قصور
محنت کش طبقے پر اتنا بوجھ کیوں؟ موٹر سائیکل اور رکشہ والوں پر 2000 روپے چالان ظلم نہیں تو اور کیا ہے؟ عوامی رائے سوشل میڈیا پر زور پکڑ گئی
تفصیلات کے مطابق معاشی بدحالی اور مہنگائی کی چکی میں پسے عوام کے لئے 2000 روپیہ کا چالان کسی قیامت سے کم نہیں خاص طور پر موٹر سائیکل اور رکشہ چلانے والے افراد کیلئے جو روزانہ کی بنیاد پر دو وقت کی روٹی کے لئے محنت کرتے ہیں وہ لوگ ایسے بھاری جرمانوں کے متحمل نہیں ہو سکتے
سوشل میڈیا پر عوامی رائے زور پکڑ چکی ہے کہ موٹر سائیکل اور رکشہ والے کوئی ارب پتی یا کروڑ پتی نہیں ہوتے کہ ان کے لئے 2000 روپیہ کا چالان کرکے سرکاری جرمانے سے پورے ہفتے کی روٹی چھین لی جاتی ہے
لوگوں کا کہنا ہے کہ ایسے اقدامات سے جرائم میں اضافہ ہوگا نہ کہ کمی ہو گی لہذہ حکومت کو چاہیے کہ چالان کی پالیسی پر نظرثانی کرے اور غریب طبقے کے لیے آسانیاں پیدا کرے
عوام کا کہنا ہے کہ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر کم جرمانہ اور اصلاحی اقدامات کیے جائیں نہ کہ زبردستی پیسے نکالنے کے ہتھکنڈے اپنائے جائیں
اگر 2000 کا چالان اتنا ہی ضروری ہے تو پہلی بار چالان کے پیسے لینے کی بجائے 2000 سے کم قیمت کا ہیلمٹ ہی دے دیا جائے اور پھر بھی اسی موٹر سائیکل سے خلاف ورزی ہو تو بیشک جرمانہ کیا جائے
کم از کم گورنمنٹ اصلاح کا طریقہ کار تو اپنائے
نیز لوگوں کا کہنا ہے کہ اگر ہیلمٹ نا پہننے کا جرمانہ 2000 ہے تو ون ویلنگ کرکے اپنی اور لوگوں کی جانوں کو اکثر و بیشتر ضائع کرنے والوں کو کم از کم 100000 روپیہ جرمانہ کیا جائے کیونکہ موٹر سائیکل سوار اگر ہیلمٹ نہیں پہنتا وہ تو محض اپنی ہی جان کیلئے خطرہ پیدا کرتا ہے جبکہ ون ویلر تو سینکڑوں لوگوں کیلئے خطرہ بنتا ہے