لاہور:سابق رکن صوبائی اسمبلی نے85 سال کی عمر میں دوسری شادی کرکےرازپرپردہ ڈال دیا ،اطلاعات کے مطابق سابق رکن صوبائی اسمبلی نے 85 سال کی عمر میں دوسری شادی کر لی،میاں مٹھو نے 45 سالہ خاتون سے دوسری شادی کی۔
خاندانی ذرائع کے مطابق عبدالحق عرف میاں مٹھو نے جام عبدالستار ڈہر کی صاحبزادی سے شادی کی ہے۔میاں مٹھو کی دوسری اہلیہ کی عمر 45 سال سے زائد ہے اور وہ بیوہ ہیں۔
ادھراس حوالے سے عبدالخالق عرف میاں مٹھو کی شادی کی تصاویر تاحال سامنے نہیں آئیں۔اور نہ ہی عبدالخالق عرف میاں مٹھو کی جانب سے کوئی بیان جاری کیا گیا ہے
دوسری طرف سوشل میڈیا پرمیاں مٹھوکی صحت اوردوسری شادی کے رازکے حوالے سے مختلف قسم کے ریمارکس دیئے جارہےہیں
میاں مٹھو کا پورا نام میاں عبدالحق ہے اور ان کی عرفیت میاں مٹھو یا میاں مٹھا ہے۔ ان کے والد میاں عبدالرحمان عرف بھورل سائیں تقسیمِ ہند سے پہلے شمالی سندھ کے بااثر شخصیت سمجھے جاتے تھے اور اس وقت کی سندھ اسمبلی سے منسلک شمالی سندھ کے سیاستدانوں میں ان کا بڑا اثر تھا۔
ضلع گھوٹکی کے رہائشی، نامور تجزیہ نگار اور سندھ ٹی وی کراچی کے اینکر پرسن فیاض نائچ کے مطابق ’میاں بھورل سائیں کا سندھ میں بڑا اثر تھا اور جب سندھ اسمبلی میں پاکستان کی قرارداد پیش کرنے والے سیاستدان جی ایم سید نے قرارداد پاکستان کے لیے سیاستدانوں کو قائل کرنے کا ٹاسک میاں بھورل سائیں کو دیا تو انھوں نے وہ ٹاسک مکمل کیا اور اکثر سیاستدان ان کی وجہ سے قرارداد کی حمایت کرنے لگے تھے۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ ’جب سکھر میں میں مندر- منزل گاھ کا مشہور واقعہ ہوا تھا، تب جی ایم سید نے مدد کے لیے میاں بھورل سائیں کو بلایا تھا اور ان کے بیٹے عبدالرحیم کو بعد میں مقامی ہندوؤں نے مارا پیٹا بھی تھا۔ جس کے بعد مشہور راگی کنور بھگت کو بھی قتل کیا گیا تھا۔‘
ان کے والد کی وفات پر جب ان کے سوتیلے بھائی میاں عبدالرحیم کو گدی نشین بنایا گیا تو میاں مٹھو نے شدید اعتراض کیا۔ بعد میں جب میاں عبدالرحیم قتل ہوگئے تو ان کے قتل کا الزام میاں مٹھو اور ان کے سگے بھائیوں پر لگا۔ جس کے بعد میاں مٹھو اپنے بھائیوں میاں اچھل اور میاں شمن کے ساتھ بھرچونڈی سے نقل مکانی کرکے ڈہرکی ریلوے سٹیشن کے پاس رہنے لگے۔ لوگ انھیں سٹیشن والے پیر کہا کرتے تھے۔ ان کو بھرچونڈی کی درگاہ پر آنے کی اجازت نہیں تھی۔
بعد میں حروں کے روحانی پیشوا شاہ مردان شاہ عرف پیر پگاڑو نے سوتیلے بھائیوں میں صلح کرائی تب میاں مٹھو کو درگاہ جانے کی اجازت ملی۔