سیکیورٹی ذرائع کے مطابق دارالعلوم حقانیہ میں ہونے والا خودکُش حملہ فتنہ الخوارج اور ان کے سرپرستوں کی ایک مذموم کارروائی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ابتدائی تحقیقات کے مطابق خودکُش حملہ فتنہ الخوارج کے دہشت گردوں نے کیا، جس میں دارالعلوم کے معروف عالم دین مولانا حامد الحق حقانی کو نشانہ بنایا گیا۔
سیکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ مولانا حامد الحق حقانی گزشتہ ماہ رابطہ عالم اسلامی کی جانب سے منعقد کی جانے والی کانفرنس میں خواتین کی تعلیم کے حوالے سے اپنے واضح اور دو ٹوک موقف کی وجہ سے نشانہ بنے۔ اس کانفرنس میں مولانا حامد الحق نے خواتین کو تعلیم حاصل کرنے سے روکنے کو نہ صرف خلافِ اسلام قرار دیا بلکہ اس حوالے سے اپنا سخت موقف بھی پیش کیا۔ مولانا کے اس بیانیے کے بعد انہیں دھمکیاں دی گئیں،
دھماکا نماز جمعہ کے دوران دارالعلوم حقانیہ میں ہوا، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ فتنہ الخوارج، ان کے پیروکاروں اور سہولتکاروں کا مذہب سے کوئی تعلق نہیں۔ سیکیورٹی ذرائع کے مطابق اس حملے کے پیچھے اُن عناصر کا ہاتھ ہے جو اسلامی تعلیمات کے مخالف ہیں اور دنیا بھر میں دہشت گردی پھیلانے کے درپے ہیں۔یہ حملہ اس بات کی بھی نشاندہی کرتا ہے کہ دہشت گردوں کی جانب سے علماء اور مذہبی اداروں کو نشانہ بنانے کا سلسلہ جاری ہے تاکہ ان کے اثر و رسوخ کو ختم کیا جا سکے۔ سیکیورٹی حکام نے اس حملے کی تحقیقات شروع کر دی ہیں
اس حملے کے نتیجے میں ملک بھر میں غم و غصہ کی لہر دوڑ گئی ہے اور عوامی سطح پر اس مذموم کارروائی کی شدید مذمت کی جا رہی ہے۔ سیاسی و مذہبی رہنماؤں نے بھی مولانا حامد الحق حقانی کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا ہے اور حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ دہشت گردوں کے خلاف سخت اقدامات کیے جائیں۔








