بچے اب ہسپتا لوں کی بجائے گھروں میں جنیں گیں ، کون ؟ نئی تحقیق نے ہلچل مچادی
نیویارک : ترقی یافتہ ممالک سے تعلق رکھنے والی خواتین اب ہسپتالوں کے بجائے گھروں میں بچے پیدا کرنے کو فوقیت دینے لگیں ،تحقیق میں بتایا گیا کہ بچے کی پیدائش چاہے گھر میں ہو یا ہسپتال میں، رسک دونوں صورتحال میں ایک جیسا ہی ہوتا ہے۔
مغرب میں جاری حالیہ ایک تحقیق میں زچگی کے وقت یا ابتدائی 4 ہفتوں کے دوران بچوں کی اموات کے خطرے کے حوالے سے زچگی کی جگہ کے محفوظ ہونے کا جائزہ لیا گیا جس میں یہ بات سامنے آئی کہ گھر اور ہسپتالوں میں زچگی کو لاحق خطروں میں طبی لحاظ سے کوئی خاص فرق نہیں ہے۔
محقیقین کا کہنا ہے کہ ہمارے ہاں آج کل حاملہ خواتین کو یہ جملہ کتنی مرتبہ سننے کو ملتا ہے کہ پہلے کی خواتین ہسپتالوں کے چکر لگانے کے بجائے گھروں میں رہا کرتی تھی اور ان کے بچے کی پیدائش باآسانی گھروں میں ہی ہوجاتی تھی۔
اس تحقیق میں یہ بات ثابت ہوئی ہے کہ ایسی تمام ماؤں جو گھروں میں بچوں کی پیدائش کی خواہش رکھتی ہیں اور اس بارے میں جاننا چاہتی ہیں کہ یہ محفوظ ہے یا نہیں، کے لیے کی گئی تحقیق کے مطابق ایسی خواتین جن کے حمل میں خطرات پہلے سے ہی کم ہوتے ہیں انہیں ہسپتال میں بچوں کو جنم دینے والی خواتین کے مقابلے میں پیدائش کے وقت بچے کی اموات یا نوزائیدہ بچوں کی اموات کے اضافی خطرات لاحق نہیں ہوتے۔
امریکی محققین نے اس تحقیق کو مکمل کرنے کے لیے 1990 کے بعد سے اس موضوع پر سامنے آنے والی 21 ریسرچز کا ڈیٹا استعمال کیا، جس میں گھر اور ہسپتال میں بچے پیدا کرنے کے خطرات اور فرق پر بات کی گئی۔ان ریسرچز میں سوڈان، نیوزی لینڈ، برطانیہ، جاپان، آسٹریلیا، کینیڈا اور امریکا کی خواتین کا ڈیٹا شامل کیا گیا۔یہ تحقیق طبی جریدے دی لینسٹ ای کلینکل میڈیسن (The Lancet’s EClinicalMedicine) میں شائع ہوئی۔