ایم کیو ایم رہنما فاروق ستار نے پی پی پی کو جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہمیں مردہ گھوڑا کہنے والے صرف ٹاؤنز کے اجتماعات دیکھ لیں۔ جلسے سے خطاب کرتے ہوئے فاروق ستار نے کہا کہ کراچی کی آبادی تین کروڑ سے کم نہیں ہے، کراچی کے لوگ ایم کیو ایم کے ساتھ ہیں، انہوں نے شعر پڑھتے ہوئے سعید غنی کو جواب دیا کہ جو ہمیں مردہ سمجھ رہا ہے اسے کہو "میں مرا نہیں ہوں”۔ فاروق ستار نے مزید کہا کہ پیپلز پارٹی کا بسترا گول ہو رہا ہے، ابھی تو ہماری ریہرسل ہو رہی ہے، تمام جلسوں کا ریکارڈ توڑیں گے، غلطیاں ہوئی ہیں ان کا ازالہ کرنا ہے، نوجوان قیادت کو بہت جلد سامنے لانا ہے۔
انیس قائم خانی نے بھی پیپلز پارٹی کے بیان پر شدید رد عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی 15 سال سے حکمران جماعت، شہر کے شہر تباہ کر دیئے۔ 18 ویں ترمیم میں تین ترامیم کی جائیں، میئر کے محکمے لکھے جائیں، فنڈز ایک ہزار ارب سے زیادہ جو وزیر اعلیٰ کو ملتے ہیں اس میں ترمیم ہو کہ پیسے شہروں میں تقسیم ہو کر وہاں جائیں، تیسری ترمیم یہ کہ جب تک بلدیاتی الیکشن نہ ہوں جنرل الیکشن بھی نہ ہوں۔انہوں نے کہا کہ ووٹ اسی صورت میں دینگے جب تین آئینی ترامیم ہونگی، ان تین ترامیم کا مسودہ جلد آپ کے ہاتھوں میں ہوگا، حکمران جماعت نے کراچی، حیدرآباد کا حال بھی لاڑکانہ جیسا بنا دیا، اب ان کے چئیرمین کو بھی ایم کیو ایم کی یاد آ رہی ہے۔
انیس قائم خانی نے کہا کہ 2016ء کے بعد انہیں لگا ایم کیو ایم ٹوٹ رہی ہے، 2023ء میں سارے اختلافات بھلا کر ہم ایک ہوگئے، کراچی کے جلسے سب نے دیکھ لیے، حیدرآباد میں جلسہ ہو یا نہ ہو یہ ہمارا شہر ہے۔
واضح رہے کہ پی پی پی کے رہنماسعید غنی نے کہا کہ پیپلزپارٹی کراچی کی سب سے بڑی جماعت ہے اور ہمیشہ سیاسی مخالفین کے نشانے پرہوتی ہے، اس شہر میں وہ ہمیں اپنا سب سے بڑا حریف سمجھتے ہیں لیکن ہمیں مزید کام کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ پی پی ٹکٹ پرکراچی کے تمام حلقوں سے مضبوط امیدار اتریں گے، ایم کیو ایم سے کوئی رابطہ نہیں کریں گے، ایم کیو ایم بالکل فارغ ہوچکی، ان کی مثال مردہ گھوڑے کی ہے ، وہ سہارے تلاش کررہے ہیں، ہمیں ہرانے کی تمام کوششیں کی جاتی ہیں۔

مزید کہا کہ ہم وفاق میں حکومت بنائیں گے، پی پی کے خلاف کوئی بڑا اتحاد نہیں ہے، پہلے بھی یہ اتحاد بنتے رہے ہیں، کچھ حاصل نہیں ہوا سندھ میں ہمارے مخالف بھی کہتے ہیں وزیراعظم بلاول بھٹو ہونگے، سندھ اور کراچی میں پہلے سے زیادہ نشتیں لیں گے۔

Shares: