لاہور: موٹر وہیکل آرڈیننس 2025 کے خلاف دائر آئینی درخواست پر آج لاہور ہائی کورٹ میں اہم پیش رفت ہوئی، جسٹس فاروق حیدر نے معروف وکیل اظہر صدیق ایڈووکیٹ کی درخواست پر سماعت کی۔
سماعت کے دوران عدالت نے صوبہ پنجاب سمیت تمام فریقین کو دو ہفتوں میں تفصیلی جواب جمع کرانے کا حکم جاری کر دیا۔فوری عملدرآمد روکنے کی استدعا مستردکر دی گئی،درخواست گزار کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا تھا کہ موٹر وہیکل آرڈیننس 2025 کے تحت ٹریفک جرمانوں میں غیر معمولی اضافہ کر دیا گیا ہے، جس کے باعث شہریوں کو بھاری مالی بوجھ کا سامنا ہے اور معمولی خلاف ورزیوں پر بھی مقدمات درج کیے جا رہے ہیں۔
درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی کہ آرڈیننس کو فی الفور معطل کیا جائے،اس پر عملدرآمد عارضی طور پر روکا جائے،اور بعد ازاں اسے غیر آئینی قرار دیا جائے۔تاہم عدالت نے فوری طور پر آرڈیننس کے نفاذ کو روکنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے کہا کہ فریقین کا مؤقف سننے کے بعد ہی کوئی فیصلہ سنایا جا سکتا ہے۔
درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ موٹر وہیکل آرڈیننس 2025 شہریوں پر غیر ضروری بوجھ ہے۔بڑھائے گئے جرمانے عوامی مشکلات میں اضافہ کر رہے ہیں۔حکومت نے آرڈیننس جاری کرتے وقت اسٹیک ہولڈرز سے مکمل مشاورت نہیں کی۔درخواست میں یہ بھی کہا گیا کہ آرڈیننس آئین کے تقاضوں سے متصادم ہے، لہٰذا اسے کالعدم قرار دیا جائے۔








