پاک بھارت سیز فائر کے باوجود بھارتی حکومت نے کرتارپور راہداری کو تاحال بند رکھا ہوا ہے، جس کے باعث بھارتی سکھ یاتری اپنے مقدس مذہبی مقام گوردوارہ دربار صاحب کرتارپور کی زیارت اور مذہبی رسومات کی ادائیگی سے قاصر ہیں۔

باغی ٹی وی کے مطابق گوردوارہ دربار صاحب کرتارپور نہ صرف سکھ مت کا دوسرا مقدس ترین مقام ہے بلکہ یہ انسانیت، امن اور بین المذاہب ہم آہنگی کا ایک عظیم پیغام بھی ہے۔ یہ مقام اس بات کی علامت ہے کہ روحانیت اور انسانیت کی کوئی سرحد نہیں، تاہم بھارتی سکھ یاتری اس مقدس پیغام سے عملی طور پر محروم ہیں۔گوردوارہ دربار صاحب لاہور سے تقریباً 120 کلومیٹر اور پاک بھارت سرحد سے صرف 4 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ یہ دریائے راوی کے کنارے ضلع نارووال کی تحصیل شکرگڑھ کے گاؤں کوٹھے پنڈ میں آباد ہے۔

اس مقام کی تاریخی اہمیت یہ ہے کہ سکھ مت کے بانی بابا گورو نانک دیو جی نے اپنی زندگی کے آخری 18 سال اسی مقام پر گزارے اور 22 ستمبر 1539ء کو یہیں وفات پائی۔ گوردوارہ میں ایک جانب ان کی سمادھی اور دوسری جانب قبر بنائی گئی ہے، جو سکھ عقیدت مندوں کے لیے انتہائی مقدس مقامات ہیں۔

تجزیہ کاروں کے مطابق سیز فائر اور امن کی فضا کے باوجود بھارتی حکومت کی جانب سے راہداری بند رکھنا نہ صرف سکھ برادری کے مذہبی جذبات کی نفی ہے بلکہ مذہبی آزادی کے عالمی اصولوں سے بھی متصادم ہے۔ سکھ یاتریوں اور مذہبی حلقوں کی جانب سے راہداری فوری کھولنے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے تاکہ زائرین کو اپنے مقدس مقام کی زیارت کی اجازت دی جا سکے۔

کرتارپور راہداری کی بندش سے ایک بار پھر یہ سوال اٹھ رہا ہے کہ کیا بھارت مذہبی ہم آہنگی اور اپنے اقلیتوں کے حقوق کو واقعی اہمیت دیتا ہے یا نہیں؟

Shares: