ایم کیو ایم پھر نہ مانی، جہانگیر ترین کو بھی ہوئی ناکامی، اگلے مذاکرات کب ہوں گے؟ اعلان کر دیا

0
38

ایم کیو ایم پھر نہ مانی، جہانگیر ترین کو بھی ہوئی ناکامی، اگلے مذاکرات کب ہوں گے؟ اعلان کر دیا

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی بنائی گئی حکومتی کمیٹی نے ایم کیو ایم مرکز کا دورہ کیا، خالد مقبول صدیقی کو کابینہ میں واپسی کی پیشکش کی لیکن وہ نہ مانے جس کے بعد مذاکرات کے اگلے دور پر اتفاق کے بعد حکومتی کمیٹی اور اتحادی جماعت نے پریس کانفرنس کی

ایم کیو ایم پاکستان کے عارضی مرکز بہادرآباد پر پاکستان تحریک انصاف کا اعلی سطحی وفد وفاقی وزیر دفاع پرویز خٹک کی سربراہی میں ایم کیو ایم پاکستان کے صدر دفتر میں ملاقات کی۔تحریک انصاف کے وفد میں جہانگیر ترین،وفاقی وزیر اسد عمر،ارباب شہزاد،سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیدر فردوس شمیم نقوی،اراکین سندھ اسمبلی خرم شیر زمان،حلیم عادل شیخ،جمال صدیقی،حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے رکن ارباب شہزاد اور دیگر بھی موجود تھے جبکہ ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی،سینئر ڈپٹی کنوینر عامر خان،ڈپٹی کنوینرزنسرین جلیل،کنور نوید جمیلو اراکین رابطہ کمیٹی ملاقات میں موجود تھے۔ایم کیو ایم پاکستان کے رکن رابطہ کمیٹی و ممبر قومی اسمبلی سید امین الحق اراکین رابطہ کمیٹی فیصل سبزواری،ابو بکر صدیقی،ارشاد ظفیر،شکیل احمد،زاہد منصوری،راشد سبزواری و دیگر نے پی ٹی آئی کے وفد کا استقبال کیا

سہ پہر چار بجے سے شروع ہونے والی ملاقات بغیر کسی وقفے کے چھ بجے تک جاری رہی۔بعد ازاں نماز مغرب کے بعد میڈیا نمائندگان سے پی ٹی آئی کے وفد کے سربراہ پرویز خٹک اور ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے مشترکہ گفتگوکی۔

کنوینر ایم کیو ایم پاکستان ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کا اہم وفد آج ایم کیو ایم کے مرکز آیا ہے جو جسے ہم نے دل سے خوش آمدید کہا وفد بہت یقین کے ساتھ آیا اور ہم نے امیدوں کے ساتھ ان کا انتظار کیا ہماری گفتگو مثبت رہی ہے اور ہم نے پی ٹی آئی کی حکومت کی حمایت کی تھی اور اس وعدے کو نبھاتے آئے ہیں ہم نے اتحاد کرتے وقت انہیں شہری سندھ کے تمام مسائل سے آگا ہ کیا تھا،ہم نے اپنا نکتہ نظر پی ٹی آئی کے سامنے رکھا تھا جس پر اتفاق ہواجو بعد میں تیرہ نکاتی معاہدوں کی شکل میں سامنے آگیا۔ہم نے کوئی بھی معاہدہ اپنی ذات کیلئے نہیں کیا بلکہ خالصتاعوام کے مفاد میں کئے گئے نکات تھے کیونکہ گیارہ سال سے سندھ کے شہری علاقوں کے ساتھ معاشی دہشت گردی کی جارہی تھی اٹھارویں ترمیم کے ذریعے دھوکہ دیا گیا اختیارات کو نچلی سطح تک منتقل کرنے کے بجائے ان پر قبضہ کر لیا گیا ہم نے باور کیا ہے کہ سندھ کے شہری علاقے نزاع کے عالم میں ہیں انہیں آئی سی یو سے نکالا جائے ہم صرف سندھ کے شہری عوام کا نہیں بلکہ پاکستان بھر کی عوام کا مقدمہ لڑ رہے ہیں۔ کراچی نے وفاق کو 65فیصد سے ذائد ٹیکس دیا ہے ہمیں اسی میں سے ہمارا جائز حصہ دے دیا جائے۔

وفاقی وزیر دفاع اور مذاکراتی کمیٹی کے سربراہ پرویز خٹک نے کہا کہ ایم کیوایم پاکستان اوروفاقی حکومت کے درمیان کوئی ناراضگی نہیں ہے، ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کا وفاقی کابینہ سے علیحدہ ہونے کے فیصلے کے بعد جو غلط فہمیاں پھیلادی گئی تھیں مختلف معاملات پر بات کرنے کے علاوہ ہم ان ابہام کو بھی دور کرنے آئے تھے ایم کیو ایم کے پیش کردہ تمام نکات پر سحر حاصل گفتگو ہوئی ہے جس پر ہم کافی نکات پر ہم میں انفاق رائے ہوگیا ہے اور جلد اسلام آباد میں دوسرا سیشن ہوگا جس کے بعد آپ خوش خبریاں سنیں گے۔

انہوں نے کہا کہ آج کے اجلاس میں ہم نے ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی سے وفاقی کابینہ میں واپس آنے کی درخواست کی ہے اور ایم کیو ایم ہماری اتحادی ہے اور رہے گی ہم اپنا ٹرن اوور ایک ساتھ مکمل کریں گے۔ میڈیا نمائندگان کے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے دونوں رہنماؤں نے باور کیا کہ جمہوریت کے استحکام اور اتحادیوں کی شکایات کو دور کرنے کیلئے رابطوں کا سلسلہ جاری رہے گا۔

مذاکراتی کمیٹی کے رکن جہانگیر ترین نے صحافیوں کے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے کہا کہ ہم جھوٹے وعدے نہیں کررہے عملی کام کرکے دکھائیں گے۔

Leave a reply