ایم پی او کا اطلاق وفاق میں کیسے ہوگا، جسٹس بابر ستار
اسلام آباد ہائیکورٹ: شہریار آفریدی اور شاندانہ گلزار کی ایم پی او آرڈر کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی
جسٹس بابر ستار نےکیس کی سماعت کی،ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل عدالت میں پیش ہوئے، ایم پی او آرڈر سے متعلق ڈی سی کے اختیارات پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل کے دلائل شروع ہو گئے،ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ پہلی بار 1960 دسمبر میں ایم پی او آیا ، سب سے پہلے ویسٹ پاکستان میں ایم پی او کا اطلاق ہوا ، پانچ جون 1962 میں اس میں مزید ترمیم کی گئی ،جب پہلی بار ایم پی او آیا تو اس وقت اسلام آباد دارالخلافہ نہیں تھا ، جب پہلی بار ایم پی او آرڈر آیا تو اس وقت کراچی دارالخلافہ تھا ،
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے ایم پی او آرڈریننس 1960 پڑھ کر سنا یا، ایم پی او آرڈر سے متعلق ڈی سی کے اختیارات پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نےدلائل دیئے، جسٹس بابر ستار نے استفسار کیا کہ ایم پی او فیڈرل کیپیٹل پر کیسے لاگو ہو رہا ہے ، ہم نے صرف اسلام آباد ہی کی حد تک دیکھنا ہے ، آپ صرف اسلام آباد کی حد تک ڈی سی کے اختیارات سے متعلق دلائل دیں ، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ پہلے کراچی تھا دارالخلافہ ،جب کیپٹل مرج ہو گیا تو تب معاملہ اسلام آباد آگیا ،عدالت نے کہا کہ ہمیں وہ دکھا دیں جب دارالخلافہ اسلام آباد آیا تو تب کا ایم پی او آرڈریننس کیا تھا ،ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ میرے پاس فی الحال وہ ریکارڈ نہیں ہے وزارت قانون سے مانگا تھا لیکن مل نہیں سکا ،جسٹس بابر ستار نے کہا کہ سی ڈی اے کے قانون میں کہیں لکھا ہوگا وہاں دیکھ لیں، ہو سکتا ہے وہاں موجود ہو، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ ہمارا موقف ہے کہ جب آرڈیننس آیا اس وقت اسلام آباد دارالحکومت نہیں تھا ، میں متعلقہ شق آٹھ پڑھتا ہوں، جسٹس بابر ستار نے کہا کہ ہم نے دیکھنا ہے کہ ایم پی او کا اطلاق وفاق میں کیسے ہوگا، اسلام آباد کا نوٹیفکیشن دکھائیں،ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ 1967 میں دارالحکومت اسلام آباد منتقل ہوا ہے،