ایم کیو ایم کا 30ستمبر1988ءسانحہ حیدرآباد شہداء کو زبردست خراج عقیدت پیش

khalid maqbool

متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے چیئرمین ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کا سانحہ حیدرآباد 30ستمبر1988 میں شہید ہونے والوں کی پینتیسویں برسی کے موقع پر شہداء کو زبردست خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے اپنے بیان میں کہنا تھا کہ سانحہ حیدرآباد کو بیتے گو کہ ایک طویل عرصہ ہو چکا ہے مگر اس کے اثرات آج بھی متاثرہ خاندانوں کے ذہن میں نقش ہیں.

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے مزید کہا کہ 30ستمبر1988ء کے دن جس طرح جدید اسلحے سے لیس تعصب اور نفرت زدہ ذہنیت نے پاکستان کی محبت سے لبریز افراد کو موت کے گھاٹ اتارا اُس کی نظیر مُلک تو کیا دُنیا کی تاریخ میں کہیں نہیں ملتی، انگریزوں کی غلامی سے نجات دلانے کی پاداش میں مُلک بنانے والوں پر وُہ ظُلم کے پہاڑ توڑے گئے جن کے آگے ہلاکو اور چنگیز خان کی سفاکیت بھی ماند پڑ گئی، لطیف آباد گاڑی کھاتہ پریٹ آباد مارکیٹ چوک غرض پُورے حیدرآباد شہر کو بربریت کا نشانہ بنایا گیا ہونا تو یہ چاہیئے تھا کہ مجرموں کو تختہ دار تک لایا جاتا مگر افسوس کہ مُلک بنانے والے اور اُن کی اولادوں کو ہی تختہ مشق بنا کر اِس سفاک سلسلے کو جاری رہنے دیا گیا، مجرمان آج بھی دندناتے ہوئے گھوم رہے ہیں، 1971ء میں ملک کو دولخت کرنے والے عناصر ہی سانحہ حیدرآباد پکا قلعہ قصبہ علی گڑھ سہراب گوٹھ 12 مئی کے پسِ پردہ سہولت کار تھے کیوں کہ اُنھیں کہیں کوالٹی تو کہیں کوانٹٹی سے خطرہ لاحق تھا آج بھی وہی سازشی عناصر اپنے مذموم مقاصد کو پورا کرنے کے لئے زور لگا رہے ہیں، ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے مزید کہا کہ تمام شواھد کی موجودگی کے باوجود عدالتوں کا آنکھوں کو بند رکھنا یہ ظاہر کرتا ہے کہ اِس مُلک کا عدالتی نظام صرف فرزندان زمین کو تحفظ فراہم کرنے کے لئے ہے۔

کراچی گریٹر واٹر سپلائی سکیم پر46 فیصد سے زائد کام مکمل

Comments are closed.