بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے قوم سے خطاب کیا، تاہم وہ اس موقع پر کچھ غیر متاثر کن اور آف کلر دکھائی دیے۔

باغی ٹی وی کے مطابق بھارتی وزیر اعظم نے اپنی تقریر میں انہوں نے پہلگام واقعے کو ظلم قرار دیتے ہوئے پاکستان پر ایک بار پھر روایتی الزامات دہرائے۔ مودی نے کہا کہ بھارت کا "نیو نارمل” یہ ہے کہ اگر اس پر حملہ کیا گیا تو فوری اور سخت جواب دیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا: "پانی اور خون ایک ساتھ نہیں بہہ سکتے، اور تجارت، مذاکرات اور دہشتگردی ایک ساتھ نہیں چل سکتے۔”

انہوں نے واضح کیا کہ اگر پاکستان سے مذاکرات کیے گئے تو وہ صرف دہشتگردی کے خاتمے سے مشروط ہوں گے، اور اگر کشمیر پر بات چیت ہوئی تو وہ "آزاد جموں و کشمیر” کے تناظر میں ہوگی۔اپنے خطاب میں نریندر مودی نے یہ دعویٰ بھی دہرایا کہ جنگ بندی پاکستان کی درخواست پر عمل میں آئی تھی، اور کہا کہ بھارت ایٹمی حملے کی دھمکیوں سے مرعوب ہو کر کوئی فیصلہ نہیں کرے گا۔

ذرائع کے مطابق بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے اپنے حالیہ قوم سے خطاب میں گمراہ کن بیانیہ اختیار کیا، جس کی ممکنہ وجہ آر ایس ایس کے سخت گیر عناصر کی جانب سے ملنے والی سنگین دھمکیاں ہیں۔ ان عناصر کا مؤقف ہے کہ مودی نے ہندوؤں کو "ذلیل” کیا ہے۔دوسری جانب بی جے پی کی اعلیٰ قیادت کا ایک اہم اجلاس آر ایس ایس کے ہیڈکوارٹر، ناگپور میں شروع ہونے والا ہے، جس میں وزیراعظم مودی کو مدعو نہیں کیا گیا۔

📍باوثوق ذرائع کا کہنا ہے کہ اس اجلاس کا مرکزی ایجنڈا مودی کو قیادت سے ہٹانے پر غور ہے، اور بی جے پی کے موجودہ صدر جے پی نڈا کو ان کا متبادل بنانے کی تجویز زیرِ غور ہے۔اس پس منظر میں وزیراعظم مودی نے اپنی سرگرمیاں محدود کر دی ہیں۔ وہ صرف آن لائن ملاقاتوں تک محدود ہو چکے ہیں، جبکہ ضروری اجلاس بھی صرف ان کی رہائش گاہ پر ہو رہے ہیں، جہاں آنے والے اعلیٰ سطحی مہمانوں کی سخت تلاشی لی جا رہی ہے۔

ماہرین کے مطابق اپنے حالیہ خطاب کے دوران مودی نہ صرف گھبرائے ہوئے نظر آئے بلکہ ان کی باڈی لینگویج بھی غیر معمولی حد تک کمزور اور پریشان کن تھی، جو موجودہ داخلی دباؤ کی عکاسی کرتی ہے۔

بھارتی چینل کا نورخان ایئر بیس پر حملہ ثابت کرنے کیلیے یوکرین کی تصاویر کا سہارا

بھارتی رافیل کے پائلٹ کی آخری رسومات دھرم شالہ میں ادا

بنیان مرصوص آپریشن کی کامیابی،کراچی میں عظیم الشان اجتماع،مسلح افواج کو خراج تحسین

Shares: