’’پیش گوئی ‘‘ یا پشین گوئی فارسی ترکیب ہے یعنی دو فارسی لفظوں کا "معجون” مرکب۔ پیش کے معنی ہیں آگے یا سامنے اور گوئی کے معنی ہیں بات یا باتیں کہنا۔ اسی لیے جب کسی کے آگے یا سامنے کوئی چیز رکھتے ہیں تو اسے پیش کرنا کہتے ہیں۔ یا ماڈرن انداز میں Present کرنا کہتے ہیں۔ جیسے پیشِ خدمت ، پیش رو (یعنی آگے جانے والا)، پیشِ نظر(یعنی نظر کے سامنے)، پیش قدمی (یعنی قدم آگے بڑھانے کا عمل)اور پیش کار وغیرہ۔

پیش امام میں بھی یہی "پیش” نتھی کیا گیا ہے یعنی ’’آگے‘‘ ہے کیونکہ وہ نماز میں سب سے آگے کھڑا ہوتا ہے۔ یا اسے آگے کھڑا کیا جاتا ہے۔ لہٰذا اسے پیش امام کہتے ہیں۔ پیش امام تو اہل تشیع کا با اختیار ہوتا ہے۔ جب کہ سنیوں کا پیش امام "ڈیجیٹل” ہوا کرتا ہے۔ سلو یا فاسٹ ڈیجیٹ کے حساب سے وہ امامت کراتا ہے۔ ان ڈیجیٹس کا استعمال مسجد کمیٹی کے ریٹائرڈ ممبران بخوبی استعمال کر سکتے ہیں۔

اسی طرح "پیش بینی” کے معنی ہیں پہلے سے دیکھ لینا اور اس سے مطلب ہے دُور اندیشی یا آنے والے حالات کا پہلے سے اندازہ کرلینا۔ دور اندیش اصل میں گھر کے بڑے بوڑھے ہوتے ہیں۔ حالانکہ نزدیکی نظر ان کی کمزور ہوتی ہے، لہٰذا انہیں عینک کا استعمال کرنا پڑتا ہے اور بہت زیادہ کرنا پڑتا ہے۔ مگر دور کی نظر ان کی بہت تیز اور تیر بہدف ہوتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بقول سعدی شیرازیؒ جو کچھ جوان آئینہ میں دیکھتا ہے وہ یہ بزرگ حضرات خشتِ خام تو کیا کنکریٹ دیوار میں بھی دیکھ سکتے ہیں، جیسے یو ٹیوب کے ایچ ڈی ویڈیوز۔

فارسی میں اسم کے آگے ’’ین ‘‘ لگانے سے صفت بنائی جاتی ہے، جیسے نمک سے نمکین، رنگ سے رنگین،زر سے زرّین یا زرّیں، عنبر سے عنبرین، مطلب عنبر سیب سے سیب عنبرین وغیرہ۔ پتہ نہیں سیب عنبر کے متعلق کس نے بد گوئی کی تھی کہ یہ سرے سے ناپید ہوا بلکہ ناپید کیا گیا۔ اب تو یہ کسی دلہن کے خواب میں بھی نہیں آتا تاکہ اس کے بیٹا پیدا ہو جاتا۔

اسی اصول پر لفظ پیش (پ ے ش)سے فارسی میں صفت بنی ’’پیشیِن‘‘ (پ ے ش ی ن ) ،جس کے معنی ہیں اگلا یا آگے کا، سامنے کا، پہلا۔ اسے اردو میں ’’پیشین ‘‘یعنی اعلان ِ نون کے ساتھ بھی لکھتے ہیں اور’’ پیشیں ‘‘یعنی نون غنے کے ساتھ بھی۔ لفظ پیشین سے ترکیب بنی ہے پیشین گوئی ،لفظی معنی ہیں پہلے سے کہنا ۔ جب آگے آنے والے واقعا ت و حالات کے بارے میں ان کے رونما ہونے سے پہلے بتادیا جائے تو اسے پیشین گوئی کہتے ہیں ۔جو شخص آنے والے حالات کے بارے میں پہلے سے کچھ بتا دے اسے پیشین گو کہتے ہیں، چاہے وہ سیاسی واردات ہوں یا موسم کا حالِ بد ہو۔

لیکن ’’مستقبل کے حالات کی پہلے سے خبر دینا ‘‘کے معنوں میں پیشین گوئی بہتر ہے۔ البتہ آج کل ٹی وی پر خبریں پڑھنے والے بعض حضرات اسے ’’پیشن ‘‘ گوئی بولتے ہیں، مثلاً محکمۂ موسمیات نے بارش کی ’’ پیشن گوئی ‘‘ کی ہے ، یعنی نہ پیش اور نہ پیشین بلکہ ایک نیا خود ساختہ لفظ پیشن بولا جارہا ہے۔ ٹھیک اسی طرح جیسے کشمیریوں نے ظہر کو پیشن میں بدل دیا ہے۔

لفظ پیش گوئی کی تاریخ پرانی ہے۔ اگلے وقتوں میں تنجیم داں ہوا کرتے تھے جو مستقبل کے متعلق پیشین گوئیاں کرتے تھے۔ پھر جمشید کے پیالے میں گلوبل ولیج دیکھا جاتا تھا۔ بعد ازاں شاہ نعمت اللہ علیہ رحمہ نے پیشین گوئیاں کیں جو ایک ایک کرکے پوری ہو رہی ہیں۔ یہ الگ بات ہے کشمیریوں اور کشمیر کے متعلق ان کی پیشین گوئیوں میں Delay Tactics سے کام لیا جارہا ہے۔
پیشین گوئیاں موسمی، سیاسی، سماجی، نوکر شاہی اور کنبے کے "پنڈت” کرتے آئے ہیں، مستقبل میں بھی کرتے رہیں گے۔ اور گھبرائے گا نہیں وہ یہ فریضہ بلا معاوضہ انجام دیتے رہیں گے۔
بہرحال پیشین گوئیاں تب بھی تھیں اور اب بھی ہو رہی ہیں۔ مگر اب انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا میں ان کو بہت بڑھا چڑھا کر پیش کیا جاتا ہے۔ ان کو سب زیادہ ہائپ دی جارہی ہے جس سے زندگی کا کارواں رکنے کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے۔ پیش گوئی ایک اندازہ ہے، امکان ہے۔ اسے ایسا ہی رہنے دیں۔ اس پر افواہیں پھیلا کر سیاست نہ کی جائے۔ یہ آپ کا اس مظلوم قوم پر بڑا احسان ہوگا۔

Shares: