منی لانڈرنگ ریفرنس، عدالت نے شہباز شریف سمیت تمام ملزمان کو طلب کر لیا

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق احتساب عدالت لاہور میں شہباز شریف اور اہلخانہ کے خلاف منی لانڈرنگ ریفرنس کی سماعت ہوئی

احتساب عدالت لاہور نے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کو 27 اگست کو طلب کر لیا،عدالت نے جیل حکام کو حمزہ شہباز سمیت دیگر گرفتار ملزمان کو آئندہ سماعت پر پیش کرنے کا حکم دے دیا،احتساب عدالت کے جج جواد الحسن نے کیس پر سماعت کی

عدالت نے تفتیشی افسر سے سلمان ،نصرت ،رابعہ عمران اور جویریہ علی پر الزامات کی وضاحت طلب کر لی،عدالت نے تفتیشی افسر سے استفسار کیا کہ جو ملزمان گرفتار نہیں ہوئے ان پر الزامات کی نوعیت کیا ہے؟ عدالت نے نثار احمد ،قاسم قیوم ،راشد کرامت سمیت دیگر تمام ملزمان آئندہ سماعت پر طلب کر لیا

خیال رہے کہ شہباز شریف اور ان کے اہل خانہ کے خلاف منی لانڈرنگ سے متعلق نیب کے ریفرنس پر اعتراض اٹھایا گیا تھا جسے بعد ازاں ختم کرکے سماعت کے لیے منظور کرلیا گیا تھا،نیب کی جانب سے شہباز شریف، حمزہ شہباز سمیت 16 ملزمان کے خلاف دائر ریفرنس 55 جلدوں پر مشتمل ہے۔

نیب کی جانب سے عدالت میں دائر ریفرنس میں شہباز شریف، سلمان شہباز، حمزہ شہباز، رابعہ شہباز ،نصرت شہباز ، نثار احمد ،شاہد رفیق، یاسر مشتاق، محمد مشتاق، آفتاب محمود، محمد عثمان، طاہر نقوی، قاسیم قیوم، فاضل داد عباسی اور علی احمد کو نامزد کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ شہباز شریف سمیت دیگر کے خلاف 4 ملزمان وعدہ معاف گواہ بن چکے ہیں، جن میں شاہد رفیق، یاسر مشتاق، محمد مشتاق اور آفتاب محمود شامل ہیں۔

حمزہ شہباز کو نیب نے گرفتار کیا ہوا ہے وہ جوڈیشل ریمانڈ پر ہیں جبکہ سلیمان شہباز کو لندن سے واپسی میں ناکامی پر مفرور قرار دیا گیا ہے اور قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے عبوری ضمانت حاصل کررکھی ہے۔

واضح رہے کہ 17 اگست کو نیب نے احتساب عدالت میں شہباز شریف، ان کے دو بیٹوں اور کنبے کے دیگر افراد کے خلاف منی لانڈرنگ کا 8 ارب روپے کا ریفرنس دائر کیا تھا۔ ریفرنس میں بنیادی طور پر شہباز شریف پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ وہ اپنے کنبے کے اراکین اور بے نامی دار کے نام پر رکھے ہوئے اثاثوں سے فائدہ اٹھا رہے ہیں جن کے پاس اس طرح کے اثاثوں کے حصول کے لیے کوئی وسائل نہیں تھے۔

ریفرنس میں مزید کہا گیا کہ شہباز خاندان کے کنبے کے افراد اور بے نامی داروں کو اربوں کی جعلی غیر ملکی ترسیلات ان کے ذاتی بینک کھاتوں میں ملی ہیں، ان ترسیلات زر کے علاوہ بیورو نے کہا کہ اربوں روپے غیر ملکی تنخواہ کے آرڈر کے ذریعے لوٹائے گئے جو حمزہ اور سلیمان کے ذاتی بینک کھاتوں میں جمع تھے۔ شہباز شریف کا کنبہ اثاثوں کے حصول کے لیے استعمال ہونے والے فنڈز کے ذرائع کا جواز پیش کرنے میں ناکام رہا۔

ریفرنس میں مزید کہا گیا کہ ملزمان نے بدعنوانی اور کرپٹ سرگرمیوں کے جرائم کا ارتکاب کیا جیسا کہ قومی احتساب آرڈیننس 1999 کی دفعات اور منی لانڈرنگ کے تحت منی لانڈرنگ ایکٹ 2010 میں درج کیا گیا تھا اور عدالت سے درخواست کی گئی کہ انہیں قانون کے تحت سزا دے۔

نیب کی گاڑی میں حمزہ شہباز کا عدالت جانے سے انکار

پانچ کمپنیوں میں 19 کروڑ کی منتقلی،حمزہ شہباز نیب کو مطمئن نہ کر سکے

شہباز شریف کو لائف ٹائم ایوارڈ برائے کرپشن دیا جائے: شہباز گل

حمزہ شہباز کے پروڈکشن آرڈر کے خلاف درخواست دائر

قبل ازیں شریف خاندان کے سی ایف او سے اب تک کی نیب کی تحقیقاتی رپورٹ موصول ہوگئی ، جس میں کہا گیا ہے کہ محمدعثمان نے کرپٹ پریکٹسز سے شہبازشریف فیملی کے لیےمنی لانڈرنگ کی۔ تحقیقاتی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ محمد عثمان نے2005 میں رمضان شوگر مل میں 90ہزار ماہانہ پرنوکری شروع کی اور 2006میں نوازشریف فیملی نے شہباز شریف فیملی سے حدیبیہ انجینئرنگ مل لی، 2007 میں شہبازشریف فیملی نےشریف فیڈ مل سمیت دیگر کمپنیاں بنائیں۔

رپورٹ کے مطابق نئی کمپنیزبنانے کے لیے سی ایف او محمد عثمان سے فنڈز پرسوالات کیے گئے ، محمد عثمان کے مطابق نئی کمپنیز کے لیے ترسیلات اورقرضہ جات کے ذرائع بنائے گئے ، ترسیلات اور قرضہ جات کے لیے نصرت شہباز اور بیٹوں کے اکاؤنٹس استعمال کیے گئے۔

نیب رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2007 سے قبل غیرملکی ترسیلات کوحمزہ شہباز دیکھتےتھے، ملزم محمدعثمان سے شہباز شریف کے لیے منی لانڈرنگ پرسوالات کیے گئے ، ملزم نےبیان دیا کہ وہ سب کچھ سلمان شہبازکے کہنے پر کرتے تھے، سلمان شہباز کے کہنے پر وقار ٹریڈنگ کمپنی نے 600 ملین کی جعلی ترسیلات کیں ،ساری رقم چیک کے ذریعےسلمان شہباز کےذاتی اکاؤنٹ میں منتقل کی گئی۔ ملزم محمد عثمان نے بتایا سلمان شہباز کے پاس پیسہ کہاں سے آتا ہے معلوم نہیں، بے نامی اکاؤنٹس کےملزم محمد عثمان سے تحقیقات جاری ہیں

 

شریف فیملی کے گرد نیب کا گھیرا مزید تنگ ہونے لگا

Comments are closed.