![fazal](https://baaghitv.com/wp-content/uploads/2023/09/moulana-fazal.jpg)
جمعیت علما اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ مدارس کا مسئلہ مرکز میں معاملہ حل ہو گیا، اب صوبوں میں کیوں تاخیر کی جا رہی ہے، صوبوں سے بھی یہ قانون بننا چاہئے تا کہ اطلاق پورے ملک میں ہو،ہم تنازعات سے نکلنا چاہتے ہیں،
مولانا فضل الرحمان صاحب کی جامعہ صدیقیہ آمد ہوئی،جے یوآئی مرکزی شوریٰ کے رکن سابق اسپیکر بلوچستان اسمبلی الحاج سید مطیع اللہ آغا اور دیگر قائدین جمعیت کی طرف سے پرتپاک استقبال کیا گیا، اس موقع پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھاکہ صوبائی حلقے میں نادرا نے الیکشن کھولا اور کہا کہ صرف دو فیصد ووٹ ویرفائی کیا، 98 فیصد کا کچھ پتہ نہیں چل رہا کہ کہاں سے آیا،یہ نادرا کا تبصرہ ہے، اب حلقہ 45 کا 15 پولنگ سٹیشن ہوا، جس کوجتوایا گیا وہ ایک بھی پولنگ سٹیشن پر نہیں جیتا ، اس الیکشن پر کیسے اعتماد کیا جائے، ابھی تک اسٹیبلشمنٹ کہتی ہے کہ میں نے نتائج مرتب کرنے ہیں، اسکا مطلب جمہوریت کا مذاق اڑایا جا رہا ہے، پھر لوگ تنقید تو کریں گے،ہمارا اعتراض ہے اور رہے گا، 2018 میں بھی ہمارا مؤقف یہی تھا ، اب بھی یہی ہے،
مولانا فضل الرحمان کا مزید کہنا تھا کہ محسن نقوی سے ملاقات ہوتی ہے، ہم سیاسی بات کر سکتے ہیں، ہمیں ملک کا نظام بہتر کرنا ہے، شکایت سیاستدانوں سے ہے جو جمہوریت، آئین، اصولوں پر کمپرومائز کرتے ہیں، صرف اسلئے کہ معتبری مل جائے، قوم میں معتبر نظر آئیں،قومی اتفاق رائے کے ساتھ معاملات طےہونے چاہئے،صوبو ں کو بھی اعتماد میں لیا جانا چاہئے،جہاں تک پارلیمنٹ کی سطح پر ہے قانون سازی مدارس کے حوالہ سے ہو چکی ہے، ایکٹ پاس ہو چکا، گزٹ ہو چکا، ایک صدارتی آرڈیننس کے ذریعے جو دوسرے بورڈ قائم کئے گئے تھے انکو ریلیف دیا گیا، ہمیں اس پر اعتراض نہیں،سرکار نے بھی تو کچھ مدارس کو کنٹرول کرنے کے لئے لائن بنانی تھی، سیاسی ہتھیار کے طور پر وہ استعمال کریں گے،مرکز میں معاملہ حل ہو گیا، اب صوبوں میں کیوں تاخیر کی جا رہی ہے، صوبوں سے بھی یہ قانون بننا چاہئے تا کہ اطلاق پورے ملک میں ہو،ہم تنازعات سے نکلنا چاہتے ہیں،
مولانا فضل الرحمان کا مزید کہنا تھا کہ پی ٹی آئی نے مذکرات پر ہمیں اعتماد میں نہیں لیا ،مجھے اس کا علم نہیں ہے کہ وہ کیا کر رہے ہیں کیا کہہ رہے ہیں، مجھے کوئی معلومات نہیں،کہا جا رہا ہے معیشت سے متعلق اشارے مل رہے ہیں صرف معاشی اشاروں سے کام نہیں چلے گا ،میں بیان بازیوں کا ذمہ دار نہیں کہ کون کیا بیان دے رہا ہے، سیاستدانوں پر افسوس ہے کہ سمجھوتے کرلیتے ہیں ، خالد مقبول میرے لیے قابل احترام ہیں، وہ ایکٹ سمجھنے میرے گھر آئے تھے، وہ وزیرِ تعلیم ضرور ہیں لیکن میرے گھر پر زیرِ تعلیم ہیں ،مدتیں مارشل لاء بھی پورا کر لیتی ہیں، بنیادی بات یہ ہے کیا حکومت کے پاس عوام کا صحیح مینڈیٹ ہے،
لاس اینجلس:آتشزدگی کے باعث خالی گھروں میں لُوٹ مار اور چوریاں