پاکستان کی سیاست میں اہم پیشرفت سامنے آئی ہے، جب عوام پاکستان پارٹی کے سربراہ، شاہد خاقان عباسی، نے جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی رہائشگاہ پر ان سے ملاقات کی۔ اس ملاقات کے دوران ملکی سیاسی صورتحال پر تفصیل سے تبادلہ خیال کیا گیا۔ مولانا فضل الرحمان کے ساتھ اس ملاقات میں جے یو آئی کے رہنما مولانا اسعد محمود بھی موجود تھے۔

اسی دوران، گرینڈ اپوزیشن الائنس کا اجلاس سابق اسپیکر اسد قیصر کی رہائشگاہ پر شروع ہوا۔ اس اجلاس میں مولانا فضل الرحمان، محمود خان اچکزئی اور شاہد خاقان عباسی کے علاوہ مصطفیٰ نواز کھوکر، عمر ایوب، شبلی فراز اور اسد قیصر بھی شریک ہوئے۔ اجلاس میں علامہ ناصر عباس اور تحریک انصاف کے دیگر قائدین نے بھی شرکت کی۔
اپوزیشن جماعتوں نے اس اجلاس میں ملک کی موجودہ حکومت کو غیر نمائندہ قرار دیتے ہوئے نیا انتخابات کرانے کا مطالبہ کیا۔ اپوزیشن رہنماؤں کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت عوام پر زبردستی مسلط کی گئی ہے اور اس کا عوامی مینڈیٹ نہیں ہے۔ اپوزیشن کے مشترکہ اعلامیہ میں یہ بھی کہا گیا کہ نئے انتخابات ہی ملکی مسائل کا واحد حل ہیں۔

مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ 8 فروری کے انتخابات دھاندلی زدہ تھے اور موجودہ حکومت کو مستعفی ہو کر از سر نو انتخابات کا اعلان کرنا چاہیے۔مولانا فضل الرحمان نے چیف الیکشن کمشنر کے گھر جانے کا بھی مطالبہ کر دیا،کہا الیکشن کمیشن شفاف انتخابات کروانے میں ناکام رہا ہے، چیف الیکشن کمشنر کی مدت ملازمت بھی پوری ہو چکی ہے لہذا اب اسے فی الفور گھر جانا ہوگا ،نئی تعیناتی کے لیے مشاورت ہونی چاہیئے، اگر الیکشن کمیشن واقعی آزاد اور خود مختار ہے تو اسے مستعفی ہو جانا چاہیئے،عوامی مینڈیٹ نہ رکھنے والوں کو اقتدار پر مسلط رہنے کا کوئی حق نہیں، مقاصد کے حصول کے لیے مشاورت کا سلسلہ جاری رکھا جائےگا۔نئے الیکشن کیلئے غیرجانبدار اور بااختیار الیکشن کمیشن تشکیل دیا جائے۔

اسد قیصر نے کہا کہ ملک میں جو کچھ ہو رہا اس پر آج کے اجلاس میں تمام جماعتوں نے تشویش کا اظہار کیا ہے، ہم چاہتے ہیں ملک میں آئین و قانون کی بالادستی ہو اور اس کے لیے جدوجہد کرنی پڑے گی۔

سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ اجلاس میں ملک کی موجودہ صورتحال پر بات ہوئی، موجودہ حکومت زبردستی عوام پر مسلط کی گئی ہے، نئے الیکشن ہی ملک کو دہشت گردی اور دیگر بحران سے نکالنے کا حل ہے، اپوزیشن نے سیاسی، معاشی اور سیکیورٹی معاملات پر گفتگو کی، سب جماعتوں کا یہ مؤقف تھا کہ موجودہ حکومت عوام کی نمائندہ نہیں، شرکا نے مطالبہ کیا ہے کہ سیاسی قیدیوں کو رہا کیا جائے، پیکا جیسے کالے قانون کا خاتمہ ہونا چاہیئے، آنے والے وقت میں بھی مشاورت جاری رکھی جائے گی۔

اس اجلاس میں دیگر اپوزیشن رہنماؤں نے بھی اس بات پر زور دیا کہ حکومت کو عوامی اعتماد حاصل نہیں ہے اور نئے انتخابات ضروری ہیں تاکہ ملک میں حقیقی جمہوریت قائم ہو سکے۔

Shares: