موزمبیق میں حالیہ انتخابات کے نتائج کے بعد پُرتشدد واقعات کا سلسلہ جاری ہے، جس میں اب تک 21 افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہوئی ہے۔

غیر ملکی خبر رساں اداروں کے مطابق موزمبیق کے وزیرِ داخلہ نے بتایا کہ پُرتشدد واقعات کے دوران 2 پولیس افسران سمیت 21 افراد جان کی بازی ہار گئے ہیں۔وزیرِ داخلہ نے بتایا کہ پُرتشدد واقعات صرف ایک دن میں پیش آئے، اور اس دوران مختلف حملوں میں مجموعی طور پر 70 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ ان واقعات میں مسلح گروہ مختلف تھانوں، حراستی مراکز اور دیگر حکومتی اداروں پر حملہ آور ہوئے، جس سے علاقے میں افراتفری پھیل گئی۔

دوسری جانب موزمبیق کی جلاوطن اپوزیشن رہنما، وینانسیو مونڈلین نے الزام عائد کیا ہے کہ حالیہ انتخابات میں دھاندلی کی گئی تھی، جس کے باعث ملک میں سیاسی بحران پیدا ہو گیا ہے۔ مونڈلین کا کہنا ہے کہ انتخابات میں بے ضابطگیاں اور بدعنوانی نے عوام کے اعتماد کو مجروح کیا ہے، جس کا نتیجہ پُرتشدد احتجاج کی صورت میں سامنے آیا۔مظاہرین نے دکانوں، بینکوں اور سرکاری عمارتوں میں توڑ پھوڑ اور لوٹ مار کی۔ شہر کی سڑکوں پر حکومت مخالف نعرے لگاتے ہوئے لوگوں نے مختلف عمارتوں کو نشانہ بنایا، حکومت نے پُرتشدد واقعات کو کنٹرول کرنے کی کوششیں تیز کر دی ہیں، اور پولیس و فوج کو مظاہروں کو دبانے کے لیے تعینات کر دیا ہے۔ وزیرِ داخلہ نے بتایا کہ مظاہروں کو روکنے اور امن بحال کرنے کے لیے سخت اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

موزمبیق کے وزیرِ داخلہ نے بھی اس بات کا اعتراف کیا کہ سیاسی عدم استحکام کے نتیجے میں ملک کی امن و امان کی صورتحال متاثر ہوئی ہے۔ اپوزیشن اور حکومت کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی نے ملک میں بحران کی کیفیت پیدا کر دی ہے، جس کے حل کے لیے بین الاقوامی برادری کے دباؤ کا سامنا بھی حکومت کو ہے۔موزمبیق میں ہونے والے اس سیاسی بحران کے بعد سے بین الاقوامی برادری کی جانب سے تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے، اور عالمی سطح پر انتخابات میں شفافیت اور امن کے قیام کی اہمیت پر زور دیا جا رہا ہے۔

نواز شریف کے پوتے کی شادی،جاتی امرا میں تیاریاں

جسٹس منصور علی شاہ کی بطور انتظامی جج کے عہدے سے معذرت

Shares: