موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کیلیے عالمی عدالت کی ضرورت ہے،جسٹس منصور علی شاہ

mansoor

آذربائیجان کے دارالحکومت باکومیں ماحولیاتی تبدیلی سے متعلق کانفرنس ہوئی جسٹس سید منصور علی شاہ اور جسٹس عائشہ اے ملک نے شرکت کی جسٹس منصور علی شاہ نے خطاب میں موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کیلئے عالمی عدالت بنانے کی اپیل کی

آذربائیجان میں اقوام متحدہ کے موسمیاتی کوپ 29 اجلاس میں پاکستان پویلین میں موسمیاتی انصاف پر تقریب منعقد کی گَئی۔ تقریب میں جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس جواد حسن، جسٹس عائشہ ملک اور سینیٹر شیری رحمان سمیت کامن ویلتھ آف نیشنز کے اسسٹنٹ سیکرٹری جنرل سمیت مختلف ممالک کے ججز نے شرکت کی۔جسٹس منصور علی شاہ نے کاپ 29 اجلاس میں پاکستان پویلین سے خطاب کیا ہے، جسٹس منصور علی شاہ کا کہنا تھا کہ ترقی پذیر ممالک موسمیاتی تبدیلی کے زیراثر ہیں ،موسمیاتی تبدیلی کے باعث ترقی پذیر ممالک کو قحط سالی کا سامنا ہے ،سیلاب ،طوفان اور جنگلا ت میں آگ کے واقعات میں اضافہ ہورہاہے،کلائمیٹ فنانس کے بغیر موسمیاتی تبدیلی پر قابو پانا ممکن نہیں ہے،موسمیاتی تبدیلی کی پالیسی پر کام کرنے کے لیے فنانس کی ضرورت ہے ،ترقی پذیر ممالک کو معاشی بد حالی اور سیاسی عدم استحکام کا سامناہے،کلائمیٹ جسٹس ترقی یافتہ ممالک کی اخلاقی اور مالی ذمہ داری ہے،ترقی یافتہ ممالک کی جانب سے فراہم کردہ فنڈ احسان نہیں فرض ہے،ترقی یافتہ ممالک اور پرائیویٹ سیکٹر پر کلائمیٹ فنانس کے لیے زور دینا ہوگا،موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے جوڈیشل اتحاد کی ضرورت ہے،کلائمیٹ فنانس کو بنیادی انسانی حقوق کی فہرست میں شامل کرنا ہوگا،عدالتیں حکومتوں پر کلائمیٹ فنڈز میں شفافیت پر زور دیں،موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے عالمی عدالت کی ضرورت ہے،

فتنہ الخوارج ،انسانیت کے دشمن

پاکستان سے واپسی کی کسی کو اجازت نہیں،فتنتہ الخوارج کےخارجی نورولی کی آڈیو لیک

آخری خارجی کی موجودگی تک ان کا پیچھا کرتے رہیں گے،جوانوں کا عزم

Comments are closed.