امریکی اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد نے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں حماس رہنماؤں پر زمینی کارروائی کی مخالفت کی تھی، جس کے بعد وزیراعظم نیتن یاہو نے فضائی آپریشن کا فیصلہ کیا۔
رپورٹ کے مطابق موساد، اسرائیلی آرمی چیف اور دیگر حکام نے دوحہ میں کارروائی کو قطر کے ساتھ تعلقات اور جنگ بندی مذاکرات کے لیے نقصان دہ قرار دیا۔ موساد کے ڈائریکٹر ڈیوڈ بارنیا نے واضح کیا کہ ایسے اقدام سے قطر کے ساتھ تعلقات خراب ہو سکتے ہیں، کیونکہ قطر ہی حماس قیادت کی میزبانی اور مذاکرات کی سہولت فراہم کر رہا ہے۔اسرائیلی وزیر دفاع یوآو کاٹز نے اس مؤقف کی مخالفت کرتے ہوئے فضائی حملے کی حمایت کی اور شین بیت کے تعاون سے آپریشن کیا گیا۔ اس دوران 15 جنگی طیاروں نے 10 میزائل فائر کیے، تاہم حماس نے دعویٰ کیا کہ ان کی قیادت محفوظ رہی۔
اخبار کے مطابق حملے کے نتائج اسرائیلی حکومت نے تاحال عوامی سطح پر ظاہر نہیں کیے، لیکن ابتدائی اطلاعات سے واضح ہے کہ اسرائیل کو وہ کامیابی نہیں ملی جس کی توقع کی جا رہی تھی۔اسرائیلی میڈیا کا کہنا ہے کہ حملہ بحیرہ احمر سے کیا گیا اور امریکا کو صرف چند منٹ پہلے اطلاع دی گئی۔ امریکی حکام کے مطابق جب قطر کو خبر دی گئی تو حملہ ہو چکا تھا اور طیارے واپس بلانے کا وقت گزر چکا تھا۔
میڈرڈ کیفے میں دھماکا، 21 افراد زخمی، 3 کی حالت نازک
قطر میں حماس قیادت کا خاتمہ جنگ بندی کی راہ ہموار کرے گا، نیتن یاہو
بنوں دہشت گردی کا مرکز ،افغانستان اپنی پوزیشن واضح کرے: خواجہ آصف
منی لانڈرنگ کیس: ملک ریاض اور علی ریاض کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع








