ایک موٹاپے کا شکار ٹریول بلاگر نے اس ہفتے سوشل میڈیا پر اس وقت شدید ردعمل کا اظہار کیا جب امریکی ایئرلائنز نے ان لوگوں سے اضافی سیٹیں خریدنے کا مطالبہ کیا جو اپنی جسمانی ساخت کے باعث ایک سیٹ میں فٹ نہیں آ سکتی تھی۔ جیلن چینے، جو ایک پلس سائز ٹریول بلاگر ہیں، نے ٹک ٹاک پر اپنے 1,38,000 فالوورز کے سامنے اس مسئلے پر شدید تنقید کی اور امریکی ایئرلائنز سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنے قوانین کو کینیڈا جیسے دوسرے ممالک کے قوانین سے ہم آہنگ کریں۔ کینیڈا میں اضافی سیٹیں خریدنے والے مسافروں کو صرف ایک ٹکٹ خریدنے کی ضرورت ہوتی ہے۔

چینے نے ویڈیو میں کہا: "یہ موٹے لوگوں کو زیادہ سہولت دینے کے بارے میں نہیں ہے، بلکہ یہ بنیادی ضروریات کو پورا کرنے کے بارے میں ہے۔”یہ موٹی ٹریول بلاگر طویل عرصے سے طیاروں میں بڑی سیٹوں کی ضرورت پر آواز اٹھاتی آئی ہیں اور ان کا دعویٰ ہے کہ بڑے ایئرلائنز کمپنیوں نے پچھلے چند سالوں میں سیٹوں کے سائز کو اس لیے کم کر دیا ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ مسافروں کو سوار کیا جا سکے۔ چینے نے خود کی کئی ویڈیوز بھی شیئر کی ہیں جن میں وہ طیارے کی تین سیٹوں پر بیٹھی ہوئی نظر آتی ہیں کیونکہ ان کا جسمانی سائز ایک سیٹ میں فٹ نہیں آتا۔ ان کا مطالبہ ہے کہ امریکہ کینیڈا کی "ایک شخص، ایک ٹکٹ” پالیسی کو اپنائے، جو 2008 میں کینیڈا نے متعارف کروائی تھی۔

کینیڈا میں یہ پالیسی نافذ کرنے کے لیے مسافروں کو اپنے قد، وزن، جسمانی حجم، اور سطحی پیمائشیں فراہم کرنا ضروری ہیں، جنہیں ایئر لائن کی "فضائی سفر کے لیے صحت کی اہلیت” پالیسی کے تحت 48 گھنٹے پہلے منظور کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ، ایک ڈاکٹر کا دستخط بھی ضروری ہوتا ہے۔دوسری جانب امریکہ میں اس قسم کی کوئی پالیسی موجود نہیں ہے۔ امریکی محکمہ ٹرانسپورٹ کے مطابق ایئرلائنز اس بات کے پابند نہیں ہیں کہ ایک ٹکٹ خریدنے پر اضافی سیٹ فراہم کریں۔

وقت آ گیا ہے کہ ایئر لائن ہمارے جسموں سے پیسہ کمانا بند کریں
چینے نے ٹک ٹاک پر سوال اٹھایا: "کینیڈا جیسے دوسرے ممالک اس کو ایک بنیادی ضرورت کے طور پر تسلیم کرتے ہیں، لیکن یہاں امریکہ میں ایئرلائنز ہمارے دکھ درد پر پیسہ کما رہی ہیں؟ اب وقت آ گیا ہے کہ وہ ہمارے جسموں سے پیسہ کمانا بند کریں اور سب کے ساتھ انصاف کریں۔”

چینے نے 2023 میں ایک درخواست دائر کی تھی جس میں انہوں نے امریکی ایئرلائنز سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ ان مسافروں کو جو اضافی سیٹیں خریدنے پر مجبور ہوئے ہیں، ان کی رقم واپس کریں۔ تاہم ایک سال گزرنے کے باوجود ایئرلائنز نے ابھی تک اس مطالبے پر کوئی قدم نہیں اٹھایا۔

یہ مسئلہ صرف جیلن چینے تک محدود نہیں ہے بلکہ دنیا بھر میں بہت سے وزنی افراد اس بات کی شکایت کرتے ہیں کہ ایئرلائنز ان کے جسمانی سائز کو مناسب طریقے سے تسلیم نہیں کرتیں، جس کی وجہ سے انہیں اضافی سیٹیں خریدنی پڑتی ہیں یا طیاروں میں شدید تکلیف کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

Shares: