستقبل میں ایسے مزید نیٹ ورکس کی نشاندہی کے لیے جدید ٹیکنالوجی اور ڈیٹا اینالیٹکس کا استعمال کرے گی تاکہ سرکاری خزانے کو نقصان سے بچایا جا سکے۔

Shares: