مراکش کشتی حادثے کی تحقیقات کے دوران معلوم ہوا ہے کہ 20 افراد فیصل آباد، لاہور اور کراچی سے سینیگال گئے تھے، جن میں سے 8 جاں بحق ہوگئے جبکہ 12 کو بچایا گیا۔
وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) حکام نے اس سانحے کے متاثرین کا سراغ لگا لیا ہے اور ان کی تفصیلات سامنے آچکی ہیں۔رپورٹ کے مطابق، ان افراد کا تعلق مختلف شہروں سے ہے، اور ان میں سے کچھ افراد وزٹرز اور ٹورسٹ ویزا پر سفر کر رہے تھے، جبکہ کچھ عارضی رہائشی ویزا پر سینیگال گئے تھے۔ 7 افراد فیصل آباد سے سینیگال گئے تھے، جن میں 1 فرد عارضی رہائشی ویزا پر تھا، جبکہ 6 افراد ٹورسٹ ویزا پر ایتھوپین ایئرلائنز کے ذریعے کراچی سے سینیگال روانہ ہوئے۔ علاوہ ازیں، 2 افراد نے عمرہ ویزا پر 18 ستمبر کو لاہور سے سعودی عرب کا سفر کیا تھا۔تحقیقات کے دوران یہ بھی سامنے آیا کہ 9 افراد کا تعلق گجرات سے تھا، جن میں سے 5 کو بچا لیا گیا جبکہ 4 افراد حادثے کا شکار ہوئے۔ منڈی بہاؤالدین کے افراد بھی اس حادثے میں شامل تھے، جن میں سے 3 جاں بحق ہوگئے جبکہ 3 کو بچا لیا گیا۔ اسی طرح، شیخوپورہ کے 3 افراد اور سیالکوٹ کا ایک شخص بھی بچا لیا گیا، جبکہ گوجرانوالہ کے ایک شخص کی موت واقع ہوئی۔
یہ تمام افراد مئی سے ستمبر کے دوران سینیگال اور سعودی عرب کا سفر کر رہے تھے۔ ان مسافروں میں سفیان، غلام مصطفی، مہتاب الحسن، رئیس افضل جیسے افراد شامل ہیں، جو فیصل آباد سے سینیگال گئے تھے، جبکہ علی حسن اور حامد شبیر بھی اسی سفر پر فیصل آباد سے روانہ ہوئے تھے۔
حکومت نے اس سانحے کی تحقیقات کے لیے اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس کمیٹی میں 4 ارکان شامل ہوں گے، جو اس حادثے کی تمام تفصیلات کا جائزہ لیں گے اور اس پر رپورٹ مرتب کریں گے۔
یاد رہے کہ یہ کشتی حادثہ جمعرات کو موریطانیہ کے ساحل کے قریب پیش آیا تھا، جب غیرقانونی طور پر اسپین جانے کی کوشش کرنے والے تارکین وطن کی کشتی ڈوب گئی۔ اس حادثے میں 44 پاکستانیوں سمیت 50 افراد ہلاک ہوگئے تھے، اور کشتی میں سوار 86 تارکین وطن میں سے 66 پاکستانی تھے۔ مراکشی حکام کے مطابق، اس حادثے میں 36 افراد کو بچا لیا گیا ہے۔یہ سانحہ ایک اور سنگین مسئلے کی طرف اشارہ کرتا ہے، جس میں غیرقانونی طریقوں سے بیرون ملک سفر کرنے والے افراد کی جانوں کو خطرات لاحق ہوتے ہیں۔ حکومت نے اس معاملے کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے تحقیقات کا آغاز کیا ہے تاکہ آئندہ اس قسم کے حادثات سے بچا جا سکے۔
دنیا کو پرامن بنانے کیلیے ہر ممکن کوشش کریں گے۔ ٹرمپ کا چینی صدر سے رابطہ
گیس کی خریداری، فروخت کے شعبے میں تبدیلی،سوئی گیس کمپنیوں کی اجارہ داری کا خاتمہ